سردار مسعود خان کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال سے روکنے کے مطالبے کا خیر مقدم

140
سردار مسعود خان کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال سے روکنے کے مطالبے کا خیر مقدم

اسلام آباد۔29جون (اے پی پی):آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریش کی طرف سے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال سے روکنے کے مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری بچوں کے خلاف بھارتی فوج نہ صرف مہلک ہتھیار بلکہ کئی دوسرے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے جن کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہے۔

اقدام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مصلح تنازعات اور بچے“ کے عنوان سے پیش کی جانے والے رپورٹ جس میں سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر کے بچوں کے خلاف روا رکھے جانے والے سلوک کا بطور خاص ذ کر کیا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ گزشتہ 30 سال میں ہزاروں کشمیری بچوں کے ایک یا دونوں والدین کو شہید کر کے انہیں یتیم کیا گیا، سینکڑوں بچوں کو شہید ، زخمی یا معذور کیا گیا، انہیں تعلیم و صحت کے حقوق سے محروم کیا گیا اور اگست 2019 کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے طول و عرض سے جن 14 ہزار سے زیادہ شہریوں کو گرفتار کر کے مقبوضہ ریاست اور بھارت کے جیلوں میں بند کیا ان میں دس، گیارہ اور بارہ سال کے بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیکرٹری جنرل کی اس رپورٹ پر سلامتی کونسل عام بحث کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بچوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کو منظر عام پر لانے کے علاوہ اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش اور اقدامات تجویز کرے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹریش کی اس رپورٹ میں 39 کشمیری بچوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں 33 لڑکے اور6لڑکیاں شامل ہیں جن میں سے 9 کو شہید اور 30 کو معذور کیا گیا۔ ان بچوں میں 11ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کے خلاف پیلٹ گن استعمال کر کے انہیں بینائی سے محروم کیا گیا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے خلاف بھارتی فوج کے تشدد کے واقعات کی محض ایک معمولی جھلک ہے اصل صورت حال اس سے کہیں زیادہ ہولناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارت کے ناجائز اور غیر قانونی قبضے سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوئی ہیں جس کی ایک جامع اور مفصل تحقیقات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اپنے انسانی حقوق کمیشن کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی جامع تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری تشکیل دے کر اسے مقبوضہ کشمیر روانہ کرے تاکہ وہاں بچوں پر تشدد سمیت ہر قسم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ تیار کر کے اسے عالمی ادارے میں پیش کیا جا سکے۔