لاہور ۔13جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سیاسی اشرافیہ منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ کرپشن کے لوٹے پیسوں سے اپنا دفاع بھی کرتے رہے، براڈ شیٹ کیس میں سیاسی اشرافیہ ہی بے نقاب ہوئی،نواز شریف اور مریم نواز براڈ شیٹ کیس عوام میں لا ئے اور ان کی چوری پکڑی گئی،مریم اورنگزیب و دیگر پارٹی قائدین کو چیلنج اور 72 گھنٹے کا وقت دیتا ہوں کہ وہ انجم ڈار کی طرف سے کیو مساوی کو کی گئی رشوت کی پیشکش کی تحقیقات کےلئے لندن پولیس کو درخواست دیں ، ان میں ہمت نہیں تو یہ کام میں کرنے جا رہا ہوں،براڈ شیٹ کن لوگوں کی تحقیقات کررہی تھی، اس بارے میں جانیں گے کہ دو سو لوگوں کی لسٹ عمران خان یا شہزاد اکبر نے نہیں دی، یہ ایک معاہدے کے تحت بنائی گئی تھی ،وہ بدھ کے روز 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے،شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں پانامہ پیپر اور براڈ شیٹ معاملے پر سیاسی اشرافیہ کو بے نقاب کیا،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جاننا چاہتے ہیں کہ کس کس نے کب کب این آر او لیا، کون سا کیس بند کروانے کی کوشش کی ، ماضی میں کوئی ڈیل ہوئی یا این آر او ہوا تو پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو فائدہ ہوا،پہلی ڈیل پرویز مشرف کے ساتھ کی ، حدیبیہ پیپر ملز کے کیس میں بھی ڈیل ہوئی، پہلا این آر او لے کر باہر چلے گئے جبکہ نئے بال لگا کر کہتے کوئی ڈیل نہیں کی، دوسرا این آر او2007 میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے کیا ، شہزاد اکبر نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں کوئی فرق نہیں ہے ،ا ن کا ایک ہی نظریہ لوٹ مار جبکہ ہمارا بیانیہ کرپشن کے خلاف احتساب ہے،انہوں نے کہا کہ مریم اورنگزیب نے ادھر ادھر کی باتیں کیں اورچلی گئیں، کوئی اعداد و شمار نہیں بتائے، مشیر برائے احتساب نے کہا کہ اپوزیشن مہنگائی کا رونا رو تی ہے لیکن ان کی گفتگو عوامی مسائل کےلئے نہیں ہے،ان کاا یک ہی مقصد نیب کے قانون سے کرپشن کی ترامیم ختم کرانا ہے ، شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن نیب کی چونتیس شقوں کو تبدیل کرانا چا ہتی ہے، اگر عمران خان ایسا کردیں تو ان کے گن گائیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانا قومی سلامتی کا مسئلہ ہے لیکن اپوزیشن پرسنل سکیورٹی کا مطالبہ کررہی ہے،انہوں نے کہا کہ دس سالوں میں نیب نے سو ارب جبکہ دو سالوں میں تین سو نوے ارب روپے کی ریکوری کی جو این آر او نہ دینے کی وجہ سے ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی اشرافیہ کا اثر و رسوخ تحصیل و ٹائون کی سطح سے شروع ہوتاہے، شہزاد اکبر نے کہا کہ ن لیگ نے پانامہ فیصلے سے لے کر مٹھائیاں کھا کھا کر خود کوشوگر کروا لی ہے، انہیں چاہیئے کہ وہ پہلے فیصلے پڑھا کریں، نواز شریف اور مریم نواز براڈ شیٹ کیس عوام میں لائے جو ان کے گلے پڑ گیا، کیبنٹ کمیٹی شروع سے اب تک کرپشن کی تحقیقات کرے گی ،شہزاد اکبر نے کہا کہ مریم اورنگزیب بتائیں براڈ شیٹ کیس میں کس فرم کو ہائر کیاگیا،ایک سوال پر شہزاد اکبر نے کہا کہ براڈ شیٹ کے گن ہم نہیں گا رہے ، ہمارا واضح موقف ہے کہ دو ہزار سے دو ہزار بیس تک کے معاملات سامنے آئیں، دو ہزار نو سے دوہزار سولہ تک جو کچھ ہوا پیسوں کی ادائیگی ان کی نالائقی کی وجہ سے ہوئی، شہزاد اکبر نے کہا کہ براڈ شیٹ کی تحقیقات میں ایون فیلڈ، نیسکون اور شریف فیملی سمیت پوری پی ڈی ایم کے نام نکلیں گے،ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کیس میں کسی کی کوتاہی ہے تو کمیٹی وجوہات دیکھے گی، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نیب کو مریم نواز دوبارہ تحقیقات کےلئے چاہئے تو وہ خود ضمانت منسوخی کےلئے جائے گا،البتہ مریم نواز کی این آر او کی خواہش ہے ، شہزاد اکبر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی حکومت کے پاس معافی کااختیار نہیں ہونا اور مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہیئے۔