اسلام آباد۔21ستمبر (اے پی پی): نگران وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شمشاد اختر نے کہاہے کہ سرکاری کاروباری اداروں (ایس اوایز) کی نجکاری اورانہیں منافع بخش بنانے کیلئے دانش مندانہ پالیسی اقدامات کاسلسلہ جاری ہے، تمام شراکت داروں کی مشاورت سے پالیسی سازی کا عمل آگے بڑھارہے ہیں، ایس اوایز کے حوالہ سے مجوزہ پالیسی میں بورڈ کے ممبران کاآزادانہ تقررکیاجائیگا، بورڈ ممبران کو اپنے عہدے کی میعاد کی سیکیورٹی دی جائے گی، سی ای او کی تعیناتی بہت اہم ہے، اس پر نظرثانی کی جائے گی، حکومتی ملکیتی اداروں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی، ان اداروں کی تنظیم نو کی جا رہی ہے ۔
جمعرات کویہاں میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سرکاری کاروباری اداروں کاملکی ترقی میں اہم اورتاریخی کرداررہاہے، ایسے شعبہ جات جہاں نجی شعبہ ہچکچاہٹ کاشکارتھا وہاں ایس اوایز نے خدمات فراہم کی ہے، اس وقت مالیاتی ایس اوایز کی تعداد18 ، انڈسٹرئیل اینڈ ایسٹیٹ ڈولپمنٹ اینڈ منیجمنٹ 4 ، بنیادی ڈھانچہ ، ٹرانسپورٹ اور آئی ٹی سی میں 12، مینوفیچرنگ، کان کنی وانجنئیرنگ 14، تیل وگیس 8، پاور20 اورٹریڈنگ ومارکیٹینگ کے شعبہ میں 4 ایس اوایز ہیں۔مالی سال 2019 میں تمام ایس اوایز کے مجموعی محاصل کاحجم تقریباً 4 ٹریلین روپے جبکہ ان کے اثاثہ جات کی بک ویلیو19 ٹریلین روپے تھی۔
یہ ایس اوایز 4 لاکھ 50 ہزار ملازمین کو روزگارفراہم کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ایس اوایز کی کارگردگی میں کمی آتی گئی ۔ سال 2019 میں کمرشل ایس ای ایز کا خسارہ 143 ارب روپے رہا ، 2020 میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب روپے سالانہ تک پہنچ گئے تھے۔انہوں نے کہاکہ معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہیں اورمنافع بخش کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ایس اوایز کے حوالہ سے پالیسی ڈھانچہ اورڈیزائن تیارکیاگیاہے ، اس ضمن میں تمام متعلقہ شراکت داروں کی مشاورت اورمعاونت سے پالیسی بنائی جارہی ہے، مالیاتی نقصانات کے ازالے کے لیے وزارت خزانہ مدد فراہم کررہی ہے ۔حکومت نے کئی ایس اوایز کوبہترحالت میں رکھنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایس اوایز کے حوالہ سے مجوزہ پالیسی میں بورڈ کے ممبران کاآزادانہ تقررکیاجائیگا، بورڈ ممبران کو اپنے عہدے کی میعاد کی سیکیورٹی دی جائے گی، سی ای او کی تعیناتی بہت اہم ہے، اس پر نظرثانی کی جائے گی، حکومتی ملکیتی اداروں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائے گی، ان اداروں کی تنظیم نو کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایس اوایز کے حوالہ سے کابینہ کی کمیٹی قائم کی گئی ہے ، کمیٹی حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ بعضحکومتی کمپنیوں کا منافع 350 ارب روپے تک ہے جن میں سے تیل و گیس کمپنیوں کا منافع 185 ارب روپے ہے، سرکاری کمپنیوں کے نقصانات کی بنیادی وجہ میرٹ کے بغیر تعیناتیاں ہیں،ماضی میں وزارتِ خزانہ ان کمپنیوں کو مالی بحران سے نکالتی رہی ہے تاہم اس حوالہ سے ایک واضح اورشفاف پالیسی ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایس اوایز کے حوالہ سے ماضی میں کئے گئے اچھے اقدامات کو جاری رکھاجائیگا۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ سٹریٹجک نوعیت کے اداروں کی ملکیت حکومت کے پاس رہے گی تاہم دیگراداروں کی بتدریج شفاف اندازمیں نجکاری کی جائیگی۔