اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):سینیٹ نے ہفتے کے روز مالی سال 2025-26 کے مالیاتی بل کے لیے کل 204 سفارشات قومی اسمبلی کو بھجوا دیں، 7 دن کی طویل بحث کی کارروائی اور حکومتی اور اپوزیشن دونوں بینچوں کی بامعنی شرکت کے بعد متفقہ طور پر یہ سفارشات منظور کی گئیں۔
سیشنز میں حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ، وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال سمیت حکومت کی بھرپور نمائندگی دیکھنے میں آئی جنہوں نے نہ صرف تجاویز کا جائزہ لیا بلکہ اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات اور وضاحتیں بھی دیں۔
دریں اثناء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بجٹ ہفتے کے دوران سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لیے سات اجلاس منعقد کیے۔ بحث میں کل 54 سینیٹرز نے حصہ لیا جن میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز، سینیٹر علی ظفر اور مختلف جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی تجاویز پیش کیں۔تجاویز میں عوامی خدشات جیسے ٹیکس اصلاحات، سماجی بہبود، ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور روزگار پیدا کرنے کے وسیع دائرے کا احاطہ کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ مرتب کرکے قومی اسمبلی میں غور کے لیے پیش کی گئی۔اس کے علاوہ اراکین نے صوبائی مالیاتی ڈومینز کی اہمیت کو اجاگر کیا، ضروری شعبوں پر بالواسطہ ٹیکس لگانے کی مخالفت کی اور کمزور آبادی کے لیے حفاظتی اقدامات پر زور دیا۔
اس سے قبل بحث کے دوران وزارت خزانہ کو اس کے تعاون کے لیے سراہا گیا، کلیدی وزراء پورے اجلاس میں موجود رہے،انہوں نے شفافیت اور کھلے مکالمے کو یقینی بنایا۔سینیٹ سیکرٹریٹ نے نوٹ کیا کہ گزشتہ سال اس کی 52 فیصد سفارشات کو وفاقی حکومت نے قبول کیا تھا، جس سے مالیاتی پالیسی کی تشکیل میں ایوان بالا کی مشاورتی اہمیت کو اجاگر کیا گیا تھا۔