سینٹ کے الیکشن مارچ یا اس سے قبل ہوسکتے ہیں ‘ اگر سندھ اسمبلی نہ بھی ہو تو سینٹ کے الیکشن ہوجائیں گے، وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کی میڈیا بریفنگ

243

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینٹ کے الیکشن مارچ یا اس سے قبل ہوسکتے ہیں ‘ اگر سندھ اسمبلی نہ بھی ہو تو سینٹ کے الیکشن ہوجائیں گے‘ سینٹ کا الیکشن شو آف ہینڈ سے کرانے کے لئے آئینی ترامیم یا کسی متبادل حل کے لئے سپریم کورٹ سے راہنمائی حاصل کی جائے گی‘ وفاقی کابینہ نے این ایف سی اور وفاق سے ملنے والے فنڈزکے استعمال کا میکنزم بنانے کی تجویزدی ہے‘ مریم نواز ‘مولانا فضل الرحمان غیر منتخب لوگ ہیں ‘وہ کیسے منتخب وزیراعظم سے مطالبہ کرسکتے ہیں کہ وہ استعفی دیں ‘استعفی نہ بنتا ہے اور نہ دیں گے ‘ انکا مطالبہ مذاق ہے ‘ پی ڈی ایم ناکام جلسہ کے بعد ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے ‘ اختلاف کھل کر سامنے آگیا ہے کہ یہ سب ایک پیج پر نہیں ہیں‘ اچکزئی کا لاہور میں ‘نوازشریف کا گوجرانوالہ میں ‘ انس نورانی کا بلوجستان میں اور صفدر کاکراچی میں ایجنڈا سب کے سامنے ہے‘ ہیلتھ ورکرز کے ساتھ ساتھ میڈیا اور دیگر اداروں کے ڈیوٹیاں دینے والوں کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگنی چاہیے۔ وہ منگل کو پی آئی ڈی میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ کو اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سینٹ کے انتخابات کے قانون کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔سیکرٹ بیلٹ کی بجائے اوپن ووٹنگ پر بحث ہوئی۔کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ آئین پاکستان میں اوپن بیلٹ کی بظاہر کوئی ممانعت نہیں ہے۔کابینہ نے فیصلہ کیاکہ اس ضمن میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 186کے تحت اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انتخابات کے لئے قانونی اصلاحات کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ پورے عمل کو شفاف بنانا ہے۔تمام سیاسی جماعتوں سے اس ضمن میں مذاکرات کے لئے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔وزارت خزانہ نے کابینہ کو وفاق کی جانب سے صوبوں کو مختص فنڈز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔کابینہ کو صوبوں کے اپنے مالی وسائل کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ ساتویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے تحت 42.5%وفاق اور 57.5%صوبوں کو تقسیم کیا جاتا ہے۔یہ بتایا گیا کہ مالی سال192018-میں وفاق کی طرف سے صوبوں کو 2.4ٹریلین روپے دئیے گئے اور اسی مالی سال صوبوں نے اپنے وسائل سے 496بلین روپے حاصل کیے۔اسی طرح مالی سال 202019-میں وفاق نے صوبوں کو 2.6ٹریلین روپے دئیے اور صوبوں نے 524بلین روپے اپنے وسائل سے حاصل کیے۔مالی سال 21-2020کے پہلے پانچ مہینوں میں اب تک وفاق صوبوں کو 1.06ٹریلین روپے دے چکی ہے جبکہ اسی مدت میں صوبوں نے 226بلین روپے اپنے وسائل سے حاصل کیے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبوں کو اس کے علاوہ وفاق امن و عامہ،قدرتی آفات،صحت،تعلیم،احساس پروگرام اور ترقیاتی منصوبوں کی مد میں بھی رقوم مہیا کر تا ہے۔مزید بتایا گیا کہ وفاق صوبوں کو سماجی تخفظ کے لئے بجلی،گیس،اشیائ ضروریہ کی مد میں سبسڈی بھی فراہم کرتی ہے۔معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو احساس کفالت پروگرام کے تحت ادائیگیوں،احساس نیشنل سوشیو اکنامک سروے اور وزیر اعظم کوویڈ ریلیف فنڈ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پرانے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت سروے میں کافی غلطیاں اور ابہام موجود تھے جس کی وجہ سے غیر مسحق افراد کو ادائیگیاں کی گئیں۔اس وقت نیا سروے تکمیل کے مراحل میں ہے جو جدید ڈیجیٹل بنیادوں پرگھر گھر جا کر کیا جا رہا ہے۔معاون خصوصی نے بتایا کہ احساس پروگرام70 لاکھ افراد کورقوم کی مد میں مددفراہم کرئے گا جس میں اب تک 23لاکھ افراد کو رقوم دی جا چکی ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 31,543غیر مسحق افراد کو ڈیٹا بیس میں سے نکال دیا گیا ہے۔وزیر اعظم کوویڈ ریلیف فنڈ کے بارے بتایا گیا کہ بین الاقوامی ڈونر ز سے اس فنڈ میں 1.081ارب روپے موصول ہوئے جبکہ مقامی ڈونرز نے3.805ارب روپے عطیہ کیے۔ اس وقت اس فنڈ میں 4.886ارب روپے جمع ہوئے۔ وزیر اعظم کی ہدایات کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنی طرف سے اس رقم کو بڑھا کر 24.43ارب روپے کر دیا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اس فنڈ سے ادائیگیاں مکمل طور پر شفاف طریقے سے کی جا رہی ہیں۔اس فنڈ سے اب تک 20لاکھ افراد کو ایمرجنسی کیش فراہم کیا جاچکا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہے جس کی تائید بین الاقوامی ادارے کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملک سے غربت کا خاتمہ ان کا مشن ہے۔وزیر اعظم نے صوبائی حکومتوں اور اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دی کہ کرونا وبائی کے پیش نظر غریب ریڑھی بانوں کے لئے ریڑھی بازار قائم کرنے کا جائزہ لیا جائے تاکہ ان غریب افراد کا روزگار متاثر نہ ہو۔کابینہ کو میٹروپولیٹن کلب اسلام آباد کے استعمال کے لئے قائم کمیٹی کی رپورٹ کے بارے آگاہ کیا گیا۔کابینہ نے مزید عمارات کو قابل استعمال لانے کے لئے رپورٹ بمعہ سفارشات مرتب کرنے اور اگلے اجلاس میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دیں۔ کابینہ نے عاصم شہریارحسین کی بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ تین سال کنٹریکٹ پر تعیناتی کی منظوری دی۔کابینہ نے عمران مانیار کوتین سال کے لئے کنٹریکٹ پر بطور مینیجنگ ڈائریکٹرسوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے علی جاوید ہمدانی کوتین سال کے لئے کنٹریکٹ پر بطور مینیجنگ ڈائریکٹرسوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز پر ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیویشن کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تنظیم نو کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے مختلف ممالک (05) میں موجود پاکستانی سفارتخانوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)کے سی ای اوز(CEOs) تعینات کرنے کے لئے اشتہارات شائع کرنے کی منظور ی دی۔ کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل اختر نوازکو نیشنل ڈئزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا چیئر مین تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے نیپرا کی طرف سے مالی سال 20-2019.کے دوسری اور تیسری سہ ماہی کے لئے بجلی کے نرخوں میں بقایا ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی۔اس منظوری سے صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔ کابینہ کو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کمی کے حوالے سے قائم انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کابینہ نے وفاقی وزراء اسد عمر،شفقت محمود،ڈاکٹر شیریں مزاری اور محمد اعظم خان سواتی پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی۔یہ کمیٹی انکوائری کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد کرانے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرئے گی اور ایک ہفتے میں کابینہ کو رپورٹ پیش کرئے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے پر ذمہ داران کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے گا۔وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینٹ سے ہمیشہ وزیراعظم کا یہ ہی موقف رہا کہ الیکشن شفاف ہونے چاہیے‘ ماضی میں سینٹ الیکشن پر انگلی اٹھتی رہیں اور ہارس ٹریڈنگ بھی ہوتی رہی۔انہوں نے کہا کہ ہم 18ویں ترمیم کے خلاف نہیں ہیں لیکن اب 18ویں ترمیم کو 10سال ہوگئے ہیں ‘دیکھنا چاہے کہ کن چیزوں کو بہتر کرنا ناگزیر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم چاہتے کہ سبسڈیز ٹارگٹڈ ہونی چاہیے ‘ احساس پروگرام ڈیٹا مستحق نہ ہونے والوں کو نکالا گیا ہے ‘ ایک ڈیٹا تیار کر رہے ہیں جس کے ذریعے مستحق لوگوں کو سبسڈی ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں کوویڈ سے متاثر ہونے والے دیہاڑی دار ‘ ہوٹلوں میں کام کرنے والے افراد کے بارے میں بات ہوئی ہے جس میں وزیراعظم نے اسلام آباد میں سی ڈی اے کے زیر کنٹرول علاقوں میں ان دیہاڑی داروں کو خوبصورت ریڑھیاں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ یہ دیہاڑی دار اپنے اہلخانہ کے لئے کچھ کما سکیں ۔ وفاقی وزی سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا پی ڈی ایم جلسہ بری طرح ناکام ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ سیاسی طور پر باشعور ہو چکے ہیں ‘عوام اب ذاتی کام کے لئے کندھا نہیں دینا چاہتی ‘ پی ٹی آئی نے بھی مینار پاکستان میں ایک بڑا جلسہ کیا تھا اور گذشتہ روز 11پارٹیوں کاجلسہ بھی عوام نے دیکھ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہر جگہ ان کی مرضی چلنی چاہیے ‘عدالتوں میں انکے حق میں فیصلے ‘ نتائج انکے حق میں ہو انھیں وہ ہی پسند ہے ‘ مریم آمرانہ اور غیر جمہوری سوچ رکھنے والی خاتون ہیں ‘ اپنے والد کے ذہن کی عکاسی کر رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے پاس ہائوس کو چلانے کے لئے کورم پورا ہونے اور سینٹ الیکشن کرانے کے لئے تعداد اکثریت رکھتی ہے‘ ہائوس کو چلانے کے لئے کورم اور سینٹ الیکشن کے لئے تعداد پوری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر کابینہ بحث کرسکتی ہے اس میں کوئی قدغن نہیں ہے ‘ ہم تو کہتے ہیں کہ صوبائی فنانس کمیشن بھی ہونا چاہیے جو ترقی کی ڈور میں پیچھے رہ جانے والے اضلاع کی ترقی کو یقینی بنائیں ‘ ہماری حکومت نے سی سی آئی کو بھی فعال بنا یا ہے