اسلام آباد۔9اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے چیئرمین سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے وزارت کو سختی سے تاکید ہے کہ وزارت میں ڈیپوٹیشن پر تعینات تمام تدریسی سٹاف کو ان کے اپنے اداروں میں واپس بھیجا جائے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس پیر کو سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں متفقہ طور پر ان تمام ملازمین کو ان کے اپنے محکموں میں واپس بھیجنے کی سفارش کی گئی جو ابتدائی طور پر بطور اساتذہ بھرتی کئے گئے تھے۔
کمیٹی نے کہا کہ ایسے ملازمین جو اثر و رسوخ کے ذریعے مختلف انتظامی پوسٹوں پر تعینات ہوتے ہیں وہ اساتذہ کی حیثیت سے اپنے فرائض کی انجام دہی پسند نہیں کرتے ۔ کمیٹی نے کہا کہ اس طرز عمل سے تعلیمی معیار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ڈیپوٹیشن پر آنے والے تمام اساتذہ کو فوری طور پر ان کے متعلقہ تعلیمی اداروں میں واپس بھیجا جائے۔ نگراں وزیر برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ وارانہ مدد علی سندھی نے اس نقطہ نظر سے اتفاق کیا اور کمیٹی کو یقین دلایا کہ کمیٹی کی سفارشات پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
کمیٹی نے مدت ملازمت میں توسیع پر پیشرفت اور ڈاکٹر نیاز احمد وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی کی سربراہی میں قائم کردہ وزارتی کمیٹی کی کارروائیوں، ڈیلی ویجز اساتذہ کو ریگولرائز کرنے اور ان کی تنخواہوں میں اضافے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف پی ایس سی کی طرف سے تجویز کردہ ملازمین کی فہرست کو اس ہفتے کے اندر تقرری لیٹر جاری کر دیا جائے گا، اسی طرح ڈیلی ویجز کے معاملے پر بھی کمیٹی میں بحث گئی تاکہ اس دیرینہ مسئلے کو مستقل طور پر حل کیا جا سکے ،اس حوالے سے رپورٹ 13 اکتوبر تک کمیٹی کو پیش کر دی جائے گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ چونکہ ڈیلی ویجرز کی تنخواہیں جاری ہیں۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق 25 ہزار سے بڑھا کر 32 ہزار روپے ماہانہ کر دیا گیا ہے، یہ معاملہ اے جی پی آر میں زیر غور ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی ای کو ہدایت کی کہ تنخواہوں کی فوری ادائیگی سابقہ نرخوں پر کی جائے اور بڑھی ہوئی رقم کو یقینی بنایا جائے، بجٹ کی منظوری کے بعد ادائیگی کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے ایچ ای سی کے حکام سے کہا کہ وہ متاثرہ یومیہ اجرت کے نمائندوں کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کے لئے مدعو کریں۔ کمیٹی نے نیشنل ٹیکنالوجی کونسل ایکٹ اور ٹیکنولوجسٹ کے سروس سٹرکچر کے لئے دوبارہ شروع کرنے کی سمری پر بھی تفصیلی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ یہ ایکٹ 7 ماہ سے وزارت کے سامنے کیوں زیر التوا ہے۔
ایچ ای سی کے نمائندے نے بتایا کہ اس معاملے کو دیکھنے کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں سینیٹ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے اور سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لئے وقت مانگا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یہ ایکٹ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کیسز سے کچھ مشاہدات کے ساتھ واپس کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے معاملے پر حتمی شکل دے کر 15 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں سینیٹرز پروفیسرڈاکٹر مہر تاج روغانی، فوزیہ ارشد، انجینئر رخسانہ زبیری، مولوی فیض محمد اور سینیٹر فضل ناز، نگراں وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی اور متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔