سیکرٹری جنرل او آئی سی کا اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم ،نسل کشی کے خلاف کوششوں کو دوگنا کرنے کا مطالبہ

Secretary General OIC
Secretary General OIC

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے بشمول القدس الشریف میں فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت اور نسل کشی کو روکنے کے لیے عالمی برادری کی ذمہ داری کو متحرک کرنے کی کوششوں کو دوگنا کریں۔ انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرتے رہیں اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت حاصل کرنے میں مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کی 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں منعقدہ کانفرنس کا موضوع ’’پائیدار ترقی کے لیے بات چیت کے ذریعے اتحاد اور یکجہتی کا گروغ‘‘ منتخب کیا گیا ہے۔ یہاں موصولہ ایک پریس ریلیز کے مطابق یہ سربراہی اجلاس فلسطینی کاز کے تناظر میں رونما ہونے والی خطرناک اور بے مثال پیش رفت بالخصوص فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ اسرائیلی فوجی جارحیت کے جرائم کی روشنی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ میں میڈیا آبزرویٹری کے قیام کا اعلان کیا تاکہ میڈیا میں شہداء، زخمیوں، حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد اور اسرائیلی قبضے کے مختلف جرائم کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔

ریاض میں حالیہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے فیصلے کے مطابق او آئی سی، اسرائیلی جرائم کی دستاویز تیار کرنے کے لیے قانونی آبزرویٹری کو فعال کرنے کے لیے بھی ساتھ ساتھ کام کر رہی ہے۔مزید برآں سیکرٹری جنرل نے او آئی سی کے رکن ممالک کو درپیش اہم سیاسی اور انسانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق خودارادیت او آئی سی کی اولین ترجیح ہے۔افغانستان کے بارے میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تنظیم نے اپنے انسانی نقطہ نظر اور افغانستان میں ڈی فیکٹو اتھارٹی کے ساتھ تعمیری بات چیت کے فریم ورک کے اندر اپنی مصروفیات کو جاری رکھا ہے۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسلامی ترقیاتی بینک کی نگرانی اور انتظام کے تحت افغانستان ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ (اے ایچ ٹی ایف ) کے ذریعے او آئی سی کی انسانی کوششوں میں دل کھول کر حصہ ڈالیں۔مکالمے اور مفاہمت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک جیسے یمن، لیبیا، سوڈان اور ساحل کے علاقے میں تنازعات کے حل کے لیے او آئی سی کی حمایت پر زور دیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ او آئی سی اپنے پورے علاقے پر جمہوریہ آذربائیجان کی خودمختاری کے ساتھ ساتھ وفاقی جمہوریہ صومالیہ کے اتحاد، خودمختاری اور سلامتی کے لیے، بوسنیا ، ہرزیگوینا ، کوسوو اور ترک قبرصی مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کے ساتھ ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔

حسین طحہ نے عالمی عدالت انصاف کے سامنے روہنگیا مسلم کمیونٹی کے مقصد کا دفاع کرنے میں گیمبیا کے کردار کو سلام پیش کیا اور رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کے لیے درکار مالی اخراجات میں حصہ ڈالیں، جس نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ سیشن سے 15ویں اسلامی سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے والے گیمبیا کے صدر اداما بارو نے بھی خطاب کیا، جنہوں نے او آئی سی سربراہی اجلاس کے چیئرمین کی حیثیت سے اسلامی دنیا کے اندر اتحاد، یکجہتی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے نقطہ نظر میں ترجیحی اقدامات شامل ہوں گے جو اقتصادی تعاون کو بڑھاتے ہیں، ثقافتی تبادلے کو فروغ دیتے ہیں، اور غربت اور تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی جیسے اہم مسائل کو حل کرتے ہیں۔سعودی مملکت کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود، اسلامی ترقیاتی بینک گروپ ( آئی ایس ڈی بی ) کے صدر، خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی ) کے سیکرٹری جنرل اور چین کے صدر کے خصوصی ایلچی نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر، 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس میں فلسطین اور القدس شریف کے بارے میں ایک خصوصی قرارداد، ایک جامع اعلامیہ اور بنجول اعلامیہ کی منظوری بھی متوقع ہے۔