لاہور۔10نومبر (اے پی پی):سارک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے سارک ممالک بالخصوص افغانستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے علاقائی اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اتوار کو یہاں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں بین العلاقائی تجارت اس کی صلاحیت کے ایک تہائی سے بھی کم ہے اور 67 فیصد تجارتی پوٹینشل کا مکمل فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان رابطہ کار اور زمینی پل کے طور پر افغانستان کے کردار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے تیل اور گیس تک براہ راست رسائی کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تجارتی روابط سے اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور پورے خطے خاص طور پر افغانستان میں غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد پار اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر ناکافی تجارتی سہولیات اور متعدد نان ٹیرف رکاوٹیں افغانستان کے ساتھ تجارت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ایران اور چین کے بعد پاکستان افغانستان کا تیسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے افغانستان کی اہم برآمدات میں قالین 45فیصد جبکہ خشک میوہ جات 31فیصد اور ادویات میں استعمال ہونے والے پودوں کا حجم 12فیصد ہے۔