زرعی سائنسدانوں نے گنے کی 2 نئی اقسام تیار کرلیں

504
Kamad

فیصل آباد۔ 21 جون (اے پی پی):جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں نے گنے کی 2 نئی جی ایم اقسام تیار کرلیں جوٹاپ بورر نامی پتنگے اور جڑی بوٹیوں کیخلاف بھرپور قوت مدافعت رکھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ پیداواریت اور رس سے بھرپور خصائص کی حامل ہیں جن کو گندم کی کٹائی کے فوراً بعد اپریل اور مئی کے مہینے میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پرووائس چانسلروڈین کلیہ زراعت اور نئی جی ایم گنے کی اقسام کے موجد پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کیا۔تحفظ ماحولیات ایجنسی کی ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی آف پاکستان نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی تیار کردہ گنے کی 2 جنیٹی کلی موڈیفائیڈ نئی اقسام کیب آئی آر ایس(انسیکٹ رزسٹنٹ )اور کیب ایچ ٹی ایس(گلوفوسینیٹ،باسٹا)کی منظوری دینے سمیت انہیں کمرشلائز کرنے کی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔

نئی اقسام کی منظوری کے حوالے سے منعقدہ کمیٹی کے 34ویں اجلاس کی صدارت چیئرپرسن ڈاکٹر فرزانہ الطاف شاہ نے کی۔ برازیل کے بعد دنیا بھر میں یہ گنے کی جنیٹیکل موڈیفائیڈ اقسام ہیں جن کو زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پرووائس چانسلروڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے متعارف کروایا۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے اس منفرد اعزاز پر ڈاکٹر محمد سرور خاں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ترقی و کامرانیوں کا سفر جاری و ساری رہے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دو نئی اقسام زرعی میدان میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں جس کو بنانے کا عمل اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے کہ یہ انسانی صحت کے ساتھ ساتھ ماحول دوست گنے کی اقسام ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیڑے مکوڑوں اور جڑی بوٹیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی ان اقسام سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کمی سے کسان بھی خوشحال ہو گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان میں ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کی جانب سے گنے کی ان دوجی ایم اقسام کی منظوری ملک کے زرعی شعبے کیلئے ایک اہم پیشرفت ہے کیونکہ گنے کے جینوم کی انجینئرنگ کے نتیجے میں ان اقسام کی نشوونما ہوئی جس میں رس، گڑ اور شکر میں کوئی زہریلا مواد نہیں ہے۔