اسلام آباد ۔ 24 ستمبر (اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سلامتی کونسل مقبوضہ کشمیر میں جاری غیر انسانی فوجی محاصرہ اور پانچ اگست 2019کے یکطرفہ اقدامات ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال سے دنیا کو آگاہ کرنے کی غرض سے پاکستان کی کوششوں کے سلسلے میں جمعرات کو سلامتی کونسل کے صدر عبدوری ابری کو ایک اور خط دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے خط میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مجموعی اور سنگین خلاف ورزیوں، آبادیاتی تناسب میں تبدیلی سے متعلق بھارتی غیر قانونی اقدامات اور جارحانہ بیانات سے سلامتی کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا ہے۔وزیر خارجہ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نے دہشت گردی کا ایک نیا دور شروع کر رکھا ہے۔ نو لاکھ سے زیادہ ہندوستانی فوجیوں نے ایک سال سے بھی زیادہ عرصے میں اسی لاکھ کشمیریوں کو غیر انسانی فوجی محاصرے میں رکھا ہوا ہے۔ خط میں انسانی حقوق کونسل کے 18 خصوصی طریقہ کار کے مینڈیٹ ہولڈرز کے حالیہ مشترکہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جنھوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔وزیر خارجہ نے خط میں آگاہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے "جموں و کشمیر تنظیم نو آرڈر 2020” ، "جموں و کشمیر گرانٹ آف ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رولز 2020″ اور ” لینگوئج بل 2020″ جیسے حالیہ اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا ساخت تبدیل کرنے اور مسلم اکثریتی سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کر کے الگ شناخت کو ختم کرنا ہے ،جو بین الاقوامی قوانین اور چوتھے جنیوا کنونشن کی واضح خلاف ورزی ہے۔ نئی دہلی کی طرف سے مذموم اور جارحانہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے خط میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی مسلسل اور بلا اشتعال خلاف ورزیوں سمیت جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کو اجاگرکیا ہے۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو بھارت سے فوری طور پر غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کرنے اور 5 اگست 2019 کے بعد سے کی جانے والی غیرقانونی کارروائیوں کو واپس لینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔