سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کی کمیٹی کا اجلاس

154

اسلام آباد۔22جولائی (اے پی پی):سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے مسائل کی کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر محمد اسلم ابڑو، سینیٹر سید کاظم علی شاہ، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر ایمل ولی خان، وفاقی وزیر پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک، سیکرٹری پٹرولیم ڈویژن مومن آغا، سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈاکٹر شہزاد خان بنگش اور متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی کو ملک میں گیس کے دستیاب ذخائر پر بریفنگ دی گئی۔ ڈی جی گیس نے بتایا کہ ملک میں گیس اور تیل کا یومیہ استعمال بالترتیب 3,200 ایم ایم سی ایف ٹی اور 7,000 ملین بیرل ہے تاہم تیل کے کل ذخائر تقریباً 192.93 ملین بیرل ہیں اور گیس کے ذخائر تقریباً 18,108.77 بی سی ایف ہیں۔ 24۔2023 کے اعداد و شمار (مئی 2024) کے مطابق سندھ کا گیس میں سب سے زیادہ حصہ 64 فیصد اور خیبر پختونخوا کا تیل میں 42 فیصد حصہ ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے روشنی ڈالی کہ کل 3,200 ایم ایم سی ایف ٹی میں سے 200 ایم ایم سی ایف ٹی پیداوار کے لئے استعمال ہوتی ہے، 1,400 ایم ایم سی ایف ٹی کھاد اور بجلی کی کمپنیاں استعمال کرتی ہیں اور باقی 1,600 ایم ایم سی ایف ٹی گھریلو مقاصد کے لئے مختص کی جاتی ہے۔ اس طرح کل دستیاب گیس 3,000 ایم ایم سی ایف ٹی ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہاکہ صوبوں کی جانب سے پیداوار کے مقابلے میں گیس کے استعمال کی مکمل تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔مزید برآں کمیٹی کو سندھ اور بلوچستان میں گیس اور تیل کی تلاش کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ ہر صوبے میں پانچ مختلف مقامات پر تلاش جاری ہے تاہم او جی ڈی سی ایل تلاش کی زیادہ تر سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ گزشتہ 10 سالوں میں تیل و گیس کی تلاش کی غیر قابل عمل سرگرمیوں کی تفصیلات کا جائزہ لیا جائے۔ کمیٹی نے گیس کمپنیوں کی جانب سے گیس سائٹس سے متصل کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کے لئے کئے گئے ترقیاتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ حکام نے بتایا کہ وزارت نے تیل اور گیس کمپنیوں کو سماجی بہبود کے منصوبوں خاص طور پر صاف پانی، تعلیم اور ہسپتالوں پر کم از کم 30ہزار ڈالر خرچ کرنے کا پابند کیا ہے۔ سماجی بہبود کے لئے مختص رقم کا براہ راست تعلق تیل اور گیس کے ذخائر سے ہے۔

وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ سماجی بہبود کے منصوبوں کو حتمی شکل دینے اور ان پر عملدرآمد کے لیے متعلقہ ضلع میں سوشل ویلفیئر کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں حلقے کے منتخب ممبران ہوں گے۔ سینیٹر شاہ زیب درانی نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں تیل اور گیس کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ دس سالوں میں کئے گئے سماجی کاموں کی تفصیلات طلب کیں۔ انہوں نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت تیل اور گیس کمپنیوں کے ذریعہ ملازم ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکنوں کی تفصیلات کا بھی مطالبہ کیا۔وزارت کی طرف سے شروع کی گئی ہاؤسنگ سکیموں کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئےحکام نے بتایا کہ پانچ مقامات پر بنیادی ڈھانچے کا کام جاری ہے یعنی گرین انکلیو اور سکائی گارڈنز وقت پر مکمل ہو جائیں گے۔سینیٹر شاہ زیب درانی نے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے کوئٹہ میں کچلاک ہاؤسنگ پروجیکٹ کے معاملے پر روشنی ڈالی۔ یہ منصوبہ 2020 میں شروع کیا گیا تھا جس کی لاگت تقریباً 5ارب روپے تھی تاہم تکمیل میں تاخیر کے باعث ایک کنال کے گھر کی قیمت میں 29 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کے لئے حاصل کی گئی 12 گاڑیاں حیران کن طور پر اسلام آباد میں استعمال کی گئیں اور گزشتہ تین سالوں سے پروجیکٹ ڈائریکٹر اور انجینئرز سائٹ پر موجود نہیں ہیں۔ سینیٹر شاہ زیب درانی نے وزارت کو ہدایت کی کہ معاملے کی انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔