اسلام آباد ۔ 28 اگست (اے پی پی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ کپاس کی فصل کی بہتری کے لئے جدید ٹیکنالوجی، موثر تحقیق اور امدادی قیمت کا تعین بے حد اہم ہے، کپاس کی خام فروخت کی بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات سے ہماری برآمدات کا حجم بہتر ہو گا، زراعت کی بہتری کے لئے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی زرعی ماہرین اور تحقیقی اداروں سمیت تمام فریقین کی مشاورت کے ذریعے ٹھوس پالیسی مرتب کر کے سفارشات صوبوں کو بھجوائے گی، زراعت کے حوالے سے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بدھ کو سابق سپیکر سید فخر امام، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ یہ کمیٹی کاشتکاروں کے مفاد کے لئے بنائی گئی تھی۔ ملک کی معیشت 40 فیصد زراعت پر منحصر ہے، کاشتکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں کاشتکاروں کی آواز بنیں، ہم نے تمام جماعتوں اور صوبوں کے نمائندوں پر مشتمل وسیع البنیاد کمیٹی قائم کی ہے۔ زراعت پر کام کرنے والے یونیورسٹیوں کے طلباءاور تحقیق کرنے والے اداروں اور افراد سے معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی میں کپاس کی فصل کے حوالے سے حائل مشکلات کا جائزہ لیا گیا۔ ہم نے ایف اے او، اکارڈ، اے پی آر اے کو بلایا تھا، ہم متعلقہ وزارتوں اور فریقین کی مشاورت سے پالیسی بنانا چاہتے ہیں، ہم پاکستان میں تمام اہم فصلوں کے تحفظ اور پیداوار کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، ہم آئندہ چار سالوں میں کپاس کی 20 ملین گانٹھوں کی پیداوار کے خواہاں ہیں، ہم کپاس کے بہتر بیج، کرم کش ادویات اور کھادوں کی فراہمی کے ذریعے کپاس کی عالمی معیار کی پیداوار کے لئے کوشاں ہیں، ہم فصلوں کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں، فیول ایڈجسٹمنٹ اور بجلی کے بقایات کی قسطوں کی ادائیگی کے لئے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کریں گے۔ سید فخر امام نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ زراعت کے شعبہ کے حوالے سے خصوصی پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔