زراعت کے ترقیاتی بجٹ میں 306 فیصد اضافہ،7ارب 75کروڑروپے سے بڑھا کر31ارب50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز

52

لاہور۔14جون (اے پی پی):پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ زراعت کے ترقیاتی بجٹ کو306 فیصد کے تاریخی اضافے کے ساتھ7ارب 75کروڑروپے سے بڑھا کر31ارب50 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے۔ وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ پاکستان اور بالخصوص پنجاب کی معاشی ترقی کا انحصار زراعت کے شعبے پر ہے۔ اسی لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آئندہ بجٹ میں ایگرکلچر ترانسفامیشن پلان کے تحت زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے پنجاب حکومت وفاقی حکومت کے وژن سے ہم آہنگ کئی انقلابی اصلاحات متعارف کروانے جا رہی ہے۔

یہ پروگرام دورِ حاضر کے جدید تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے نا صرف زرعی پیداوار میں اضافے کا موجب ہوگا بلکہ کسان کا معیارِ زندگی میں بہتر ی کا بھی امین ہو گا۔ علاوہ ازیں اس پروگرام کے تحت کسان کارڈ کا اجرا، فارم میکانائزیشن میں جدت کا فروغ، آب پاشی میں پانی کا کفایت شعارانہ استعمال، کسان تک قرضوں کی آسان فراہمی اور اداروں میں اصلاحات وغیرہ شامل ہیں۔ دو سال پر محیط اِس اہم منصوبے کے لئے7ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

اسی طرح نیشنل پروگرام برائے پختہ کھالوں کی بہتری کے لیے5ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کسان کی خوشحالی اور اس کی فصل کی پیداوار پر اٹھنے والے اخراجات میں کمی لانے کی خاطر کھاد، بیج اور زرعی ادویات وغیرہ کی خریداری ، فصل بیمہ،آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پر سبسڈی کو 5 ارب 82 کروڑ روپے سے بڑھا کر 7 ارب6 کروڑ روپے کیا جا رہا ہے۔ و زیر اعظم عمران خان کی طرف سے فراہم کردہ کسان دوست زرعی پیکج کے ہی ثمرات ہیں کہ گندم، چاول اور گنے کی پیداوار میں اپنے اہداف سے کہیں زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے