سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے ایمان اور عقیدے پر مبنی گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران اعلیٰ سعودی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کا پریس کانفرنس سے خطاب

147
حکومت ،تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھیں اور معاملات کی اصلاح کی کوشش کریں،حافظ طاہرمحموداشرفی

اسلام آباد۔3مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے ایمان اور عقیدت پر مبنی گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، وزیراعظم اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سمیت پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کریں گے، او آئی سی ممالک کے سفراءسے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے زور دیا کہ تمام مسلم ممالک اسلامو فوبیا پر مشترکہ موقف اپنائیں، مسئلہ فلسطین، اسلامو فوبیا اور توہین رسالتﷺ پر پاکستان کے موقف کی دنیا بھر میں تائید کی گئی ہے۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران ملک میں توہین مذہب کا کوئی واقعہ بھی پیش نہیں آیا، ملک میں تمام اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے، یورپی یونین کی قرارداد زمینی حقائق کے منافی ہے، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ امت مسلمہ کے مسائل کا حل وحدت اور اتحاد میں ہے، آج وزیراعظم نے اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک کے سفراءسے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے سفیروں پر زور دیا کہ تمام مسلم ممالک مل کر مشترکہ موقف اپنائیں، مغربی ممالک کو باور کرانا ہوگا کہ ہم کس قدر نبی پاکﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے، اسے دہشت گردی سے جوڑنا بہت بڑا ظلم ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سفراءنے وزیراعظم کو میڈیا کے حوالے سے بھی تجاویز دیں اور وزیراعظم کی سوچ اور فکر کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر ہر ممکن تعاون کریں گے۔ وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے پہلے سعودی حکومت نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں ایک بڑی مسجد بنانے کا اعلان کیا، 80 کنال رقبے پر محیط مسجد میں 12 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوگی جس میں دو ہزار خواتین اور 10 ہزار مرد حضرات نماز کی ادائیگی کر سکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مسجد میں جدید سہولتوں سے مزین لائبریری اور اسلامی تحقیقی مرکز بھی قائم ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل مسجد کے بعد ایک اور مسجد کے قیام کے اعلان کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اخوت، محبت اور تعلقات کی مضبوطی کا ایک نیا پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب دنیائے اسلام کے دو اہم ممالک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ایمان اور عقیدے پر مبنی تعلقات ہیں۔ وزیراعظم کو سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان نے دورہ سعودی عرب کی دعوت دی، وزیراعظم عمران خان اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات اور عمرہ ادا کریں گے، وزیراعظم عمران خان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ پر حاضری بھی دیں گے۔

وزیراعظم سعودی عرب میں قیام کے دوران جدہ میں پاکستانی برادری سے بھی ملاقات کریں گے۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے بتایا کہ وزیراعظم نے گزشتہ دنوں سعودی عرب میں پاکستانی سفارت خانہ کے حوالے سے کچھ شکایات کا نوٹس لیا، اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات ماہ کے دوران توہین مذہب کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا، یورپی یونین، امریکہ اور ہیومن رائٹس کمیشن کے ممبران کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ پاکستان آ کر حقائق کو دیکھیں، ہمارے ہاں اقلیتوں کو برابر حقوق فراہم کئے جا رہے ہیں، کسی غیر مسلم کو خوفزدہ کرنے کا کسی کو حق حاصل نہیں، گزشتہ سات ماہ کے دوران توہین رسالت اور توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی نے قوم سے اپیل کی کہ وہ کورونا وباءکے دوران ایس او پیز کا خاص خیال رکھے، مساجد کے اندر اگر کوئی اعتکاف پر بیٹھنا چاہے تو ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ اعتکاف پر بیٹھا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومتیں اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ اضلاع اپنے حالات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، انسانی جان زیادہ قیمتی ہے، ہمیں رمضان کے آخری عشرے میں احتیاط کرنا ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال بھی مساجد بند نہیں کی تھیں، الحمد اللہ مساجد میں احتیاطی تدابیر پر عمل ہو رہا ہے، کچھ لوگ اس حوالے سے صرف پروپیگنڈا کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جس طریقے سے ناموس رسالتﷺ کا مسئلہ دنیا کے سامنے رکھا، آج تک کسی نے بھی اس طرح پیش نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاﷲ وہ دن جلد آئے گا جب اقوام عالم میں قانون سازی ہوگی اور عالمی سطح پر مقدسات کی توہین کا سلسلہ ختم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں رمضان المبارک کی آخری عشرے میں خصوصی دعائیں مانگنی چاہئیں، ہمیں ایک دوسرے کے لئے محبت، اخوت اور پیار کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلاد اسلامیہ اور بلاد عرب کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، مسئلہ فلسطین، اسلامو فوبیا اور توہین رسالتﷺ پر پاکستان کے موقف کی دنیا بھر میں تائید کی گئی ہے۔