سمارٹ لاک ڈاون،1240 ارب روپے کے امدادی پیکج اور ایس ایم ایزکیلئے مراعات سے پاکستان کورونا وائرس کے سماجی اورمعاشی جھٹکوں کوبرداشت کرنے کے قابل ہوا، وزارت خزانہ

79
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا، پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے ،ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 11 روپے تک کمی کر دی گئی

اسلام آباد۔19اپریل (اے پی پی):حکومت کے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی،1240 ارب روپے مالیت کے امدادی پیکج اورچھوٹے ودرمیانہ درجہ کے کاروبارکیلئے بے مثال مراعات سے پاکستان کورونا وائرس کی عالمگیروبا کے سماجی اورمعاشی جھٹکوں کوبرداشت کرنے کے قابل ہوا جس کابین الاقوامی سطح پراعتراف بھی کیا جارہاہے۔ یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ وسط مدتی بجٹ سٹریٹجی پیپر میں کہی گئی ہے ۔

بجٹ سٹریجی پیپرمیں کہاگیاہے کہ کوویڈ19 کی عالمگیروبا کے بعد پاکستان کی معیشت بحال ہونے کے قوی اشاریے سامنے آئے ہیں، بجٹ سٹریجی پیپرکے مطابق سمارٹ لاک ڈاون،1240 ارب روپے مالیت کاامدادی پیکج اورچھوٹے ودرمیانہ درجہ کے کاروبارکیلئے بے مثال مراعات تین ایسے فیصل کن اقدامات تھے جس کی وجہ سے پاکستان کورونا وائرس کی عالمگیروبا کے سماجی اورمعاشی جھٹکوں کوبرداشت کرنے کے قابل ہوا جس کابین الاقوامی سطح پراعتراف بھی کیا جارہاہے۔

تاہم اس کے باوجودوبا کی لہردرلہرسامنے آرہی ہے جس کی وجہ سے معیشتکواستعدادکے مطابق بڑھوتری کے حصول میں مشکلات کاسامنا ہے۔عالمی بینک نے عالمی معیشت بارے مختصر اوروسط مدتی جائزے اورپیش ہائے منظرتبدیل کردئیے ہیں۔حکومت افراط زرکے دباوکو کم کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے،یوٹیلیٹی سٹورز اورسستابازاروں کے زریعہ روزمرہ استعمال کی ضروری اشیا مناسب نرخوں پرفراہم کئے جارہے ہیں امیدہے کہ آنیوالے مہینوں مین سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں کمی آجائیگی۔

بجٹ سٹریٹجی پیپرکے مطابق مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی مالیاتی خسارہ کوویڈ 19 سے قبل کی صورتحال کے مقابلے میں کم سطح پرہے۔پرائمری بیلنس جی ڈی پی کی شرح سے 0.5 فیصدبہترہواہے جو بہترمالیاتی انتظام وانصرام کی عکاسی کررہاہے۔

ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں اضافہ ہورہاہے،وفاقی وزارتوں اورمحکموں میں اخراجات پرموثراندازمیں قابوپایا جارہاہے اورامید ہے کہ سال 2021 کے باقی مہینوں میں معیشت اورکارگردگی موجودہ رفتارجاری رہیگی۔پیپرکے مطابق مالی سال 2022 سے لیکرمالی سال 2024 تک کی مدت میں مالیاتی پالیسی میں جامع پائیدار اورمنصفانہ بڑھوتری، ملازمتوں کے مواقع کی فراہمی، معاشرے کے غریب اورکمزورطبقات کا تحفظ، افراط زرپرقابو اورترقیاتی اخراجات میں اضافہ پر توجہ مرکوزرکھی جائیگی۔