اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی):عدالت عظمی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بدھ کو یہاں فل کورٹ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت مکمل ہونے کے پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر اتفاق رائے ہو گیا تو فیصلہ ابھی سنا دیں گے اور اتفاق رائے نہ ہوا تو محفوظ فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔
سماعت کا آغاز اٹارنی جنرل منصور کے دلائل سے ہوا۔ اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحریری جواب کی بنیاد پر اپنے دلائل دوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں آپ سب باتیں دہرائیں گے صرف نہیں ہائی لائٹ کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تین سوالات اٹھائے گئے تھے جن کا جواب دوں گا۔
انہوں نے آئین کے آرٹیکل 191 اور عدلیہ کی آزادی، آئین میں موجود سبجیکٹ ٹو لا، ماسٹر آف روسٹر کے نکتہ، 1956 کے رولز، اختیارات کی تقسیم اور پارلیمان کے ماسٹر آف روسٹر کے اختیار لینے، فل کورٹ کی تشکیل اور اپیل کے حق سے محروم کرنے کے حوالہ سے جامع دلائل دیئے۔
اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور دیگر وکلاء نے بھی جواب الاجواب اپنے دلائل دیئے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت مکمل ہونے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔