اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)میں کسی کی سوچ دوسرے سے نہیں ملتی ، امید ہے کہ اپوزیشن نے سینیٹ چیئرمین کے انتخابات میں اپنی دوائی کا مزہ چکھ لیا ہے، ہم تو کب سے کہہ رہے تھے کہ اوپن بیلیٹنگ کے سوا اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے، شکست کے بعد ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے پر شک کر رہی ہیں،عوام نے اپوزیشن کو مسترد کر دیا، پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اپوزیشن جماعتیں لانگ مارچ کے فیصلے پر نظرثانی کریں، لانگ مارچ سے حکومت کو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا ، البتہ ان کی سیاست مزید کمزور ہو جائے گی، لڑائیاں کبھی ختم نہیں ہو گی، ابھی بھی وقت ہے اپوزیشن جماعتیں آئیں اور اصلاحات میں حکومت کا ساتھ دیں۔
ہفتہ کو جہلم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ نے تحریک انصاف کو کامیابی دی، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین دونوں تحریک انصاف کے امیدوار تھے، صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی کی کامیابی تحریک انصاف کی فتح ہے، صادق سنجرانی کا بلوچستان سے آنا وزیراعظم عمران خان کے ویژن کا اظہار ہے۔
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ سینیٹ وفاق کی علامت ہے، وزیراعظم عمران خان نے جو گلدستہ بنایا ہے اس میں سارے صوبوں کی نمائندگی ہے اور تحریک انصاف حکومت میں پاکستان کا ہر رنگ نظر آتا ہے جبکہ ن لیگ پنجاب اور پیپلزپارٹی سندھ تک اور اسی طرح باقی جماعتیں بھی صرف صوبوں کی حد تک محدود ہو گئی ہیں، تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جس کے پورے ملک سے سینیٹرز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ اور مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین ہیں، اپوزیشن جماعتوں کو اسی اصول کو مان کر آگے چلنا چاہیے، اپوزیشن کو مشورہ ہے کہ عدالتوں میں جانے سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہو گا اسلئے وہ صادق سنجرانی کے ساتھ چلیں، اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ انتخابی نظام میں تبدیلی کے بغیر انتخابات میں کبھی شفافیت نہیں ہو گی، امید ہے کہ اب اپوزیشن جماعتیں سوچیں گی کہ وزیراعظم عمران خان جو اوپن بیلٹ کی بات کرتے آئے ہیں وہ صحیح ہے اور وہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے آگے بڑھیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم چوں چوں کا مربہ ہے، ان میں کسی کی سوچ دوسرے سے نہیں ملتی، جب بھی کوئی بات آتی ہے تو یہ آپس میں لڑپڑتے ہیں، یہ لوگ صرف وزیراعظم عمران خان کی دشمنی میں اکٹھے ہیں، سینیٹ چیئرمین الیکشن میں شکست کے بعد ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک دوسرے پر شک کر رہی ہیں، پیپلزپارٹی کو لگ رہا ہے کہ ن لیگ نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ نہیں بننے دیا جبکہ ن لیگ پیپلزپارٹی کے اوپر شک کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 60 اور69 کے تحت چیئرمین کی رولنگ پر اپیل چیلنج نہیں ہو سکتی، اپوزیشن جماعتیں عدالتوں میں جائیں کچھ حاصل نہیں ہوگا، جب آپ اپنے ہی لوگوں سے مخصوص طریقے سے ووٹ ڈالنے کا کہہ کر خود آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی پر اکسائیں گے تو پھر کیسے ریلیف کا دعوی کر سکتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنے ہی لوگوں پر اعتبار نہیں ہے، اگر 24 گھنٹے اسی میں لگے رہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ کدھر ہیں تو پھر گورننس کیسے کریں گے اور آگے سیاست کیا ہو گی، اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور اصلاحات کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔