روم۔6نومبر (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ ( آئی ایف اے ڈی) نے کہا ہے کہ سعودی عرب تمام عرب ترقیاتی امداد کا تقریباً دو تہائی حصہ دیتا ہے۔سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق ادارے نے کہا کہ 1977 میں اقوام متحدہ کے قیام سے لے کر آج تک سعودی عرب کی امداد تقریباً 500 ملین ڈالرتک پہنچ چکی ہے، اس طرح سعودی عرب نے زرعی ترقیاتی فنڈ کے قیام میں ایک فعال کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو مجموعی طور پر فراہم کردہ فنڈز کے لیے ہرممکن مالی امداد فراہم کی اور خلیجی ریاستوں نے فنڈ کی مالی امداد کا تقریباً 20 فیصد فراہم کیا۔
مشرق وسطی ٰاور شمالی افریقا کے لیے ادارے کی ڈائریکٹر دینا صالح نے کہا کہ فنڈ کے مقاصد ڈیجیٹائزیشن کو بڑھا کر خوراک کے جامع نظام کو بہتر بنانے اور زرعی تبدیلی کو فروغ دے کر مملکت کے وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے مطابق آگے بڑھایا جا رہا ہے، یہ مقاصد سعودی عرب میں معاشرتی اور معاشی خوشحالی کے پروگرام میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے ایک خصوصی انٹرویو میں نشاندہی کی کہ آئی ایف اے ڈی کا سعودی وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے،اس کا مقصد ان شعبوں میں وزارت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہے جن میں اقوام متحدہ کی تنظیم علم اور تجربہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب انہوں نےکہا کہ 1978سے عالمی زرعی ترقیاتی فنڈ نے ترقی پذیر ممالک میں منصوبوں کی مالی اعانت کے لیے 24 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی گرانٹ اور کم سود پر قرضے فراہم کیے ہیں جبکہ عرب ممالک کو ان منصوبوں کا بڑا حصہ ملا،اس وقت بھی عرب ممالک میں فنڈ کی مالی معاونت سے چلنے والے منصوبوں کی تعداد 149 ہے جن پر 6.5 بلین امریکی ڈالر خرچ آیا ہے۔عرب خطے اور پوری دنیا میں فنڈ کے منصوبوں اور ان کی اہمیت بارے ایک سوال کے جواب میں دینا صالح نے کہا کہ آئی ایف اے ڈی واحد ادارہ ہے جس نے زراعت اور دیہی ترقی کے ذریعے دیہی علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر کسانوں کے لیے غربت کم کرنے اور غذائی عدم تحفظ کو کم کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے۔
سعودی عرب میں ایفاد کے منصوبوں بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ سعودی عرب کی وزارت ماحولیات، پانی اور زراعت کے تعاون سے جازان کے علاقے میں لاگت کے قابل واپسی تکنیکی معاونت کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اس منصوبے کا آغاز فروری 2018 میں فوڈ سکیورٹی کے پائیدار اہداف کے حصول میں مدد کے لیے کیا گیا تھا۔
جازان کے علاقے میں اس کے پہلے مرحلے میں اس منصوبے کی لاگت 3.9 ملین ڈالر ہے جس سے زرعی مقامات اور فیلڈز میں کافی اور آم کی فصلوں کی پیداوار کو بڑھایا جائے گا، ہم فی الحال اس پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کا مطالعہ کر رہے ہیں تاکہ آنے والے ادوار میں اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی، پانی، نقل مکانی اور نوجوانوں کے روزگار جیسے بنیادی مسائل پر مملکت کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط کرنے کا منتظر ہے جس سے دیہی ترقی، خوراک کا تحفظ اور عالمی سطح پر ان کے تعاون سے فائدہ اٹھانے کے بہترین مواقع پیدا ہوں گے۔