سردار ایاز صادق سے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات

123

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (پی آر اے)کی ایگزیکٹو باڈی کے عہدیداران کے وفد نے صدر پی آر اے عثمان خان کی سربراہی میں ملاقات کی جس میں پارلیمان کی کوریج کرنے والے صحافیوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔سپیکر نے پی آر اے کی پارلیمانی کوریج میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پریس گیلری پارلیمان کا اہم جزو ہے، پریس گیلری میں بیٹھے صحافی حضرات ہائوس کی کارروائی کو عوام تک پہنچا کر اہم فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، میری کوشش ہے پریس گیلری کے رپورٹرز کو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے سر انجام دینے کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔

سپیکر نے آئینی ترامیم کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مصالحت کروانے میں کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے مسودے کے بارے میں انہیں عمومی علم تھا یہ صرف ایک ابتدائی ڈرافٹ تھا۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کے معاملے پر چارٹر آف ڈیموکریسی پر مولانا فضل الرحمان سمیت سب کے دستخط موجود ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کا واقعہ بدقسمتی پر مبنی ہے، میرے بطور رکن قومی اسمبلی اس نوعیت کے تین واقعات ہوئے جس میں 2014، پارلیمان لاجز اور اب کی گرفتاری کا واقعہ شامل ہے۔ا

نہوں نے کہا کہ انہوں نے بغیر کسی مشاورت کے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے اور پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو تمام پارٹیوں کی قیادت کے ساتھ بٹھایا اور ممبران کو لاک اپ کے بجائے باعزت طریقے سے کمروں میں بٹھایا، پروڈکشن آرڈرز پر اجلاس میں شرکت کیلئے لائے جانے والے گرفتار اراکین میرے چیمبر میں آئے اور میرا شکریہ ادا کیا۔ سپیکر نے مزید کہا کہ سابقہ دور حکومت میں گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے جاتے تھے۔

سپیکر نے گرفتار اراکین کے معاملے پر وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ اور محسن نقوی کے کردار کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ گرفتار اراکین کے معاملے پر ابتدائی رپورٹ تیار ہو چکی ہے اور جلد مکمل رپورٹ بھی تیار ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ اپوزیشن اراکین کو ایوان میں زیادہ سے زیادہ بولنے کا موقع ملے اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ میری سپیکر شپ کے دوران حکومتی بینچوں کی نسبت اپوزیشن کو زیادہ ٹائم دیا گیا ہے۔

انہوں نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی سب جماعتوں کی ہے، کسی ایک جماعت کی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ روایات کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ کیلئے بار بار اپوزیشن کو چیئرمین شپ کیلئے ناموں کا پینل دینے کیلئے کہا گیا، قومی اسمبلی کا سیشن بلانے یا ملتوی کرنے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ملکی معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ افراط زر اور شرح سود میں کمی آئی ہے، برآمدات میں اضافے کی خبر خوش آئند ہیں، امید ہے کہ موجود دور حکومت میں معیشت کے حوالے سے عوام کو مزید اچھی خبریں ملیں گی۔