سیالکوٹ،محکمہ زراعت (پلانٹ پروٹیکشن ) کی جانب سےدھان کی بکائنی ، علامات اور انسداد بارے ہدایات جاری

146
Department of Agriculture

سیالکوٹ۔20اگست (اے پی پی):اسسٹنٹ ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈز محکمہ زراعت (پلانٹ پروٹیکشن) سیالکوٹ ڈاکٹر مقصود احمد نے کہا ہے کہ دھان کی فصل کی بیماری بکائنی کا حملہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور دھان کی اقسام جیسا کہ کسان بسنتی (1509), 1692, 1847 اور PS-2 اس بیماری کے شدید حملے کی ضد میں ہیں۔اس بیماری کو پھیلانے والے جراثیم کا نام گیبریلافیوجیکور ہے۔

یہ بیماری پہلی بار جاپان میں 1898 میں رپورٹ ہوئی۔ جاپانی زبان میں اسے (foolish seedling disease) یعنی احمق بیماری کہتے ہیں۔ اصل میں اس بیماری کو پھیلانے والی پھپھوندی ایسے ہارمونز خارج کرتی ہے جس کی وجہ سے پودے قد میں لمبے ہوجاتے ہیں۔ یہ بیماری بیج کو مناسب زہر نہ لگانے کی صورت میں حملہ آور ہوتی یے۔اس بیماری کے سپورز بیج کی سطح پر زندہ رہتے ہیں اور متاثرہ بیج بدرنگ ہو جاتے ہیں اور یہ بیماری بیس فیصد تک نقصان کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔جب فصل کی عمر پچیس سے تیس دن کی ہو تو اس بیماری کی علامات نمودار ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور اس بیماری سے متاثرہ پورے قد میں لمبے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس طرح متاثرہ پودے کمزور اور رنگ میں ہلکے پیلے ہو تے ہیں۔ ان میں سے کچھ پودے شروع میں سوکھ جاتے ہیں اور کچھ پودے فصل کے پکنے تک ساتھ چلتے ہیں۔متاثرہ پودوں کے تنے کی نچلی گانٹھوں پر جڑیں نکل آتی ہیں جن کو باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔

ان پودوں کو پھل نہیں لگتا اور آگر منجر نکل بھی آئے تو وہ دانوں سے خالی ہوتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ کاشتکار اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔بیج کو مناسب زہر لگا کر کاشت کریں۔اگر کھیت میں بکائنی کے پودے اگ آئیں تو ان بیمار پودوں کو تلف کر دیں کیونکہ جو پودا بکائنی بن جاتا ہے وہ کسی بھی زہر سے دوبارہ منجھی کا پودا نہیں بن سکتا۔اگر زہر کا استعمال ہی مقصود ہو تو متاثرہ پودے تلف کرنے کے بعد کاپر آکسی کلورائیڈ پانچ سو گرام فی ایکڑ کے حساب سےچھٹہ کریں۔کاپر آکسی کلورائیڈ+کیسوگا مائیسین کا سپرے مناسب نہیں کیونکہ کیسوگا مائیسین جراثیم کش زہر ہے جبکہ یہ بیماری پھپھوندی سے پھیلتی ہے۔ اس طرح کسی بھی زہر کا سپرے اس بیماری کا حل نہیں ہے۔ چونکہ بیماری بیج/جڑ سے پھیلتی ہیں اس لیے کھیت میں زیر کا چھٹہ یا فلڈنگ کسی حد تک کارآمد ثابت ہو سکتی ہے۔ متاثرہ پودوں کی تلفی کے بعد ایک کھیت کا پانی دوسرے کھیتوں میں نہ جانے دیں۔دھان کی فصل پر زہروں کا استعمال انتہائی سوچ سمجھ کر کریں ۔