اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات کا اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ چھوٹے کسانوں کا ہونے والے نقصان کے ازالہ کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
زراعت کے شعبے کی ترقی اور زرعی مصنوعات میں اضافے کے لیے آئندہ کے لیے لائحہ عمل پر غور کیا گیا ۔پیر کو ہونے والے اجلاس میں عثمان ڈار نے کامیاب نوجوان پروگرام اور کامیاب کسان پروگرام سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کا بہت اچھا فیڈ بیک آیا ہے،کسانوں کو خوشحال بنانے میں نوجوانوں کا سرگرم کردار کلیدی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے 45 سال سے کم عمر کے جوانوں کو قرضے دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 15 سے 20 ڈسٹرکٹ میں یہ پروگرامز شروع کیا جائے گا، کامیاب جوان کے ذریعے نوجوانوں کو ٹریننگ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوشحال کسان اور خوشحال پاکستان ہی موجود حکومت کی ترجیحات ہے،کامیاب جوان پروگرام سکلز فار آل کا پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے 10 لاکھ تک جو قرضہ دیا جائے گا اس پر 3 فیصد چارج کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں 10 لاکھ سے 1 کروڑ تک قرضے پر 4 فیصد ہے چارج ہوگا، تیسرے ٹیر میں 1 کروڑ سے اڑھائی کروڈ تک قرضے پر 5 فیصد چارج کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے نوجوانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس کمیٹی کی ذریعے کامیاب نوجوان کو بہت اہمیت حاصل ہو گی، زرعی مصنوعات کی کمیٹی کی توسط سے میں یقین دلاتا ہوں کے خوشحال کسان اور خوشحال جوان پروگرام پر من و عن عمل کیا جائے گا۔
پارلیمانی سیکرٹری شندانہ گلزارِ نے کہا کہ 12 مارچ 2020 کو کمیٹی نے زراعت اور خوراک کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کا آغا کیا تھا،کامیاب جوان، کامیاب کسان، احساس پروگرامز اور سی پیک موجود حکومت نمایاں پروگراموں میں شامل ہیں ۔
وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لیا جاتا اس شعبے کو ترقی دلوانا اسان نہیں ہو گا، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل تمام صوبوں کو سامنا ہے۔
اس موقع پر احسان اللہ ٹوانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے باشیں یا تو بہت کم ہوتی ہیں یا بہت زیادہ ہوتی ہیں، تھل کے علاقے کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برانی علاقوں میں بارشیں نا ہونا فصلوں کی تبائی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ احسان اللہ خان ٹوانہ کے تھل کے علاقے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کو خصوصی طور پر دیکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تھل ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائےغذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے کہا کہ 16 دستمبر 2019 کو گندم کی قیمت بڑھی ہے ، 17 سو 50 روپے فی من کی سمری وفاق کے سامنے رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں گندم کی قیمت 2000 روپے من ہونے کی وجہ سے پنجاب میں 1800 روپے فی من کرنا پڑی ہے ۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر پر من و عن عملدرآمد کی ضرورت ہے،کسان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ترقیاتی بینک کے مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے لیے قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے، وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ وزارت خزانہ کا زرعی مصنوعات کی کمیٹی کو بھرپور تعاون حاصل رہے گا، وزیراعظم عمران خان زراعت کے شعبے کی ترقی کے خواہاں ہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسان اور خریدار دونوں خوشحال ہوں۔