سیمینار کے مقررین کا ترقی کے لئے مردم شماری 2023 کے قابل رسائی اعداد و شمار کی ضرورت پر زور

اسلام آباد۔24مارچ (اے پی پی):آبادی کے ماہرین اور دیگر مقررین نے سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لئے مردم شماری 2023 کے تفصیلی اور الگ الگ اعداد و شمار تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یو این ایف پی اے کے تعاون سے پاپولیشن کونسل کے زیر اہتمام ”ترقیاتی منصوبہ بندی میں مردم شماری کے اعداد و شمار کے استعمال پر قومی سیمینار”کے شرکا نے شفاف اور قابل رسائی اعداد و شمار کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور تمام سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لئے مردم شماری 2023 کے تفصیلی اور الگ الگ اعداد و شمار تک رسائی کو یقینی بنائیں۔

ڈیموگرافرز، آبادی کے ماہرین، اعداد و شمار کے تجزیہ کاروں، محققین اور سول سوسائٹی کی تنظیموں سمیت اسٹیک ہولڈرز کے مختلف گروپوں نے ساتویں آبادی اور ہائوسنگ مردم شماری -2023 (ڈیجیٹل مردم شماری) کے تفصیلی اعداد و شمار فوری طور پر جاری کرنے پر زور دیا جو منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے 13 ویں پانچ سالہ منصوبے کی تشکیل، باخبر ترقیاتی منصوبہ بندی اور اعداد و شمار پر مبنی پالیسی سازی کی سہولت فراہم کرنے کے لئے اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موثر سماجی و اقتصادی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری کے اعداد و شمار کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

ترقیاتی منصوبہ بندی میں آبادی کی حرکیات کو نظر انداز کرنے سے ترقی متاثر ہوسکتی ہے۔ پاپولیشن کونسل کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر زیبا ستھار نے اپنے استقبالیہ کلمات میں ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے بروقت اجرا او رسائی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ منصوبہ بندی میں آبادی اور رہائشی مردم شماری کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر زیبا ستھار نے کہا کہ خاص طور پر کلائمیٹ ایکشن اور دیگر عالمی صحت کے خطرات سے نمٹنے میں یہ اعدادوشمار اہمیت کے حال ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے ساتھ مل کر تفصیلی اعداد و شمار کی دستیابی کو ترجیح دیں تاکہ اعداد و شمار پر مبنی اور جامع ترقیاتی منصوبہ بندی کو آسان بنایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ سیلاب اور کووڈ ۔19 جیسی آفات کے دوران مختلف آبادی کے گروہوں کی سماجی کمزوری کو سمجھنے کے لئے مخصوص علاقے کی آبادی کی تقسیم کے بارے میں درست معلومات کی ضرورت ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے یو این ایف پی اے پاکستان کے کنٹری نمائندے ڈاکٹر لوئے شبانہ نے کہا کہ مردم شماری کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ترقیاتی مسائل کو بڑے پیمانے پر حل کیا جانا چاہئے۔ احتساب اور گورننس کو صرف اعداد و شمار ، خاص طور پر الگ الگ اعداد و شمارکے استعمال کے ذریعے بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔

اعداد و شمار کا استعمال نہ صرف منصوبہ بندی کے مقاصد کے لئے بلکہ پارلیمانی کارروائیوں، انتظامی اکائیوں میں سیاسی اور معاشی وسائل کی تقسیم، سول سوسائٹی کے اقدامات اور قوم اور اس کے معاشرے کے ہر پہلو کے لئے بھی اہم ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار کے استعمال کے بارے میں پالیسی سازوں اور عمل درآمد کرنے والوں کو تعلیم دینے میں ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے کلیدی کردار کو بھی اجاگر کیا۔ سیمینار کے دوران ایک پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ممتاز ماہرین نے ترقی کے تمام پہلوئوں میں ڈیٹا کے موثر استعمال کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کیا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کے سابق جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر جی ایم عارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے آبادیاتی ڈھانچے میں تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔ ڈاکٹر جی ایم عارف نے کہا کہ پاکستان میں60 فیصد سے زائد آبادی30 سال سے کم عمر کی ہے، انہوں نے باخبر فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے لئے درست اعداد و شمار کی اہمیت پر زور دیا۔ مہمان خصوصی رفیع اللہ کاکڑ، ممبر سوشل سیکٹر اینڈ ٹرانسفر، وزارت منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات نے ڈیٹا کی بروقت دستیابی اور اسے پالیسی دوست فارمیٹ میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو ہر سطح پر فیصلہ سازوں کے لئے قابل رسائی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ مردم شماری کے اعداد و شمار وسائل کی تقسیم کے لئے اہم ہیں ، لیکن سیاسی مصلحتیں اکثر اعداد و شمار پر مبنی منصوبہ بندی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کی افادیت اور وسائل کی تقسیم کو متاثر کرنے والی سیاسی معیشت اعداد و شمار پر مبنی پالیسی سازی کے لئے اہم چیلنجز پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پلاننگ کمیشن جیو اسپیسل ڈیٹا بیس ( geo-spatial database)کی تجویز تیار کر رہا ہے۔ یہ ڈیٹا بیس حلقے کی سطح تک پی ایس ایل ایم ایس، مردم شماری اور دیگر اعداد و شمار پیش کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حلقے اپنے نمائندوں کا احتساب کرتے ہیں اور اکثر اپنے ووٹوں کی بنیاد حلقے کی سطح کی کارکردگی پر رکھتے ہیں۔