سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں پہلی ہیومینٹرین ٹیکنالوجی عالمی کانفرنس شروع

106
سندھ زرعی یونیورسٹی میں جاری دو روزہ عالمی ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس اختتام پذیر

حیدرآباد۔ 08 جنوری (اے پی پی):زرعی اور مصنوعی ذہانت سے وابستہ ماہرین نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی سے دنیا میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، سماج میں مصنوعی ذہانت اورہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کے سوائے ترقی ناگزیر ہوگی، جبکہ مستقبل میں زرعی ترقی سے مستفید نتائج حاصل کرنے کیلئے ریسرچ سپورٹ پروگرام کو فروغ دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام میں پہلی ہیومینٹرین ٹیکنالوجی عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سینٹر کی زیرمیزبانی اور انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونکس انجنیئرس(آئی ای ای ای) کراچی سیکشن کے تعاون سے پہلی 2 روزہ ہیومینٹیرین ٹیکنالوجی کانفرنس 2024 شروع ہو گئی ہے، جس کی افتتاحی تقریب یونیورسٹی کے مین آڈیٹوریم ہال میں منعقد کی گئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایم طارق رفیع نے کہا سندھ ہائیرایجوکیشن کمیشن، ریسرچ سپورٹ پروگرام کیلئے جامعات، فیکلٹی اور اساتذہ کی معاونت کر رہی ہے، اور اس ضمن میں گرانٹ بھی دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار اور تحقیق کے نتائج کے حوالے سے ہم ترقی یافتہ ممالک سے پیچھے ہیں، لیکن ہمارے ادارے بھی اہم کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان ٹیکنالوجی کو بہتر طریقے سے استعمال کر رہے ہیں، ہم نوجوانوں کو ان کی آئیڈیاز اور اسٹارٹپز میں معاونت کر رہے ہیں۔ لہٰذ اٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ان کی ان کی رہنمائی اور نگرانی ہونی چاہئے۔

وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا ٹیکنالوجی نے دوسرے شعبوں کے ساتھ زراعت میں بھی آسانی پیدا کی ہے، فصلوں کیلئے زمین کی سطح ہموار کرنے، کاشتکاری، موسم، پانی کے نظام، مویشیوں کی افزائش، مارکیٹنگ اور جی آئی ایس نظام میں ٹیکنالوجی کی مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا زراعت میں خانگی شعبے کی 400 بلین روپے کے سرمایہ کاری کی گنجائش موجود ہے، جس سے تحقیق میں اضافہ ہوگا اور سالانہ فی ایکڑ پیداوار میں 5 فیصد اضافے سے ملک کی جی ڈی پی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور مستقبل میں 50 فیصد تک غربت اور بیروزگاری میں کمی ممکن ہے۔

آئی ای ای ای کراچی سیکشن کے سربراہ اور نیشنل پروفیسر ڈاکٹر بھاوانی شنکر نے کہا کہ سندھ زرعی یونیورسٹی آئی ای ای ای کے ساتھ ملکر کر پہلی ہیومینٹیرین کانفرنس کا انعقاد کیا ہے۔ انہوں نے کہا آئی ای ای ای ایک پروفیشل فورم ہے، جوکہ ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے کام کر رہا ہے، جوکہ فیکلٹی، اور طلبہ ایگری ٹیک انڈسٹری، آرٹیفیشل انٹیلیجنس، بگ ڈیٹا، انڈسٹری 0۔4 جیسے ٹیکنالوجی کی توسیع پر معاونت کر رہا ہے، یونیورسٹی آف انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملیشیا کے پروفیسر ڈاکٹر اسد اللہ شاہ نے کہا ٹیکنالوجی نے کارناموں اور کامیابیوں سے انسانی زندگی میں اہمیت حاصل کی ہے، انہوں نے کہا اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی نے انسانی سماج میں انقلاب برپا کردیا ہے، جوکہ زبان، ترجمہ جات اور کئی سوالات کے جوابات کی صلاحیت رکھتا ہے۔