اسلام آباد۔28مارچ (اے پی پی):آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جامد و ساکت سلامتی کونسل کو متحرک کر کے اُسے مسئلہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے کے لئے آمادہ کرنا پاکستان اور ریاست جموں وکشمیر کے عوام کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
پاکستان کے ایک قومی انگریزی میگزین کو دئیے گے اپنے ایک انٹرویو میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈا پر ایک حل طلب تنازعہ کے طور پر گزشتہ سات دہائیوں سے موجود ہے جسے حل کرنے کی راہ ہموار کرنا اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے طاقتور ممالک کی حکومتوں کو مسئلہ کشمیر پرامن سیاسی ذرائع سے حل کرنے پر آمادہ کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو متحرک کردار ادا کرنے پر تیار کرنے کے لئے ضروری ہے کہ جموں وکشمیر کی تحریک آزادی کو بند کمروں میں ڈسکس کرنے کے بجائے اسے سڑکوں، چوکوں اور چوراہوں پر لا کر شہری آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کی عالمی تحریک بنایا جائے تاکہ دنیا اس تحریک کی طرف متوجہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ 2019کے بھارتی اقدامات کے بعد عالمی سطح پر مجموعی طور پر کشمیر کے حوالے سے ایک نمایاں تبدیلی آئی ہے اور اب دنیا جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے مطالبے کے بارے میں پہلے سے زیادہ بہتر انداز میں سمجھنے لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار مسئلہ کشمیر پر امریکی کانگریس نے سماعت کی، یورپین پارلیمنٹ نے اپنے ایک مکمل اجلاس کی بحث کا اسے حصہ بنایا، برطانیہ کہ پارلیمان میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کے پلیٹ فارم سے اراکین پارلیمان متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور آسیان ممالک میں کچھ ملکوں کی پارلیمانز نے فرینڈز آف کشمیر گروپ بھی تشکیل دئیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ذرائع ابلاغ مقبوضہ جموں وکشمیر میں رونما ہونے والے اہم واقعات پر مسلسل لکھ رہے ہیں جبکہ پانچ اگست 2019کے بعد پاکستانی اور کشمیری تارکین وطن دنیا کے مختلف دارالحکومتوں میں متحرک ہیں اور جلسے، جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں کے ذریعے دنیا کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کررہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو شہری حقوق کی عالمی تحریک میں تبدیل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کی سفارتی رسائی کے بارے میں پوچھے گے ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ سفارتی کوششیں پوری طرح جاری ہیں لیکن ابھی تک ہمیں وہ نتائج حاصل نہیں ہوئے جو مطلوب ہیں لیکن کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت میں اضافہ ضرور ہو اہے۔ کچھ بااثر ممالک بھارت کے ساتھ اپنے قریبی معاشی اور اسٹرٹیجک تعلقات کی وجہ سے اُس کے خلاف بولنے کے لئے تیار نہیں ہیں لیکن ہماری جدوجہد پوری طرح جاری ہے اور جاری رہے گی۔