سستے گھر کی تعمیر،تعمیراتی شعبہ میں انقلابی اقدام اورغریب طبقہ کے خوابوں کی تعبیر

رپورٹ:یاسر عرفات

موجودہ حکومت نے ملک میں بے گھر غریب افراد اور متوسط طبقے کے لئے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے شاندار منصوبے کا آغاز کیا ہوا ہے جسے عوام میں زبردست پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کےباوجود تعمیراتی شعبہ سے وابستہ صنعتوں کو مراعات کی فراہمی اور ان صنعتوں سے وابستہ افراد کے لئے روزگار کے مواقع سے تعمیرات اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں نمایاں سرگرمی پیدا ہوئی ہے۔ حکومت نے تعمیراتی شعبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس صنعت کی سہولت کے لئے مطلوبہ قانون سازی سمیت متعدد دوررس اقدامات اٹھائے، ٹیکس کا مراعاتی نظام متعارف کرایا گیا جبکہ فکسڈ ٹیکس نظام میں 31 دسمبر 2021ءتک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اسی طرح رہن کے قانون کی عدم دستیابی ہائوسنگ کے شعبہ کی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ تھی تاہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد یہ مسئلہ اب حل ہو گیا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کے لئے لازم قرار دیا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ڈومیسٹک پرائیویٹ سیکٹر کریڈٹ کا پانچ فیصد حصہ ہائوسنگ اور تعمیراتی صنعت کو فراہم کریں گے اور اس اقدام کے ساتھ بینکوں کی تعمیراتی فنانس کیلئے رقم 31 دسمبر 2021ءتک 378 ارب روپے کے قریب پہنچ جائے گی۔ 5 مرلہ کے ہائو سنگ یونٹ پر پہلے پانچ سالوں کے لئے مارک اپ 5 فیصد، اگلے پانچ سال کے لئے 7 فیصد، 10 مرلہ کے ہائوسنگ یونٹ پر پہلے پانچ سالوں کے لئے مارک اپ 7 فیصد اور اگلے پانچ سال کے لئے 9 فیصد ہے جبکہ قرضے 20 سال تک کی مدت کے لئے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔لو کاسٹ ہائوسنگ منصوبوں کے لئے نیا پاکستان ڈویلپمنٹ ہائوسنگ اتھارٹی کی جانب سے فی گھر تین لاکھ روپے (پہلے ایک لاکھ ہائوسنگ یونٹس) کی کاسٹ سبسڈی دی جائے گی۔ بلڈرز اور ڈویلپرز کو سہولیات کی فراہمی کے لئے نجی شعبہ کی جانب سے لو کاسٹ ہائوسنگ کے حوالے سے حکومت اضافی اقدامات اٹھا رہی ہے جس میں نیا پاکستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی پراجیکٹ شروع کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اور کم آمدن والے طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو کاسٹ سبسڈی اور مورگیج سہولیات فراہم کرے گی۔نیا پاکستان ڈویلمنٹ ہائوسنگ اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق صرف پنجاب میں 162.81 ارب روپے مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہو چکا ہے اور 136.42 ارب روپے کے منصوبے منظوری کے مراحل میں ہیں۔ اس سے 1495.15 ارب روپے کی اقتصادی سرگرمیاں پیدا ہوں گی اور تقریباً اڑھائی لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں 28.49 ارب روپے مالیت کے تعمیراتی منصوبوں کا آغاز ہوا جس سے 142.431 ارب روپے مالیت کی اقتصادی سرگرمیاں اور 27 ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران سیمنٹ کی کل ترسیلات میں 16.61 فیصد کا اضافہ ہوا۔

وباکی دوسری لہر کے باعث حکومت نے بلڈرز اور ڈویلپرز کی سہولت کے لئے بھی تمام ممکن اقدامات اٹھائے ہیں، اب بلڈرز اور ڈویلپرز دستیاب مراعات اور بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں شروع کرنے کا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔عوام کو سستے قرضوں کی فراہمی کے لئے مختلف اقدامات کے تحت سٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو خصوصی ہدایات جاری کی گئیں جبکہ بینکوں نے عوام کو سستے گھروں کی فراہمی کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے عوام کو قرضوں کی تفصیلات اور حصول کے طریقہ کار سے آگاہ کیا اور قرضوں کی فراہمی کو ممکن بنایا۔ قبل ازیں بلڈرز اور ڈویلپرز کے لئے منظوری حاصل کرنا مشکل تھا لیکن اب حکومت نے ہاوسنگ اور تعمیراتی شعبہ کی سہولت کیلئے ”منظوری کے طریقہ کار“ کو بھی آسان بنا دیا ہے ۔ 

اسٹیٹ بینک نے حکومت کی جانب سے ہائوسنگ فائنانس مارک اپ سبسڈی سکیم برائے ”میرا پاکستان میرا گھر“ کے تحت قرض حاصل کرنے والے افراد کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے قرض کے حصول میں پیش آنے والی مشکلات کے پیش نظر شکایات کے اندراج کے لئے سروس ڈیسک پورٹل اور ہیلپ ڈیسک کے قیام کو حتمی شکل دے دی ہے۔ مکانات کے سستے قرضوں کی فراہمی کیلئے حکومت پاکستان کی جانب سےفراہم کی جانے والی قرضوں پر مارک اپ سبسڈی کے حوالے سے شکایات سروس ڈیسک پورٹل کے ذریعے درج کی جا سکتی ہیں۔ اگرچہ قرض کی فراہمی میں کسی مشکل کی صورت میں صارفین متعلقہ بینک میں بھی شکایات کا اندراج کرا سکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بینک نے 15 شہروں میں سٹیٹ بینک کے دفاتر میں ہیلپ ڈیسک بھی قائم کئے ہیں جہاں درخواست گذاروں کی شکایات کو حل کرنے کے لئے ایس بی پی کے افسران اور بینکوں کے فوکل پرسنز موجود ہوں گے۔ صارفین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی شکایت کے اندراج کے لئے متعلقہ بینک کی تفصیلات فراہم کریں۔ سٹیٹ بینک کے آن لائن پورٹل servicedesk.sbp.org.pk پر پہلی مرتبہ سائن اپ کرنا ہوگا، پورٹل پر موبائل فون نمبر کے ذریعے لاگن کیا جا سکتا ہے ۔ بینک ، بینک کی شاخ اور شہر کا نام منتخب کر کے متعلقہ افسر کا نام اگر معلوم ہو تو درج کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ صارفین اس پورٹل کے ذریعے دستاویزی ثبوت بھی بھجوا سکتے ہیں۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی کے مطابق حکومت کی جانب سے ہائوسنگ کے شعبہ کو مراعات کی پیشکش سے بلڈرز مستفید ہو رہے ہیں، اس پیکیج سے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ڈیڑھ کروڑ افراد کے لئے روزگار کے مواقع ہون گے۔ مراعاتی پیکیج کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ہائوسنگ کے شعبہ کو ملک کی 70 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک صنعت کا درجہ دیا۔ یہ پیکیج تعمیراتی صنعت کے لئے انتہائی سودمند ہے۔ اس پیکیج سے کنسٹرکشن انڈسٹری سے ملحقہ 72 صنعتوں کو فائدہ ملے گا جس کے اثرات عام عوام پر مرتب ہوں گے۔ ٹیکسیشن اور ڈاکومنٹیشن کا خوف دور ہوگا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں اقتصادی ترقی میں سست روی دیکھی گئی لیکن وزیراعظم کی جانب سے تعمیراتی شعبہ میں مراعات سے اس وباءکے باوجود ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ ملا، لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے، اس وقت ملک میں تعمیراتی سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں۔ تعمیراتی صنعت ہماری معیشت میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے فروغ سے ہائوسنگ یونٹوں کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی جس کے نتیجہ میں ملحقہ صنعتیں ترقی کریں گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی (پی ایم آر سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مدثر خان نے کہا کہ پی ایم آر سی عالمی بینک اور حکومت کے تعاون سے ری فنانسنگ کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 11 شراکت دار بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ان کی روائتی اور جدت آمیز اسلامی ری فنانسنگ پروڈکٹس میں 15 ارب روپے فراہم کر کے طویل المدت سستی ہاﺅسنگ فنانس کو ایک حقیقت میں بدل دیا ہے۔ پی ایم آر سی نے کم لاگت کے گھروں کیلئے قرض دینے والے بینکوں کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت کے ٹرسٹی کے طور پر رسک شیئرنگ کی سہولت بھی متعارف کرائی ہے۔ کمپنی نے انشورنس انڈسٹری کے ساتھ مل کر نیا پاکستان پروگرام کے تحت کم لاگت کے گھروں کیلئے نئی روائتی اور تکافل مصنوعات بھی تیار کی ہیں۔پاکستان مورگیج ری فائنانس کمپنی لمیٹڈ کی سینئر فائنانشل سیکٹر سپیشلسٹ ناموس ظہیر نے پاکستان ہائوسنگ فائنانس منصوبہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ورلڈ بینک حکومت پاکستان اور پاکستان مورگیج ری فائنانس کمپنی کے ساتھ مل کر پاکستان میں مورگیج فائنانس انڈسٹری کی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے۔ پاکستان کی آبادی 207 ملین ہے اور یہ دنیا میں تیزی سے آگے بڑھنے والے ممالک میں شامل ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں مکانات کی کمی کا سامنا ہے، اس منصوبے کے ذریعے ہماری کوشش ہے کہ پرائمری مورگیج مارکیٹ کے ذریعے لوگوں کو گھروں کی ملکیت کے حقوق فراہم کرنے کی کوششوں میں ہاتھ بٹایا جائے۔ وفاقی حکومت کے اس منصوبہ سے قبل ایک مخصوص طبقہ بینکوں سے مکانات کے قرض حاصل کر سکتا تھا لیکن اس منصوبہ کے ذریعے کم آمدن والے افراد کو بھی مکانات کے سستے قرضوں کی فراہمی کی کوششیں کامیاب بنائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبہ میں خواتین کو بھی مکانات کے مالکانہ حقوق کی فراہمی کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔ اس وقت پاکستان کی کل آبادی کی صرف 2 فیصد خواتین کے پاس مکانات کے مالکانہ حقوق ہیں، اس منصوبہ میں خواتین کی شرکت کو بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لو کاسٹ ہوم فنانس سے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہوگا اور تعمیراتی صنعت کی ترقی سے روزگار سمیت ملحقہ صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پلاننگ کمیشن آف پاکستان اس منصوبہ کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن طور پر کوششیں کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ اس منصوبہ کے مثبت اثرات برآمد ہوں گے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان ہائوسنگ منصوبوں کا ہفتہ وار بنیادوں پر جائزہ لینے کے علاوہ ہائوسنگ سکیموں کی خود بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ حال ہی میں وزیراعظم کی زیر صدارت راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبے، سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے، والٹن ایئر پورٹ کی منتقلی اور پنجاب کے چھوٹے شہروں کے اطراف عوام کو سستی رہائش فراہم کرنے کے منصوبے کے حوالے سے پیشرفت پر جائزہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔ راوی سٹی کے منصوبے میں کنسلٹنٹس سے مذاکرات اور ڈیزائن کے حوالے سے امور آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔صوبہ پنجاب کے چھوٹے شہروں کے اطراف میں وزیراعظم کے وژن کے تحت کم آمدنی والے طبقے کو کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے مجوزہ منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ کم لاگت کے 3 سے 5 مرلہ گھروں کے یہ منصوبے ابتدا میں صوبہ کے 25 سے 27 اضلاع کے اطراف میں شروع کئے جائیں گے اور بعد ازاں ان کا دائرہ کار 87 مختلف مقامات تک بتدریج بڑھایا جائے گا۔ حکومت پنجاب زمین فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ابتدائی مرحلے میں سرمایہ فراہم کرے گی اور اگلے مرحلے میں مورگیج فنانسنگ کے تحت سبسڈی فراہم کی جائے گی۔پری فیبریکیٹڈ گھروں کے حوالے سےمختلف بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی وزیراعظم عمران خان کے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے وژن میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ چین کی کمپنی ہنان ڈی آر کنسٹرکشن گروپ نے انڈسٹریل اسٹیٹ فیصل آباد میں اپنا پہلا پری فیبریکیٹڈ گھر تعمیر کرلیا ہے۔ گزشتہ برس 18 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے ”ایزی فیبریکیٹڈ ہومز پرائیویٹ لمیٹڈ منصوبے“ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ برس دورہ بیجنگ کے دوران ہنان ڈی آر کنسٹرکشن گروپ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کے دوران پاکستان میں مکانات کی طلب کو پورا کرنے کے لئے پری فیبریکیٹڈ گھروں کی تیاری کیلئے سرمایہ کاری کرنے اور ٹیکنالوجی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس ضمن میں چین کی کمپنی ہنان ڈی آر کنسٹرکشن گروپ نے خصوصی اقتصادی زون فیصل آباد میں پری فیبریکیٹڈ ہومز کا پلانٹ قائم کیا جس کے بعد کمپنی نے ایزی فیبریکیٹڈ ہومز پرائیویٹ لمیٹڈ منصوبے کو عملی شکل دی اور نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی اپنا پہلا پری فیبریکیٹڈ گھر مکمل کیا ہے۔

کوریا کی کمپنی جی ۔ سونگو کی جانب سے بھی پاکستان میں پہلا فیبریکیٹڈ ہائوس پاک چائنا فرینڈ شپ سینٹر میں تیار کیا گیا۔ کمپنی نے گزشتہ سال پاکستان میں اپنے آپریشنز کا آغاز کیا اور 9 نومبر 2020ءکو نیا پاکستان ہائوسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) انور حیدر نے کمپنی کے پہلے فیبریکیٹڈ گھر کا افتتاح کیا۔ کمپنی کی جانب سے فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق کمپنی نے دو بیڈ رومز پر مشتمل یہ گھر سات یوم میں تیار کیا، دیگر خصوصیات کے ساتھ اس گھر کی لائف 50 سال ہے۔ اس گھر کی تیاری میں استعمال کیا جانے والا مٹیریل درآمد شدہ ہے جبکہ یہ مٹیریل ملک کے اندر بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس گھر کی تیاری میں انسولیشن والز استعمال کی گئی ہیں جو روایتی گھر کے مقابلہ میں 43 گنا بہتر ہیں جبکہ یہ گھر آتشزدگی اور زلزلہ کے خطرات سے بھی محفوظ ہیں۔ جی سونگو کمپنی کے نمائندے کے مطابق جی سونگو چار منزلہ گھر اور اپارٹمنٹس تعمیر کر سکتی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی بلکہ ٹیکنالوجی کی حامل تعمیراتی اور ملحقہ شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ کمپنی سالانہ 18 ہزار گھر اور اپارٹمنٹس تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔حکومت کے اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس نے بھی 109 ارب روپے کی لاگت سے نئے اپارٹمنٹس کی تعمیر اور رکی ہوئی سکیموں کو دوبارہ شروع کرتے ہوئے ملک میں کم آمدن والے افراد کی سہولت کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزارت ہائوسنگ نے تین سے پانچ مرلہ کے کم لاگت کے ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کیلئے کم آمدن والے افراد کو سود سے پاک 5 ارب روپے مالیت کی مختلف سکیموں کا آغاز کیا۔
وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے ایک عہدیدار نے ”اے پی پی“ کو بتایا کہ 5137 ہائو سنگ یونٹس تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کچھ رکے ہوئے منصوبوں کو بحال کیا ہے جن میں کری روڈ اسلام آباد، وفاقی کالونی لاہور، جی ٹین ٹو اسلام آباد، آئی 16 تھری اسلام آباد اور آئی 12 ون اسلام آباد شامل ہیں۔ طویل عرصہ سے تعطل کا شکار ان منصوبوں پر کام شروع کیا گیا اور پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی (پی ایچ اے) کی جانب سے انہیں مکمل کیا گیا تاہم آئی۔ 16 تھری اور آئی۔ 12 ون کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔
بلوچستان میں اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچلاک روڈ کوئٹہ کا منصوبہ 1350 ہائوسنگ یونٹس پر مشتمل ہے۔ اس منصوبہ کے لئے بلوچستان حکومت کی جانب سے زمین فراہم کی گئی۔ ممبر شپ ڈرائیو کے ذریعے 7700 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں اور خودکار طریقے سے کامیاب قرعہ اندازی کا انعقاد ہوا۔ خیبر پختونخوا میں پی ایچ اے ریذیڈینشیا سروزئی پراجیکٹ پشاور کے لئے 8500 کنال زمین خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی اور پہلے مرحلے میں پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی فائونڈیشن 10 ہزار ہائوسنگ یونٹس تعمیر کرے گی۔ منصوبوں بارےاسٹیک ہولڈرز اور الاٹیوں کو معلومات سے آگاہ رکھنے کے لئے وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کی ویب سائیٹ پر تمام منصوبوں اور سکیموں کے بارے میں ہر قسم کی معلومات دستیاب ہیں۔ پی ایچ اے اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے اپنے فیس بک اور ٹویٹرز اکائونٹس ہیں جن پر منصوبوں اور اقدامات کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ منصوبوں کے بارے میں اخبارات، سیمینارز اور میڈیا کے ذریعے تشہیر بھی کی جاتی ہے۔
تعمیراتی شعبہ کو درست سمت میں گامزن کرنے اور معیشت کی بحالی کے لئے حکومت کی جانب سے مراعاتی پیکیج کے بروقت اقدام سے نہ صرف تعمیراتی شعبہ میں تیز رفتار ترقی یقینی ہوگی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ معاشی اور تعمیراتی ماہرین کے مطابق تعمیراتی شعبہ میں اگر اسی رفتار سے کام جاری رہا تو 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ہدف آسانی سے حاصل ہونے کی قوی امید ہے۔