مری۔23اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاحت پاکستان کا مستقبل ہے،صحت اور تعلیم عوام کی سب سے بڑی ضرورت ہوتی ہے، مری کی طرزپر دیگر علاقوں میں سیاحتی مقامات بنائیں گے،سیاحت کے فروغ سے برآمدات اور ترسیلات زر سے زیادہ سرمایہ حاصل کرسکتے ہیں،سیاحت کی آمدن سے ہم اپنے قرضے اتار سکتے ہیں،مدینہ کی ریاست کے اصول اپنانے سے غیر مسلم بھی آگے نکل گئے۔وہ جمعہ کو یہاں مری میں کوہسار یونیورسٹی کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم نے صداقت عباسی کی تقریر سے ان کے جذبات کی عکاسی ہوتی ہے اور ان جذبات کی سمجھ آتی ہے کہ جب پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی کام ہورہے ہوں،وزیر اعلی کو بھی اس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے پنجاب ہائوس کی تزئین ومرمت پر 83 ارب روپے صرف کئے،وہ ایک خاندان کے لئے تھا،اب یہاں عوام کے لئے کام ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اتنی بڑی آبادی پر مشتمل علاقہ ہے لیکن یہاں کوئی ہسپتال نہیں ہے،صرف نتھیا گلی میں ایک ہسپتال ہے۔جو یہاں کی آبادی اور سیاحوں کی ضرورت پوری نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اب یہاں 380 کنال پر جنرل ہسپتال بنے گا،اس سوچ پر حکومت پنجاب اور صداقت عباسی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عوام ی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کی صحت اور تعلیم کا خیال رکھے۔اگر تعلیم زیادہ اور ہنرمند افراد ہوں تو زیادہ آمدن ہوگی۔یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے،نوجوان میٹرک کرنے کے بعد 6 ماہ کاکورس کرکے بہتر کمائی کرسکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ کوہسار یونیورسٹی سیاحت کا مستقبل ہے، اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا،جو قوم آگے کا سوچتی ہے وہ عظیم قوم بنتی ہے۔
مکہ میں قیدیوں کو قید سے رہائی دس مسلمانوں کو تعلیم دینے سے مشروط کی گئی اس سے تعلیم کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی،میں نے پورا پاکستان دیکھا ہے،دنیا دیکھی ہے جو نعمتیں اللہ پاک نے پاکستان کو دی ہیں اس کا جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے،اگر ہم صرف سیاحت پر توجہ مرکوز کریں تو اتنی آمدن ہوسکتی ہے کہ ہم اپنے قرضے اتارسکتے ہیں،ہم اپنی برآمدات اور ترسیلات زر سے زیادہ کما سکتے ہیں،ہماری سیاحت صرف مری تک محدود ہوگئی ہے،مری میں آبادی بہت بڑھ چکی ہے،مری اور نتھیا گلی کے علاوہ کوئی اور سیاحتی مقام نہیں بنایا گیا،یہاں جگہ جگہ ایسے سیاحتی مقام بنائے جاسکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں حکمران صرف پنجاب یا گورنر ہائوس تک آتے تھے،اب پاکستان بدلنے والاہے،ہر سال مقامی سیاحوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہورہا ہے،اس کی سب سے بڑی وجہ موبائل فون ہے،لوگ سیاحتی مقامات کی تصویریں دیکھ کر یہاں کا رخ کرتی ہیں،سیاحت ہمارا مستقبل ہے،
اس شعبہ پر توجہ دے کر ہم دنیا کے قرضے اتار سکتے ہیں،سوئٹزرلینڈ نادرن ایریاز کا آدھا بھی نہیں اور اس نے سائنسی بنیادوں پر سیاحت تشکیل دی اور وہ 60 سے 80 ارب ڈالر اس سے کما رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے چند بڑی پہاڑی چوٹیاں یہاں پاکستان میں ہیں،صداقت عباسی نے درست نشاندہی کی کہ وزراء اور بڑے بڑے لوگ یہاں آکر پنجاب ہائوس میں مفت ٹھہرتے تھے ہم نے یہاں اب یونیعسٹی کا افتتاح کردیا جہاں تعلیم اور تربیت حاصل کرکے نوجوان اپنے گیسٹ ہائوسز بناسکیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کوٹلی ستیاں بھی سیاحت کے اعتبار سے خوبصورت علاقوں پر مشتمل ہے مری سے یہاں تک سیاحتی ٹریل بننے سے مری سے سیاحوں کو دبائو کم ہوگا،شمال کی طرف نادرن ایریاز اور کے پی کے میں کئی نئے سیاحتی مقامات بنائے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے کی وجہ سے وہاں سیاحت کو فروغ ملا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحت سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت کیا کہ اگر کمزور اور غریب طبقہ کواوپر اٹھائیں گے تو قوم اٹھ جاتی ہے،ریاست مدینہ پہلی فلاحی ریاست تھی جس نے کمزور کی ذمہ داری اٹھائی۔سب کامیابی اللہ کی طرف سے ملتی ہے،جہاں کمزور کا احساس ہو وہاں برکت آتی ہے،ناروے سوئٹزر لینڈ سمیت جس ملک نے بھی دنیا کے خوشحال ممالک کی بنیادی وجہ اپنے لوگوں کی ضروریات پوری کرنا اور غربت کا خاتمہ تھا۔مدینہ کی ریاست کے اصول جس نے بھی اپنائے وہ ترقی کی منزلیں طے کرگیا
۔وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں جب کے پی کے میں ہماری حکومت آئی تب وہاں دہشت گردی تھی،سینکڑوں پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے،وہاں سے لوگ اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں آکر آباد ہو رہے تھے،لیکن حکومت کی کوششوں سے اب کے پی کے کے بارے میں یواین ڈی پی کی رپورٹ ائی ہے کہ سب سے زیادہ تیزی سے غربت میں کمی اس صوبہ میں آئی ہے،ہیومن ڈویلپمنٹ پر سب سے زیادہ سرمایہ لگایا۔وزیر اعظم نے کہا ہہ ہم معاشرے کے پاے ہوئے طبقہ کو اوپر اٹھائیں گے،انسانی ترقی پر وسائل صرف کریں گے،پسماندہ علاقوں پر توجہ دیں گے،اس سے نوجوانوں کو روزگار کے لئے کہیں باہر نہیں جانا پڑے گا۔انہیں اپنے علاقوں میں ملازمت کے موقع میسر آئیں گے۔