سوات ایکسپریس وے، خطے کی ترقی کیلئے ایک انقلابی اقدام

رپورٹ: صفی اللہ،جنت گل

اسلام آباد۔17دسمبر (اے پی پی):سڑکیں اور شاہرات کسی علاقہ کے لوگوں کے رہن سہن میں بہت اہمیت کی حامل
ہوتی ہیں۔ یہ اگر ایک طرف عوام او علاقوں کے درمیان رابطے کا بنیادی ذریعہ ہوتی ہیں اور عوام کے اقتصاد او معاش کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکهتی ہیں تو دوسری طرف ایک علاقہ کی ثقافت کو بهی لاشعوری یا شعوری طور پر سامنے لاتی ہیں ۔ عوام اپنے روزمرہ امورکی انجام دہی، ضروریات زندگی اور سہولیات کے لئے دیہات سے شہروں اور دوسرے علاقوں کا رخ کرتے ہیں، اشیاکی نقل و حمل اورذرائع معاش کیلئے مختلف علاقوں میں جاتے ہیں۔ایک دوسرے کے غم و خوشی میں شرکت یا دوسری سرگرمیوں کی انجام دہی کے لئے وقت کی بچت اور آرام دہ محفوظ راستوں کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر طویل اور دشوار راستے طےکرنا بہت سی مشکلات کے ساتھ ساتھ پریشان کن بهی ہوتا ہےبلاشبہ موجودہ جدید دور میں برسوں اور مہینوں کے سفر دنوں او رگهنٹوں میں طے ہونےلگےہیں اور دنیا گلوبل ويلج کی حيثیت اختیار کر چکی ہے٬ فاصلے سمٹ رہے ہیں۔ جدید شاہراہوں او فضائی سفر کے ساتھ ساتھ اب ٹیکنالوجی کے کمال نے بہت آسانیاں پیدا کر دی ہیں٬ فضائی سفر کی سہولت ہو٬ بحری سفر٬ زمینی سفر ہو یا انٹرنیٹ کی تیز رفتار دنیا، خوشحال یا کامیاب لوگ وہی سمجھے جاتے ہیں جووقت کےتقاضوں سے ہم آہنگ ہوتے ہیں ۔پاکستان نے بھی موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے اپنی شاہرات کو جدید انداز میں تعمیر کرنے کیلئے مئوثر اقدامات اٹھائے ہیں اور موٹروے کی صورت میں ملک کے مختلف علاقوں میں سبک رفتار سفر کی سہولت میسر ہے ٬ پہلے پہل یہ صرف اسلام آباد سے لاہور تک محدود تهی لیکن اب اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ شاہراہیں اور موٹرویز نے پشاور سے لیکر لاہور، فیصل آباد ملتان٬ سکهر اور حیدرآباد اور دیگر علاقوں تک وسعت پالی ہے کیونکہ جدید شاہراہوں کے بغیر زندگی کے سفر میں آگے بڑھنا ناممکن ہوگیا ہے ۔اس حوالے سے ہمارے پیارے وطن پاکستان نے بهی دنیا کے ہم پلہ اور انکے ساتھ ایک صف میں کهڑے ہونے کیلئے ہر طرف اور ہر علاقہ میں شاہراہوں اور جدید راستے بنانے پر کام جاری رکها ہوا ہے ۔وفاقی حکومت شاہراہوں کی تعمیر اور سہوليات پہنچانے کیلئے کئی دہائیوں سے کام کررہی ہے لیکن اب صوبائی حکومتونوں نے بهی اپنی توجہ صوبوں ميں اضلاع کے مابین جدید سہولیات سے آراستہ شاہرات کو وسعت دینے کی طرف مبذول کی ہے اور اپنے صوبائی وسائل کے ساتھ جدوجہد کررہی ہیں کہ مختلف علاقوں میں سڑکوں او شاہرات کے جال بچهائیں کیونکہ شاہرات او سڑکوں کے بغیر ترقی او خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

اس ضمن میں صوبہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے اہم قدم اٹھاتے ہوئے سوات ایکسپریس وے کامنصوبہ شروع کیا جوکسی صوبائی حکومت کا پہلا موٹروے بهی سمجها جاتا ہے٬ اس ایکسپریس وے سے نہ صرف سوات استفادہ کررہا ہے بلکہ نوشہرہ سے لیکر سوات ٬ بونیر ٬ مردان ٬ مالاکنڈ ٬ دیر لوئر٬ اپر دیر ٬ چترال اور باجوڑ شانگلہ سمیت ملک کے مختلف حصے بهی بھرپورانداز میں مستفید ہورہے ہیں۔ سوات ایکسپریس وے بنانے کا فیصلہ دسمبر 2014ء میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے اس وقت کے وزیراعلٰی پرویز خٹک کی قیادت میں کیا تها٬ اس شاہراہ کے بنانے کا بنیادی مقصد مواصلات کے شعبہ میں سہولت پیدا کرنا تها۔ پختونخواہ ہائی ویز اتھارٹی کے توسط سے خیبر پختونخوا کی حکومت نے 81 کلومیٹر طویل او سبک رفتار دو رویہ ایکسپریس وے یعنی “سوات ایکسپریس وے” بنانے کا منصوبہ شروع کیا تها۔ ایکسپریس وے کا یہ منصوبہ تجارتی راہداری کا حصہ ہے جو M-1 موٹر وے کرنل شیر خان انٹرچینج سے شروع ہوکر قومی شاہراہ N-45 (مالاکنڈ چکدرہ) پر ختم ہورہا ہے۔ دسمبر 2014ء میں اس وقت صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی سربراہی میں اعلٰی سطح اجلاس میں فیصلہ ہوا تها کہ سوات ایکسپریس وے اس وقت دو رویہ ہوگا اور پھر اس کو 6 لین تک وسعت دی جائے گی۔ سوات موٹروے کا سنگ بنياد 2016 میں خیبرپختونخوا کی حکومت نے رکها،اس کے لئے خیبرپختونخوا ہائی وے اتهارٹی (کے پی ایچ اے) اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کی خدمات حاصل کی گئیں ۔یہ پہلا صوبائی موٹروے جزوی طور پر 3 جون 2019 کو ٹريفک کهول دیا گیا تها اور اب یہ چکدرہ تک مکمل فعال ہے ۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور چین نے اس منصوبے کیلئے بنیادی تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کی جبکہ سعودی عرب نے بهی اس ضمن میں معاونت کی ۔سوات موٹروے ایم ون کرنل شیر خان انٹرچینج سے شروع ہوتا ہے اور صوابی مردان سے ہوتے ہوئے چکدرہ پر ختم ہوتا ہے۔ اس موٹروے کا دو کلومیٹر نوشہرہ سے٬ اٹهارہ کلومیٹر صوابی ، 40 کلومیٹرہ مردان سے اور 21 کلومیٹر مالاکنڈ سے گزرتا ہے۔

سوات موٹروے کی افاديت کے حوالے سے مالاکنڈ سے رکن قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی٬ ترقی و خصوصی اقدامات کے چيئرمين جنید اکبر نے “اے پی پی” کو بتایا کہ سوات موٹروے پاکستان میں صوبائی حکومت کے تحت تعمير ہونے والا موٹروے کا پہلا منصوبہ ہے جو ٹریفک کے لئے کهول دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے بننے سے مالاکنڈ ڈویژن کے سات اضلاع کے باسیوں کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے اور اس سے علاقہ میں سیاحت کو فروغ ملے گا ٬ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئینگے٬ لوگوں کو موٹروے کے راستے وقت کے ساتھ ساتھ ایندهن کی مد میں بهی بچت اور سہولت میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا اس منصوبے سے پراپرٹی کی قیمتوں میں بهی کافی فرق آیا ہے اور اس موٹروے کے ساتھ صنعتیں بهی قائم ہوجائیں گی۔ جیند اکبر نے کہا يہ وفاقی حکومت کے چین کے تعاون سے شروع کرده سی پیک منصوبہ کیلئے بهي معاون ثابت ہوگا اور اس سے علاقے کے لوگوں کی زندگی میں بهی نماياں تبديلی رونما ہو گی اور اس کے ساتھ ہمارا انفراسٹرکچر مزید فروغ پائے گا۔

یہ ایکسپریس وے سوات ، لوئر و اپر دیر، چترال ٬ شانگلہ ، مالاکنڈ ، باجوڑ اور بونیر اضلاع کیلئے متبادل شاہراہ بھی ہے جو ملک کے ترقی یافتہ علاقوں کے ساتھ ان پسماندہ علاقوں کے مشترکہ رابطوں کو وسعت دے گی کیونکہ دنوں او کئی گهنٹوں کا سفر اب چند گهنٹوں تک آچکا ہے٬ مذکورہ بالااضلاع کے لوگ اب چکدرہ او بٹ خیلہ کے تنگ اور گنجان آباد بازاروں سمیت مالاکنڈ کے پرخطر راستوں ٬ درگی٬ شیرگڑھ ٬ تخت بهائی او مردان کی سڑک این 45 کی ٹريفک کے بے پناہ رش سے بهی بچ جائیں گے اور پشاور٬ نوشہرہ یا صوبے کے دوسرے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت راولپنڈی٬ ہری پور ٬ ایبٹ اباد ٬ بٹگرام ٬ تور غر اور مانسرہ کے ساتھ بهی رابطے آسان ہوگئے ہیں ۔ اس کے علاوہ اس اہم شاہراہ کے تجارت ٬ تعلیم ٬ روزگار اور صحت کے شعبہ جات پر بھی مفید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اب دیر اور سوات کے لوگ آسانی کے ساتھ پشاور سمیت اسلام آباد تک آسکتے ہیں اورایک ہی دن میں اپنے کام نمٹا کر واپس گهر بهی پہنچ سکتے ہیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ کرنل شیر خان انٹرچینج کے ساتھ نزدیک ہی سی پیک اقتصادی صنعتی زون بهی بن رہا ہے٬ اس صنعتی زون کے بننے کے ساتھ اگر ایک طرف صنعتیں لگنا شروع ہوںگی تو دوسری طرف ان صنعتوں میں بنی ہوئی چیزوں کی خرید و فروخت کے ساتھ کاروباری سرگرمیاں بهی فروغ پائیں گی ،یہ اکنامک زون سی پیک پروجیکٹ کے مطابق بن رہا ہے جو صوبے کی تاریخ میں سینکڑوں صنعتی یونٹس کا حامل سب سے جدید او وسیع اقتصادی زون ہوگا ۔سوات ایکسپریس وے کے حوالے سے ضلع تیمرگرہ کے سابق سٹی ناظم عالمزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ سوات موٹروے بننے سے مالاکنڈ ڈویژن کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے٬ اس سے پہلے یہاں کے باسیوں کو مالاکنڈ جی ٹی روڈ سے پشاور اور اسلام آباد جانا پڑتا تها اور اس سفر میں بہت زیاده وقت لگتا تها، اس کے علاوہ بہت سی مشکلات اور مسائل کا بهی سامنا ہوتا تها۔

انہوں نے کہاکہ سوات ایکسپریس وے سے بزنس کمیونٹی کو بهی فائدہ پہنچا ہے کیونکہ اس سے پہلے کاروباری حضرات کاروباری سامان جی ٹی روڈ کے ذریعے لے جاتے تهے جس پر لاگت بهی زیادہ آتی تهی اور وقت بھی بہت لگتا تها٬ اب سوات موٹروے کا سب سے زیادہ فائدہ کاروباری حضرات کو پہنچا ہے کیونکہ کم وقت میں سامان کی نقل و حمل ہوجاتی ہے اور لاگت بهی کم آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سوات موٹروے کا زیادہ فائدہ سیاحت کے شعبہ کو بهی پہنچا ہے٬ سوات موٹروے کے ساتھ ساتھ سوات اور دیر میں دلکش سیاحتی مقامات موجود ہیں یہاں پہنچنے کے لئے عوام زیادہ تر مشکلات کا شکار ہوتے تهے جو سوات موٹروے کی وجہ سے بہت آسان ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں اس طرح کی موٹرویز بننا چاہیئں تاکہ عوام کو سہولیات میسر ہوں اور اگر اسی موٹروے کو دیر اور پهر چترال تک وسعت دی جائے نو لوگوں کو مزید آسانیاں حاصل ہوجائیں گی۔ سوات موٹر وے پر کرنال شیر خان انٹرچینج سے دوبیان، اسماعیلہ، بخشالی، کاٹلنگ٬ پلئے اور چکدرہ تک سات مختلف انٹرچینج بنائے گئے ہیں۔ اس کے ذریعہ ان علاقوں کے لوگوں کو آسانیاں حاصل ہوئی ہیں کیونکہ اس سے پہلے یہاں کے مقامی لوگ مردان روٹ استعمال کرتے تهے جو طويل اور پریشان کن سفر تها٬ اب ان علاقوں کے لوگ ترقی اور خوشحالی کے سفر میں ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ شامل ہیں کیونکہ ان علاقوں کے میوہ جات جیسے اخروٹ٬ سیب٬ آڑو ٬ناشپاتی ٬ گنا٬ گڑ ٬ چقندر ٬ امرود ٬ توت٬ آلوبخارہ٬ خوبانی٬ املوک کے ساتھ انواع و اقسام کی سبزیاں ،دیگر مصنوعات ماربل اور سوات کی شالیں یا چادریں پشاور سے اسلام آباد اور دیگر علاقوں تک باآسانی پہنچا سکتے ہیں جس سے ان علاقوں میں کاروبار بهی زیادہ ہوا ہے۔ کاروباری سرگرمیوں کے سہولیات کے بارے میں لوئر دیر کی معروف کاروباری شخصیت شفیع اللہ نے بتایا کہ سوات موٹروے بننے سے ہمارے کاروباری افراد کے لئے بہت زیادہ آسانیاں پيدا ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا سوات موٹروے بننے سے پہلے ہم گوجرانوالا یا لاہور سے جی ٹی روڈ سے ہوتے ہوئے مالاکنڈ اور دوسری گنجان سڑکوں کے ذريعے سامان ليکر آتے جاتے تهے ٬ ہمیں سامان بحفاظت پہنچنے کا ڈر لگا رہتا تها اور زیادہ وقت لگنے پر لاگت بهی زیادہ آتی تهی٬ اب جب سے سوات موٹروے تعمیر ہوا ہے ہمیں زیادہ سہولیات میسر آئی ہیں٬ ایک تو یہ کہ تجارتی سامان کم وقت میں پہنچ جاتا ہے اور دوسرا یہ کہ اب اس پر لاگت بهی کم ہوگئی ہے اسی طرح بزنس کمیونٹی کے ساتھ ساتھ اس کا فائدہ عوام تک بهی پہنچ رہا ہے۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق سوات موٹروے مالاکنڈ٬ سوات٬ دیر اور چترال کے ساتھ ساتھ باجوڑ او بونیر کیلئے بهی مفید اور اہم ہے کیونکہ ان اضلاع کو آنا جانا بهی آسان ہوا ہے اور مسافت بهی کم ہوئی ہے٬ اب آسانی کے ساتھ انهی علاقوں کے لوگ اور مختلف مصنوعات خاص طور پر ماربل ملک کے دوسرے علاقوں تک پہنچ رہی ہیں جو پہلے پہاڑی علاقوں اور طویل دشوار گزار راستوں سے آتی تهیں۔ سوات موٹروے کا افتتاح سیاحوں کے لئے کسی تہوار سے کم نہ تها کیونکہ سیاح کم وقت او محفوظ طریقے سے آسانی کے ساتھ سوات کے پہاڑی علاقوں٬ آبشارنوں اور دریاٶں سے لطف اندازو ہوسکتے ہیں۔ سوات موٹروے کے راستے اب اسلام آباد سے چکدرہ تک کا سفر کم و بیش ڈهائی گهنٹے اور پشاور سے چکدرہ تک کا سفر ڈيڑھ گهنٹے ميں طے ہوتا ہے جو پہلے پانچ او تین گهنٹوں پر محیط تها۔ اس موقع پر کراچی سے سوات کی سیر کے لئے آئے ہوئے سیاح مشتاق عالم نے کہا کہ ایکسپریس وے بننے سے وقت اور پیسے کی بچت ہوئی ہے اب سياح با آساني ان علاقوں تک رسائی رکهتے ہيں اور ايک محفوظ اور آرام ده سفر کے بعد علاقے کے دلکش مناظر اور حسين موسم سے لطف اندوز ہوسکتے ہيں۔

سوات موٹروے سفر کی آسانیوں کے ساتھ اگر سیاح اور تاجر مستفید ہورہے ہیں تو دوسری طرف ان اضلاع کے لوگ جو زیادہ تر بیرونی ممالک مثلاً سعودی عرب ٬ متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا میں روزگار یا مزدوری کے لئے آتے جاتے ہیں اور اپنے وطن ترسیلات زر بهجوانے میں ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکهتے ہيں، وہ بهی اب پشاور ایئر پورٹ کی جگہ اسلام اباد ایئر پورٹ سے استفادہ کررہے ہیں او دنوں کا سفر دو تین گهنٹوں میں طے کرتے ہیں۔ سوات موٹروے پر شہریوں اور سیاحوں کی سہولت کے لئے کاٹنگ انٹرچینج کے نزدیک قیام اور طعام کے لئے جگہ بهی بنائی گئی ہے جہاں پر شہریوں اور سیاحوں کو ضرورت کی ہر چیز میسر ہے۔ یہاں یہ بات بهی قابل ذکر ہے کہ سوات موٹروے بننے سےبالخصوص دیر اور سوات کے لوگوں کے لئے ایک اور اہم سہولت صحت کے حوالے سے دستیاب ہوئی ہے ،ان علاقوں کے لوگ صحت عامہ کے بہتر ہسپتال نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مریض پشاور یا مردان لے کرجاتے تهے ،مالاکنڈ کے دشوار گزار راستے سے متعلقہ ہسپتال پہنچ پاتے تهے اور بہت کرب کا شکار ہوتے تهے لیکن اب نہ صرف پشاور اور مردان آسانی کے ساتھ وقت پر پہنچ سکتے ہیں بلکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے ہسپتالوں اور ڈاکٹروں سے بہتر علاج معالجے کیلئے استفادہ کرسکتے ہیں۔ سیاسی ، کاروباری اورعوامی حلقوں کے مطابق سوات ایکسپریس وے کے مواصلاتی منصوبہ کی ہمہ جہت اہمیت کے پیش نظر بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ سوات ایکسپریس وے سے آمدورفت میں تو بلاشبہ بہت زیادہ آسانی اور سہولت پیدا ہوئی ہے تاہم سیاحت،معشت ،تجارت،تعلیم سمیت مختلف شعبہ جات پر دوررس اثرات کا حامل یہ منصوبہ علاقے کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک انقلابی اقدام ہے۔