اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی):سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے اکثریتی فیصلہ میں قرار دیا ہے کہ چیف جسٹس کے اختیارات کے حوالہ سے پارلیمان کی جانب سے کی گئی قانون سازی درست ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بدھ کو یہاں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے کثرت رائے سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے مزید کہا کہ فل کورٹ کے 15 میں سے 10 ارکان نے پارلیمان میں ہونے والی قانون سازی کو قابلِ قبول قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس عائشہ اے ملک نے عدالت عظمیٰ کے 10 ججز کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ نے اس قانون کے خلاف رواں سال اپریل میں حکم امتناع جاری کیا تھا جو تقریباً چھ ماہ تک برقرار رہا، تاہم آج (بدھ) کو فل کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کثرت رائے سے مسترد کر دیا ہے۔