اسلام آباد۔22اکتوبر (اے پی پی):پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے کوشاں غیر سرکاری ادارے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کی کنٹری ڈائریکٹر پاکستان شبنم بلوچ نے کہا ہے کہ ملک بھر میں سیلاب متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کا سلسلہ ہر سطح پرتیزی سے جاری ہے، مگر ان کوششوں کو مزید تیزکرنے کی ضرورت ہے تاکہ سیلاب متاثرین کو مختلف بیماریوں سے بچایا جا سکے اور ان کی بحالی اور آباد کاری کا عمل یقینی بنایا جا سکے‘ہفتہ کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ۔
آر۔ سی اور اس کے شراکت داروں کی طرف سے کئے گئے بنیادی ضروریات کی نشاندہی کے سروے کے مطابق انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں سب سے پہلا ادارہ ہے جس نے جولائی کے آغازمیں ہنگامی بنیادوں پر امداد کے کام کا آغاز کیا ۔ آئی ۔ آر۔ سی اب تک 3 لاکھ افراد کی مدد کر چکا ہے اور سیلاب سے متاثرہ سندھ، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے اضلاع میں15 لاکھ افراد کی امداد کا ہدف رکھتا ہے ۔ ای این آئی کے مطابق کمیونٹیز کو اس وقت سب سے زیادہ مالی امداد ، خوراک، تحفظ اور صحت سے متعلق سہولیات کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ۔ آر۔ سی سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے 16 اضلاع میں اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔آئی ۔ آر۔ سی اب تک 3 لاکھ افراد بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کوتحفظ اور مدد فراہم کر چکا ہے ۔ آئی ۔ آر۔ سی معاشی اور معاشرتی طور پر پسماندہ افراد کی امداد کو ترجیح دے رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق جنوری2023 تک سیلاب سے بری طرح متاثرہ 32 اضلاع میں 2.7 ملین افراد ملیریا جبکہ 5.74 ملین افراد قحط کا شکار ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے پانی میں کمی آ رہی ہے لیکن لوگوں کی تکالیف میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔
پاکستان میں تقریبا 33 ملین افراد تباہ کن سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 1700 سے زائد اموات ہو چکی ہیں، لاکھوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے، دس لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے ہیں اور لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔ تاہم، بڑھتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے بحران کے لئے پاکستان بہت کم ذمہ دارہے ۔