اسلام آباد۔21فروری (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک )کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت خیبر پختونخوا خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی پر طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ۔سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچے میں بہتری خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی راہ ہموار کرتی ہے۔
اتوار کو اے پی پی کو حکام نے بتایا کہ یہ اقدام صنعتی ترقی اور صنعتوںکو مستحکم کرنے کا راستہ ہموار کرے گا۔ حال ہی میں کے پی کابینہ نے نظر ثانی شدہ "صنعتی پالیسی 2020” منظور کی ، جو انسانی وسائل کی ترقی اور جدت کی حمایت کرتی ہے اور صوبے میں دستیاب بہت سے ممکنہ مواقع (نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع سمیت) کو فائدہ پہنچانے کے لئے ایک سپلائی چین تشکیل دیتی ہے۔
اس پالیسی کا مقصد ماحولیات کو سرمایہ کاری کے لئے مسابقتی بنانا اور صنعتی شعبے کو نئے سرے سے بناناہے۔اس پالیسی کے تحت کے پی حکومت دس سالوں میں کم از کم 10 خصوصی اقتصادی زونز صوبے میں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں1000 ایکڑ پر مشتمل حطار خصوصی اقتصادی زون کی توسیعی ، 1500 ایکڑ پر مشتمل درابند (ڈی آئی خان )خصوصی اقتصادی زون ،350 ایکڑ پر مشتمل مہمندخصوصی اقتصادی زون،77ایکڑ پر مشتمل نوشہرہ توسیعی خصوصی اقتصادی زون ، سوات خصوصی اقتصادی زون، بونیرخصوصی اقتصادی زون ،چترال خصوصی اقتصادی زون ، غازی اور جلوزئی شاہکاس(خیبرپاسک اقتصادی راہداری کا روٹ )شامل ہیں۔ پالیسی کے مطابق ، رشکئی خصوصی اقتصادی زون جیسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کم از کم دو خصوصی اقتصادی زونز اگلے پانچ سالوں میں قائم ہونے جا رہے ہیں جبکہ سی پیک کے تحت حطار ، مہمند اور رشکئی خصوصی اقتصادی کو ترقی دی جارہی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہمند انڈسٹریل اسٹیٹ کی بطور سیکٹرخصوصی اقتصادی زون (ماربل سٹی)کی ترقی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ یہ پالیسی "بحالی ، نمو اور مسابقت” کے تین ستونوں پر مبنی ہے۔
ترجیحی شعبوں میں خراب یونٹوں کی بحالی ، موجودہ صنعتی اسٹیٹس میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور ان سے وابستہ سہولیات ، سیکٹر سے خصوصی اقتصادی زونزکا قیام ، خصوصی اقتصادی زونز اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی شامل ہیں۔ اس وقت صوبے میں 1286 صنعتی یونٹ ہیں۔ ان میں 900 آپریشنل یونٹ ، 300 بند اور 64 زیر تعمیر یونٹ شامل ہیں۔ کارکنوں کی کل تعداد 10301 (6401 مرد اور 3897 خواتین) ہیں۔ پہلی پانچ صنعتوں میں فارماسیوٹیکل (97) ، پلاسٹک کی صنعت (79) ، سنگ مرمر اور گرینائٹ (67) ، اسٹیل انڈسٹریز (59) اور فوڈ پروسیسنگ اینڈ بیوریجز کی (52) انڈسٹریزشامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق ، صوبے کے 58 تکنیکی اداروں میں کم از کم 26539 طلبا داخلہ لے رہے ہیں۔
پالیسی کے تحت انسانی وسائل کو جدید اور جدید ترین تکنیکی مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لئے حکومت تکنیکی اداروں کو صنعتوں کے ساتھ مربوط کرے گی ، جو پیشہ ورانہ تربیت میں سرمایہ کاری کو راغب کرے گی اور صنعت کی ضرورت کے مطابق تکنیکی تعلیم فراہم کرے گی۔ پالیسی میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کے پی میں صنعتی عمل کو شروع کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون سی پیک میں شامل واحد اقتصادی زون ہے جو بیلڈ آپریٹ انیڈ ٹرانسفر( بی او ٹی ) چینی سرکاری ملکیت والے کاروباری اداروں کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے