شمالی کوریا کا 7 ہزار کلومیٹر کی بلندی تک پہنچنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ

124
Intercontinental ballistic missile
Intercontinental ballistic missile

پیانگ یانگ۔31اکتوبر (اے پی پی):شمالی کوریا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ دوسری جانب امریکا نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ مزید غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں سے باز رہے۔ رشیا ٹوڈے کے مطابق جاپانی وزیر دفاع جنرل نکاتانی نے کہا ہے کہ میزائل اوکوشیری جزیرے کے مغرب میں تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر گرا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ شمال کی جانب سے لانچ کئے جانے والے اب تک کسی بھی میزائل کی طویل ترین پرواز ہے ۔

جنوبی کوریا اور جاپان کے حکام نے پرواز کے وقت کا تخمینہ 87 منٹ لگایا جس کے دوران یہ میزائل 1000 کلومیٹر افقی پرواز کرتے ہوئے 7000 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق وزارت دفاع کے ترجمان نے جمعرات کو جاری بیان میں اس تجربے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کے احکامات پر کیا گیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ میزائل لانچ نے شمالی کوریا کی سٹریٹجک میزائل صلاحیت کے حالیہ ریکارڈ کو بہتر بنایا ہے اور یہ شمالی کوریا کی دنیا کے سب سے طاقتور سٹریٹجک ڈیٹرنٹ کی جدیدیت اور ساکھ کا اظہار ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میزائل نے لانچ کئے جانے کے بعد تیز رفتار سے ایک ہزار کلومیٹر افقی اور سات ہزار کلومیٹر عمودی سفر کیا جو اب تک شمالی کوریا کی طرف سے چلائے گئے کسی بھی میزائل کی طویل ترین پرواز ہے۔ امریکا کی انڈو پیسیفک کمانڈ نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ مزید غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی کارروائیوں سے باز رہے۔

تاہم اس میزائل تجربے سے امریکی اہلکاروں، علاقے یا اس کے اتحادیوں کو کوئی فوری خطرہ لاحق نہیں ہوا ہے۔ شمالی کوریا نے اس طرح کا آخری تجربہ دسمبر 2023 میں کیا تھا، جب اس کے داغے گئے میزائل نے 73 منٹ کی پرواز کے دوران تقریباً 1000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔