اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور نے خیبرپاس اقتصادی راہداری منصوبہ میں تاخیرکے ذمہ داراہلکاروں کے خلاف انکوائری شروع کرنے اور انہیں برطرف کرنے کی ہدایت کی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس پیرکویہاں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں نیشنل ہائی ویز، موٹرویز اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق دوطرفہ، کثیراالجہتی اور اقوام متحدہ کے اداروں کے تحت جاری اور مکمل منصوبوں اور ٹینڈرنگ کے عمل کی تفصیلات کاجائزہ لیاگیا۔ کمیٹی کوبتایاگیاکہ مختلف ترقیاتی شراکت داروں کے تحت مجموعی طور پر 33 منصوبے مکمل کیے گئے جن کی مجموعی لاگت 9,996.20 ملین ڈالر ہے، ان میں سے 15 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک، 5 عالمی بینک، 7 چین، 3 جاپان اورسعودی فنڈ برائے ترقی ، کویت فنڈ اور یو ایس ایڈ کے تحت ایک ایک منصوبہ شامل ہیں ۔کمیٹی کوبتایاگیا کہ 10 منصوبے اب بھی جاری ہیں جن کی مجموعی لاگت 1,547.03 ملین ڈالر ہے۔
ان میں سے 4 منصوبے ایشیائی ترقیاتی بینک، 4 جنوبی کوریا، عالمی بینک ایک اور سعودی فنڈ کے تحت ایک ایک منصوبہ شامل ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے مطلوبہ تفصیلات کی عدم فراہمی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کٹھن حالات میں جب ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کوششیں ہورہی ہیں متعلقہ محکمے کی کارکردگی میں بہتری ناگزیر ہے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اقتصادی امور ڈویژن اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو دو روز کے اندر ایجنڈے کے مطابق جاری منصوبوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی سفارش کی۔کمیٹی کوبتایاگیاکہ شکارپور-کندھ کوٹ اور کشمور-روجھان منصوبوں پر امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث پیش رفت سست روی کا شکار ہے، این ایچ اے اس کے باوجود منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔ اجلاس میں خیبرپاس اقتصادی راہداری منصوبہ کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے لیے عالمی بینک نے 2019 میں قرضہ منظور کیا تھا، تاہم یہ منصوبہ گزشتہ چار سال سے تاخیر کا شکار ہے۔
اقتصادی امورڈویژن کی جانب سے کمیٹی کو بتایاگیا کہ مالی بولیاں کھولی جا چکی ہیں اور موصول ہونے والی بولیاں منظور شدہ قرض کی رقم سے دوگنی ہیں۔عالمی بینک قرض کی مدت میں توسیع نہیں کرے گا جس کی وجہ سے یہ منصوبہ خطرے میں ہے۔ اوراین ایچ اے کومنصوبہ مکمل کرنے کیلئے اس مسئلہ کاحل نکالنا ہوگا۔این ایچ اے کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 15 مئی 2025 تک بولیوں کے حوالے سے صورتحال واضح ہو جائے گی۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے وزارت اقتصادی امور کو تاخیر کے ذمہ دار افراد کے خلاف انکوائری شروع کرنے اور انہیں برطرف کرنے کی ہدایت کی ۔ کمیٹی نے مزید فیصلہ کیا کہ یہ معاملہ تحقیقاتی اداروں کو بھی بھیجا جائے تاکہ متعلقہ اہلکاروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جا سکے۔اجلاس میں 765کے وی داسو-اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن گرڈ اسٹیشن (اسلام آباد ویسٹ، لاٹ-IV) منصوبہ کابھی جائزہ لیاگیا یہ منصوبہ عالمی بینک کے مالی تعاون سے تعمیر کیا جا رہا ہے، کمیٹی نے وزارت اقتصادی امور اور (پاور ڈویژن کو متعلقہ کمپنی سے 1.282 ارب روپے کی رقم وصول کرنے کاپہلے ہی فیصلہ کیاہے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے استفسارکیا کہ وزارت اقتصادی امورڈویژن نے اس معاملے میں کیا کارروائی کی ہے۔این ٹی ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے معاملہ کی تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔ انکوائری مکمل ہو چکی ہے اور بورڈ کی منظوری کا انتظار ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے نشاندہی کی کہ پہلے رقم 1.28 ارب روپے (ٹیکس سمیت) بتائی گئی تھی، جبکہ اب این ٹی ڈی سی کے حکام کہہ رہے ہیں کہ یہ رقم ٹیکس کے بغیر تھی۔ کمیٹی نےوزارت اقتصادی امور کو معاملے میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کر نے اور یہ معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کوبھیجنے کی سفارش کی، کمیٹی نے وزارت اقتصادی امورکو اور متعلقہ ادارے سے اہل فرم کی جمع شدہ پرفارمنس سیکورٹی کی کاپی فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔اجلاس میں سندھ اور بلوچستان میں دوطرفہ،کثیرالجہتی شراکت داروں اور اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے سیلاب سے فلڈایمرجنسی ری ہینیلیٹیشن معاونت کے تحت مکمل شدہ منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت مجموعی طور پر 17 منصوبے مکمل کیے گئے جن میں سے ایک اسلامی ترقیاتی بینک اور 16 یورپی یونین کے تعاون سے مکمل کیے گئے۔کمیٹی کوبتایاگیا کہ اس کے علاوہ 37 منصوبے اس وقت جاری ہیں جن پر 1,398.77 ملین ڈالر لاگت آ رہی ہے۔ ان میں سے 5 عالمی بینک، 4ایشیائی ترقیاتی بینک، تین سعودی ترقیاتی فنڈ اور24منصوبے یورپی یونین کی معاونت سے جاری ہے۔ کمیٹی نے بلوچستان میں مکمل شدہ منصوبوں کے جائزے کے دوران متعلقہ اداروں کو دو روز میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔اجلاس میں سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کا بھی جائزہ لیا۔ حکام نے بتایا کہ 200,000 نجی مستفید کنندگان میں سے 6,000 افراد کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کی فہرست کے دوسرے زمرے سے منتخب کیا جائے گا کیونکہ وہ 6,000 روپے کی پیشگی ادائیگی کی استطاعت رکھتے ہیں۔ کمیٹی نے این جی اوز کو ادا کیے جانے والے 15 فیصد سروس چارجز پر حیرت کا اظہار کیا۔۔ کمیٹی نے مزید سفارش کی کہ سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، حکومت سندھ سندھ فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ریکنسٹرکشن پراجیکٹ اور سندھ فلڈ ایمرجنسی ری ہیبیلیٹیشن پراجیکٹ کی معلومات کمیٹی کو دو دن میں فراہم کریں۔
اجلاس میں سینیٹر رانا محمود الحسن، فلک ناز، راحت جمالی، کامران مرتضیٰ، کامل علی آغا، اقتصادی امور ڈویژن کے اسپیشل سیکرٹری محمد حمیر کریم، پاور ڈویژن کے اسپیشل سیکرٹری ارشد مجید مومند، اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=582000