اسلام آباد۔8جنوری (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے انتخابات کے پرامن انعقاد کے حکومتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں بھی سیکورٹی مسائل کے باوجود انتخابات ہوئے ہیں، ہماری سیکورٹی فورسز ان چیلنجز پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں، سیکورٹی کے مسائل اتنے سنگین نہیں کہ انتخابات ملتوی کئے جائیں، انتخابات 8 فروری 2024ءکو ہوں گے، اس بارے میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے۔
پیر کو پی ٹی وی کے پروگرام ”سچ تو یہ ہے“ میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سزا دینے کے پیچھے اصلاح کا تصور ہوتا ہے، تاحیات نااہلی انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف تھی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہے، اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں پیش آنے والے واقعہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیکورٹی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی میں بھی سیکورٹی مسائل کے باوجود انتخابات ہوئے لیکن ہماری سیکورٹی فورسز ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے، انتخابات 8 فروری 2024ءکو ہی ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں رولز معطل کر کے انتخابات کے التواءکی قرارداد پیش کی گئی، قرارداد میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی، وہ مسائل موجود ہیں لیکن اتنے سنگین نہیں کہ انتخابات ملتوی کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کی تاریخ دینے یا تبدیل کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کا ہے، نگران حکومت کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو سیکورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، انتخابات پرامن بنانے کیلئے اقدامات کریں گے، نگران حکومت تمام جماعتوں کے تحفظات دور کرے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن علیل ہیں، اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، ہماری دعا ہے کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن جلد صحت یاب ہو کر اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں، الیکشن کمیشن بہترین انداز میں اپنا کام کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز سے ریلیف ملنے سے قبل پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے لئے 2620 کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ان میں سے 1996 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے، اسی طرح صوبائی اسمبلیوں کیلئے پی ٹی آئی نے 1777 کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 1398 کاغذات نامزدگی منظور ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کی شرح 78.67 فیصد ہے، الیکشن ٹربیونلز سے ریلیف ملنے کے بعد اس میں مزید بہتری آئے گی۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش ہے، شکایت کرنا ہر ایک کا حق ہے، ہر جماعت اور امیدوار اپنی استطاعت کے مطابق الیکشن لڑ رہا ہے لیکن فیصلہ اس ووٹر نے کرنا ہے جس نے 8 فروری 2024ءکو ووٹ ڈالنا ہے۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے ”دی اکانومسٹ“ میں شائع ہونے والے مضمون سے متعلق سوال کے جواب میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے اپنے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2019ءمیں جب ایک سینئر صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو کیا، اس وقت آصف علی زرداری جیل میں یا سزا یافتہ نہیں تھے، سزا یافتہ ہونے سے کسی کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہو جاتے۔ انہوں نے کہا کہ ”دی اکانومسٹ“ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے مضمون کا موازنہ آصف علی زرداری کے اُس انٹرویو سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی آزاد شہری نہیں ہیں، وہ جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر اعتراض نہیں کہ کوئی جیل سے کتاب یا مضمون لکھ نہیں سکتا، اعتراض یہ ہے کہ یہ آرٹیکل سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے لکھا ہی نہیں، ہماری معلومات کے مطابق جیل کے اندر سے کوئی چیز باہر نہیں گئی۔ انہوں نے کہا کہ ”دی اکانومسٹ“ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا گھوسٹ آرٹیکل چھپا، گھوسٹ آرٹیکل اور انٹرویو میں فرق کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیشہ اپنے من پسند لوگوں کو ہی انٹرویوز دیئے، وزارت عظمیٰ سے ہٹنے کے بعد بھی انہوں نے کسی تنقیدی صحافی کو انٹرویو نہیں دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، ان واقعات میں ملوث کئی لوگوں کے خلاف کیسز چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے مجموعی تحقیقات ہونی چاہئیں، اس ضمن میں کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا مقصد ان واقعات کی تحقیقات کرنا ہے اور مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کرنے کے لئے اپنی سفارشات مرتب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں ہے کہ ہم کچھ نہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوم سے وعدہ ہے کہ جس حالت میں ہمیں ملک ملا ہے اس سے بہتر حالت میں اگلی منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے، امید ہے ملک اس سال بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہوگا۔