اسلام آباد۔17جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنا ہی کیا گیا معاہدہ توڑا،انہوں نے توانائی کے شعبہ کو نظر انداز اور غیرملکی قرضوں میں تاریخی اضافہ کیا، ہم پاکستان میں اصلاحات اور کفایت شعاری کیلئے پرعزم ہیں، مشکل حالات میں مالیاتی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، ہمارا امیر طبقہ ٹیکس میں اپنا حصہ ادا کرے، ہمیں مزید اجناس پیدا کرنے کی ضرورت ہے،
پاکستان اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریاں پورا کرے گا، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، سابق وزیراعظم عمران خان کا پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہونے کا جھوٹا بیانیہ رواں موسم گرما میں بے نقاب ہو گیا، سابق حکومت کی جانب سے ریکارڈ بیرونی قرضے لئے گئے جو پاکستان کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیلنے کی سب سے بڑی وجہ تھے۔
اتوار کوجاری پریس ریلیز اور اپنے جاری ٹویٹ سیریز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ رواں ماہ کے آخر تک حکومت کو سولر پینلز اور الائیڈ ایکوپمنٹ مینوفیکچرنگ سے متعلق اپنی پالیسی دستاویز جمع کرانے کیلئے تیار ہے، انجینئرنگ ڈوپلمنٹ بورڈ نے کچھ عرصہ پہلے وزارت صنعت و پیداوار اور بورڈ آف مینجمنٹ کی ہدایات کی روشنی میں اس پالیسی کی تشکیل پر کام شروع کیا تھا، گذشتہ چند ماہ میں تمام فریقین کے ساتھ وسیع بنیاد پر مشاورت کی گئی جس میں سولر پینلز کے مقامی مینوفیکچررز ، صوبائی توانائی کے محکمے، تحقیقی ادارے، اساتذہ، صارفین اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے دیگرمتعلقہ محکمے شامل ہیں، پالیسی کا یہ مسودہ جون 2022ء میں انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے 51ویں بورڈ آف مینجمنٹ اجلاس میں پیش کیا گیا تھا جس میں بورڈ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ پالیسی دستاویز حکومت کو پیش کرنے سے پہلے اس معاملہ پر ایک مشاورتی ورکشاپ منعقد کرے،
یہ پالیسی وزارت توانائی اور وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں قابل تجدید توانائی ٹاسک فورس کی طرف سے تیار کی جانے والی قومی شمسی توانائی پالیسی کیلئے مفید ثابت ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آج پاکستان کو توانائی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی ریکارڈ قیمتیں ہیں جس نے معیشت کے تمام شعبوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بجلی کی طلب 29 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ پیداوار 22 ہزار میگاواٹ ہے، لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے موجودہ حکومت کی طرف سے سولر سے بجلی کے حصول پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ ملک میں سولر اور اس سے منسلک آلات کی مقامی سطح پر تیاری کو فروغ دیا جائے تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے بہائو سے بچا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاور سیکٹر کو انرجی مکس کا مسئلہ درپیش ہے جس کا 60 فیصد حصہ درآمدی تیل کے ایندھن پر مشتمل ہے، حکومت نے 2030تک انرجی مکس میں مقامی وسائل پر مبنی حصہ 40 فیصد سے 90 فیصد کرنے کا منصوبہ بنایاہے جس میں قابل تجدید توانائی کا ہدف 20 سے30 فیصد ہے جبکہ اس وقت نصب شدہ صلاحیت کا یہ صرف 1.4 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھتوں پر سولر سسٹم کی تنصیب کی حوصلہ افزائی اور ترغیب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ آج کل دستیاب بجلی پیدا کرنے کا سب سے سستاذریعہ ہے، مقامی صنعت نے پہلے ہی اس شعبہ میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور کئی مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار مناسب پالیسیوں کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر سولر پینل کے آلات کی تیاری سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی جبکہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا، انجینئرز اور دیگر پیشہ ور ہنر مند ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صنعت اس وقت درآمد شدہ خام مال پر انحصار کر رہی ہے تاہم آنے والے وقت میں مقامی حجم بڑھنے کے بعد اس کی لاگت مزید کم کرنے اور ملک کے درآمدی بل کو کم کرنے کیلئے مقامی خام مال کے استعمال کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر پینلز کیلئے شیشے اور ایلومینیم کی فریم کو پاکستان میں آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ صنعت حکومتی منصوبوں کے مطابق سولر پینلز کی مقامی مانگ کو پورا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو متوقع حجم مینوفیکچرنگ لاگت کو اس سطح پر لا سکتا ہے جہاں اس شعبہ سے برآمدات سے زرمبادلہ بھی حاصل کیا جا سکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ نے پینل مینوفیکچررز، صوبائی توانائی کے محکموں، اس شعبہ میں کام کرنے والے غیر ملکی مشیروں، تحقیقی تنظیموں، اکیڈمیاں، صارفین اور وفاقی اور دیگر متعلقہ تنظیموں و محکموں کو مدعو کیا ہے جن کے ساتھ پالیسی کا مسودہ ورکشاپ میں شیئر کیا جائے گا تاکہ ان سے سفارشات لی جا سکیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بیرونی قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا، یہ ان کی نااہلی کی سب سے بڑی مثال ہے، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قرضوں کے علاوہ عمران خان کی دوسری بڑی نااہلی پاور کے شعبہ میں سنگین غفلت تھی،
انہوں نے اپنے دور میں سرکلر ڈیٹ میں نمایاں اضافہ کیا، جس وقت دنیا میں ایل این جی اور تیل کی قیمتوں میں تاریخی گراوٹ تھی انہوں نے اس وقت تیل نہیں خریدا، شمسی توانائی کی طرف چار سال میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، عمران خان کا پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی کا جھوٹا بیانیہ موجودہ موسم گرما میں بری طرح بے نقاب ہوا، انہوں نے اپنے جھوٹے بیانیہ کے ساتھ چلنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بجلی کی قلت کو کم کرنے یا شمسی توانائی پر جانے یا ڈیزل یا پٹرول اور خام تیل کے طویل المدتی معاہدے کرنے کیلئے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے قریب تھا، اس کی ایک وجہ گیس سیکٹر میں بھاری نقصان بھی ہے، گردشی قرضہ کئی ارب تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مسلم لیگ(ن) کی حکومت کے دور میں درآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کیا اپنا ہی معاہدہ توڑا، ایندھن اور بجلی پر سبسڈی دینا شروع کر دی جب آپ کے پاس آخری سہارا قرض لینے کا ہو تو یہ وقت معاہدے توڑنے کا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ملک اور اس کی معیشت کی کوئی فکر نہیں تھی بلکہ انہیں صرف اقتدار میں رہنے یا اپنے دوستوں یا اے ٹی ایمز کی فلاح و بہبود کی فکر تھی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت میں آنے کے اگلے دو دن میں آئی ایم ایف سے بات چیت کیلئے امریکہ چلا گیا جبکہ واپسی پر سعودی عرب گیا، ہم ہرطرح کے خطرات سے آگاہ ہیں اورکام کر رہے ہیں، ہم پاکستان میں اصلاحات اور کفایت شعاری کیلئے پرعزم ہیں، ہمیں اس مشکل بیرونی صورتحال کو انتہائی مالیاتی نظم و ضبط کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے، ہمارے امیر لوگ ٹیکس میں اپنا حصہ ادا کریں، ہمیں مزید اجناس پیدا کرنے کی ضرورت ہے، آئی ٹی، ٹیکسٹائل اور دیگر اشیاء میں برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے، ہم یہ سب کریں گے، ہم تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کو بھی پورا کریں گے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔