سی پیک کا ملکی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار،یہ معاشی استحکام کا ضامن بن چکا ہے،تجزیاتی مضمون

اسلام آباد۔1فروری (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) منصوبہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کرداراداکررہا ہے،اس وقت یہ ملک کابہت بڑااثاثہ بن چکا اور معیشت کی بہتری کا ضامن ہے۔معروف تجریہ کار محمد ضمیر اسدی کےحالیہ مضمون کے مطابق زراعت، توانائی، ٹرانسپورٹ، تجارت اور صنعتی تعاون سی پیک کے اہم باب ہیں ، اس نے سڑکوں ، ریلوے، توانائی کے منصوبوں، بندرگاہوں اور خصوصی اقتصادی زونز سمیت ملک کے جدید نقل و حمل کے نیٹ ورکس میں سرمایہ کاری کے ساتھ ملکی سماجی اور اقتصادی ترقی کا موقع فراہم کیا ہے۔

مضمون میں کہا گیا ہے کہ سی پیک پاکستان کے عوام کے لیے دیرپا اقتصادی فوائد اور پائیدار ترقی کا راستہ ہے جس نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے ذریعے مقامی لوگوں کے لیے ہزاروں ملازمتیں پیدا کی ہیں۔ سی پیک کے آغاز کے بعد سے چین پاکستان کے طلبہ کے لیے سرفہرست مقام بن گیا ہے اور فنکاروں، ماہرین تعلیم، سائنس اور میڈیا کے ذریعے عوامی سطح پر مضبوط روابط ہیں، یہ منصوبہ لوگوں کی امنگوں پر پورا اترتا ،ان کے دل جیتتا ہے اور ان کے ذرائع معاش کے لیے مفید ہے۔

دونوں ملکوں کی حکومتوں، کاروباری اداروں اور معاشرے کے تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں سے سی پیک تعاون نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے اور پاکستان کی تعمیر اور علاقائی باہمی روابط میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔سی پیک کے تحت چین نے 5,200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں پاکستان کی مدد کی جبکہ 886 کلومیٹر طویل قومی ترسیلی نیٹ ورک مکمل کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس منصوبے کے تحت 510 کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں، مزید یہ کہ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے گوادر میں سولر انرجی سیل کے 7000 سیٹ نصب کیے گئے ہیں۔سی پیک سے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور گوادر میں پیدا ہونے والی 5000 ملازمتوں میں سے 4000 مقامی ملازمین ہیں۔

اس منصوبے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد زراعت، صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مختلف منصوبے ترجیحی بنیادوں پر شروع کیے جا رہے ہیں۔ چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آرآئی) اور سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے علاقائی بیداری پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں کافی تعلیمی، سیاسی اور اقتصادی ترقی ہوئی ہے۔اس منصوبے سے مختلف ممالک اور خطوں کے درمیان تجارتی تعاون، خیبرپختونخوا (کے پی)، پنجاب، سندھ اور بلوچستان صوبوں میں قائم کیے جانے والے اقتصادی زونز پاکستانیوں کے لیے ملازمت اور کاروباری شعبوں میں بے پناہ مواقع پیدا کریں گے۔

سی پیک کے خصوصی اقتصادی زونز میں جو ممکنہ صنعتیں لگائی جا رہی ہیں ان میں فوڈ پراسیسنگ، کوکنگ آئل، سرامکس، جواہرات و زیورات، ماربل، معدنیات، زرعی مشینری، لوہا و سٹیل، موٹر بائیک اسمبلنگ، الیکٹریکل ایپلائینسز اور آٹوموبائل شامل ہیں۔چین پاک اقتصادی راہداری نے پاکستان کے جنوب، مشرق اور شمال سے سڑکوں کا ایک وسیع نیٹ ورک پھیلا دیا ہے جس سے ملک کے شمالی سیاحتی مقامات سیاحوں کے لیے قابل رسائی ہیں، یہ سیاحت کے شعبے کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا،اس وقت ملک میں 300,000 لوگ سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہیں اور بہتر سڑکوں اور رابطوں کی وجہ سے ملک میں سیاحوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ آنے والے سالوں میں یہ تعداد 500,000 تک بڑھنے کا امکان ہے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور جرمنی ان ملکوں میں شامل ہیں جنہوں نے فلیگ شپ پراجیکٹ کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تعاون کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ سعودی عرب کاسی پیک منصوبوں میں سرمایہ کاری کا ارادہ 2019 کے اوائل میں سامنے آیا جب اس نے پاکستان کی گہرے پانی کی بندرگاہ گوادر میں 10 ارب ڈالر کی آئل ریفائنری قائم کرنے کا اعلان کیا۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے جبکہ مزید بہت سی سرمایہ کاری کی توقع ہے جو مستقبل میں ملک کے لیے بہت زیادہ فوائد کا باعث بن سکتی ہے۔