اسلام آباد۔27فروری (اے پی پی):سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے انتظامی جج نے ملزمان کو حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اے ٹی سی نے تفتیش مکمل ہونے سے قبل ہی ملزمان کو مجرم قرار دے دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اے ٹی سی صرف ملزمان کے حوالگی کا حکم دے سکتی ہے، انتظامی جج نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ راولپنڈی اور لاہور کی عدالتوں کے احکامات کے الفاظ بالکل ایک جیسے ہیں۔جسٹس مندوخیل نے کہا کہ میری رائے میں سیکشن 59(4) کا اطلاق بھی صرف ان افراد پر ہوتا ہے جو آرمی ایکٹ کے تحت آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آفیشل سیکرٹس ایکٹ کے تحت حوالگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد ہی ممکن ہو گی۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ملتوی کر دی۔