اسلام آباد۔3جنوری (اے پی پی):حکومت کی جانب سے زری اور مالی استحکام کےلئےکئےجانے والے اقدامات کے نتیجے میں جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالیاتی خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے 0.8 فیصد تک محدود ہوگیا ہے۔ وزارت خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالی استحکام کےلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ ان اقدامات کے باعث محصولات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے چار ماہ جولائی تا اکتوبر تک کی مدت میں مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے 0.8 فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے۔
غیر سودی اخراجات میں کمی کی وجہ سے پرائمری سرپلس میں بھی بہتری آ رہی ہے۔ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پرائمری سرپلس 1429.7 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو مجموعی قومی پیداوار کا 1.4 فیصد ہے۔ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالیاتی خسارہ 861.7 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1265.8 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی سے اکتوبر تک مجموعی وفاقی محصولات کا حجم 2806.6 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1316.8 ارب روپے تھا۔ محصولات میں اضافہ میں نان ٹیکس ریونیو نے اہم کردار ادا کیا۔
مندرجہ بالا مدت میں نان ٹیکس ریونیو میں 300 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مجموعی نان ٹیکس ریونیو 1586.5 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 346.4 ارب روپے تھا۔ ایف بی آر کی محصولات میں 29 فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔ مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ایف بی آر کی محصولات کا حجم 2748.4 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2138.7 ارب روپے تھا۔ اندرونی محصولات میں 32 فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مدت میں وصولیوں کی شرح میں 62.8 فیصد اور براہ راست ٹیکسوں میں 42.2 فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔
مجموعی اخراجات میں 35 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس کا حجم 3706.7 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 2737.2 ارب روپے تھا۔ جاری اخراجات میں 44 فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے جن میں مارک اپ ادائیگیوں کا حصہ زیادہ ہے۔ سود کی ادائیگیوں میں 63 فیصد کی شرح سے نمو ہوئی ہے جبکہ نان مارک اپ ادائیگیوں میں 19 فیصد کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔