بیجنگ۔17اکتوبر (اے پی پی): نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نےوسیع تر ثمرات کے حامل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ( سی پیک )سب کےلئے مفید تعاون اورباہمی اشتراک کا عملی مظہر ہے،یہ منصوبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے جبکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوسے غربت اور عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے یہ بات منگل کو یہاں شائع ہونے والے چائنا ڈیلی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہی ۔
وزیراعظم نے چینی صدر شی جن پنگ کےبصیرت انگیز بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ وسیع تر ثمرات کا حامل ہے ، اس منصوبے سے غربت اور عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ جامع ترقی، لوگوں کے ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت میں بہتری اور حکومتوں کی طرف سے قرضوں کی ادائیگی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
نگران وزیراعظم نے بی آر آئی منصوبے کواس میں شریک ممالک کو’’قرضوں کے جال‘‘میں جکڑنے کے تاثرکو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ چین ترقی پذیر ممالک کو ترقیاتی فنانسنگ کا ایک انوکھا طریقہ کار پیش کر رہا ہے جو بغیر شرائط کے اور روایتی ترقیاتی مالیاتی ماڈلز سے مختلف ہے، بی آر آئی فنانسنگ کو’’قرض کے جال‘‘ کے طور پر بیان کرنا غلط ہے یہ منصوبہ اس میں شامل ممالک کو ان کے عوام کی پائیدار اور جامع ترقی کے حصول میں مدد کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس سے مجموعی طور پر 2 لاکھ 36ہزار ملازمتیں پیداہوئیں اور یہ ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک کھلے، مربوط اور جامع ترقی کے نمونے کی بہترین مثال پیش کرتا ہے جو ملک کے تمام حصوں اور معاشرے کے تمام طبقات کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گوادر پورٹ کی ترقی نے پہلے ہی نئے اقتصادی مواقع پیدا کئے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ تزویراتی محل وقع رکھنے والی گوادر بندرگاہ اب فعال ہے اور افغانستان کے لیے ٹرانس شپمنٹ تجارت سمیت کارگو جہاز باقاعدگی سےیہاں لنگر انداز ہورہے ہیں ، یہ مقامی، چینی اور دیگر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے منافع بخش مراعات دینے کے لیے ایک آزاد اقتصادی زون بھی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گوادر میں ایک نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ تعمیر کیا جائے گا،جس سے بندرگاہ کو علاقائی تجارت اور رابطے کے مرکز کے طور پر کام کرنے کے اپنے وژن کے قریب لایا جائے گا۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ چینی اہلکاروں اور اداروں کی فول پروف سکیورٹی اور ان کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے چینی کارکنوں اور کاروباری افراد کی حفاظت کے لیے سخت حفاظتی پروٹوکول اپنائے ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ باقاعدہ سکیورٹی بریفنگ، خطرات کی تشخیص اور دونوں ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے ان پروٹوکولز میں شامل ہیں تاکہ ممکنہ خطرات کی نشاندہی کی جا سکے اور اس کے مطابق حل تلاش کیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ یہ مشترکہ کوششیں ہمارے چینی بھائیوں اور بہنوں کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے ٹھوس عزم کی نشاندہی کرتی ہیں، جو پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور پیشرفت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ انہیں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے بہت زیادہ توقعات ہیں، جس کے دوران وہ چینی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔ انہوں نےاس منصوبے کی کامیابیوں، اس سے سیکھے گئے اسباق اورمستقبل کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے نے دونوں ممالک کو بین الاقوامی تعاون اور ترقی کے لیے اپنے عزم کی توثیق کرنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔ چین کو ایک سٹریٹجک اور قابل اعتماد ترقیاتی شراکت دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرے دورے کا مقصد اس ہر موسم میں آزمودہ تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں 80 کروڑسےزیادہ لوگوں کو غربت سے نکالنے میں چین کی نمایاں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ چین کی طرح پاکستان بھی ایک ترقی پذیر ملک ہے، جس کی آبادی24 کروڑ ہے، اپنی قوم کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ہم چین سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=402116