سرمائی سیاحت کا عروج، سرسبز و شاداب وادیوں اور برف سے ڈھکےپرکشش پہاڑی مقامات کے لیے مشترکہ ٹور پیکجز مقبول ہو رہے ہیں، رپورٹ

73
سرمائی سیاحت کا عروج، سرسبز و شاداب وادیوں اور برف سے ڈھکےپرکشش پہاڑی مقامات کے لیے مشترکہ ٹور پیکجز مقبول ہو رہے ہیں، رپورٹ

اسلام آباد۔26جنوری (اے پی پی):پاکستان میں سردیوں کے شاندار موسم کے عروج کے ساتھ پرکشش وادیوں، جھیلوں اور شمالی علاقوں کے لیے مشترکہ ٹور پیکجز مقبول ہو رہے ہیں۔ نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ رجحان خاص طور پر ان خاندانوں میں مقبول ہو رہا ہے جو سستے اور آسان سفری آپشنز کی تلاش میں ہیں۔ ملک میں کئی ٹور آپریٹرز مشترکہ ٹور پیکجز پیش کر کو خاندانوں کی سیاحت کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔

ایک ٹور آپریٹر نے کہا کہ ان پیکجز میں عام طور پر نقل و حمل، رہائش، کھانے شامل ہیں اور ان کی قیمتیں مسابقتی طور پر مقرر کی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین کو راغب کیا جا سکے۔ اسلام آباد میں ایک ٹور آپریٹنگ کمپنی کے مالک علی خان نے کہا کہ ہم نے شمالی علاقوں کیلئے خاندانوں کی طرف سے مشترکہ ٹور پیکجز کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پیکجز ناران کے 3 دن کے سفر کے لیے فی کس 10 ہزار روپے سے شروع ہوتے ہیں اور ہنزہ اور اسکردو کے 7 دن کے سفر کے لیے فی کس 50 ہزار روپے تک ہیں۔ راولپنڈی کے ایک اور ٹور آپریٹر نے مزید کہا کہ ہماری کمپنی اپنی مرضی کے مطابق پیکجز پیش کرتی ہے جو انفرادی اور خاندانوں کی ضروریات اور بجٹ کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ نقل و حمل کا آپشن بھی فراہم کرتے ہیں اور خاندان دیگر مسافروں کے ساتھ مشترکہ سفر کر سکیں تاکہ اخراجات کو کم کیا جا سکے۔

لاہور کے ایک ٹور آپریٹر نے اس حوالہ سے کہا کہ ہم نے شمالی علاقہ جات کے لیے مشترکہ ٹور پیکجز کی بکنگ میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کے 4 دن کے سفر کے لیے ہمارے پیکجز 15 ہزارروپے فی کس سے شروع ہوتے ہیں اور ہنزہ اور نگر کے 6 دن کے سفر کے لیے فیکس 40 ہزار روپے تک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے صارفین کو اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جن میں آرام دہ نقل و حمل، صاف ستھری رہائش اور مزیدار کھانے شامل ہوتے ہیں۔

شمالی علاقہ جات کے لیے مشترکہ ٹور پیکجز کا رجحان صرف ٹور آپریٹرز تک محدود نہیں ہےبلکہ بہت سے خاندان شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے کے لیے مشترکہ گاڑیاں کرائے پر بھی لیتے ہیں جس سے اخراجات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اسلام آباد میں ایک نوجوان نے کہا کہ ہم نے ناران جانے کے لیے ایک اور خاندان کے ساتھ ایک مشترکہ گاڑی کرائے پر لی اور یہ بہت اچھا تجربہ تھا۔ لاہور کی رہائشی سارہ احمد جو حال ہی میں شمالی علاقہ جات کے دورے سے واپس آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نہ صرف نقل و حمل کے اخراجات پر پیسے بچائے بلکہ ہم نے راستے میں کچھ اچھے دوست بھی بنائے ہیں ۔