شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں،وزیراعظم عمران خان پر کسی قسم کا دبائو ہے اور نہ ہی وہ دبائو لیتے ہیں،وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات

68

اسلام آباد۔17مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نیب کے ملزم ہیں اور ان کے خلاف 7 ارب روپے کا ریفرنس ہے، اگر وہ بیرون ملک چلے گئے تو کیس التواءکا شکار ہو جائے گا، نیب کی درخواست پر کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا لہذا شہباز شریف کو ملک میں رہ کر عدالتوں میں بدعنوانی کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا، شہباز شریف تو کورونا سے لڑنے کیلئے لندن سے وطن واپس آئے تھے، اب وہ واپس لندن جانے کیلئے لڑ رہے ہیں، اپوزیشن چاہتی ہے کہ ان ک بدعنوان قائدین کے خلاف کیسز التواءکا شکار ہوں یا انہیں این آر او دے دیا جائے لیکن وزیراعظم عمران خان ان کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ کیسز منطقی انجام تک پہنچیں، وزیراعظم عمران خان پر کسی قسم کا دبائو ہے اور نہ ہی وہ دبائو لیتے ہیں، ایک طرف کورونا کے خلاف قربانیاں دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب مریم نواز نے شیخوپورہ دورے پر کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑائیں، مریم نواز کو چاہیے کہ ایک لیڈر کا کردار ادا کریں اور کورونا پھیلانے کا نہیں بلکہ کورونا روکنے کا حصہ بنیں۔

پیر کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف بدعنوانی کے سنگین مقدمات ہیں، جب ایک اشتہاری ملک سے بھاگ رہا ہو تو کیا ادارے اسے پکڑیں نہ اور کھلی چھوٹ دے دیں؟ اگر عید کی چھٹیوں کے دوران کوئی قتل ہو جائے، واردات ہو جائے تو کیا اس کی ایف آئی آر نہیں کٹے گی؟ اپوزیشن کی منطق اور دلائل میں کوئی وزن نہیں ہے۔ فرخ حبیب نے کہا کہ شہباز شریف تو چاہتے ہیں کہ کیسز التواءکا شکار ہو جائیں، حدیبیہ پیپر ملز کیس میں کیا ہوا تھا، شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر ہو تھا لیکن یہ لوگ مشرف سے این آر او لیکر بیرون ملک چلے گئے، جب واپس آئے تو ایک صوبے اور مرکز میں ان کی حکومت آ گئی اور 2014ءمیں انہوں نے کیس ختم کروا دیا، ساری شریف فیملی کا ٹریک ریکارڈ دیکھیں تو ان کے نام ای سی ایل میں ہیں، نواز شریف، ان کے دو بیٹے، اسحاق ڈار، سلمان شہباز اور علی عمران ملک سے بھاگے ہوئے ہیں، اگر شہباز شریف بھی بیرون ملک چلے گئے تو ان کا ضامن کون بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی درخواست پر کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا لہذا انہیں ملک میں رہ کر عدالتوں میں اپنے بدعنوانی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ٹی ٹیز والے ریفرنس میں جب نیب شہباز شریف سے سوال پوچھتی ہے تو وہ ابھی تک ایک دستاویز نہیں دے سکے،96 ایچ ماڈل ٹائون کا گھر ٹی ٹیوں کے پیسوں سے خریدا گیا اور بینک ٹرانزیکشنز موجود ہیں، آج انتقامی نہیں بلکہ احتسابی کارروائی ہو رہی ہے، اگر چوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے، پانامہ جے آئی ٹی کی طرح ن لیگ نے پہلے ہی مٹھائیاں تقسیم کرنا شروع کر دی ہیں، شہباز شریف ضمانت پر رہا ہوئے ہیں ،بری نہیں ہوئے جب حتمی فیصلہ آئے گا تو معلوم ہو گا کہ وہ کتنے معصوم ہیں یا کرپٹ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تمام تر توجہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے، سابقہ حکومتیں 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ چھوڑ کر گئیں تھیں تاہم تحریک انصاف کے دور حکومت میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہو گیا ہے، برآمدات ساڑھے 13فیصد بڑھی ہیں، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرنگ ساڑھے سات فیصد بڑھی ہے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا آپس میں مک مکاﺅ تھا، ان کیلئے کرپشن کوئی ایشو ہی نہیں تھا، وزیراعظم عمران خان کی 25 سالہ جدوجہد کرپشن کے خلاف ہے اور وہ ملک میں قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، نواز شریف نے بھی کہا تھا کہ اتنی کرپشن ہے کہ اگر تحقیقات میں جائیں تو کوئی کام نہیں کر سکیں گے لیکن وزیراعظم عمران خان نے بدعنوان عناصر کے خلاف سٹینڈ لیا ہے اور اب یہ مرحلہ آگے بڑھے گا۔ شہباز شریف کی برٹش ہائی کمشنر اور چینی سفیر سے ملاقات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں ہمیں ان کی ملاقاتوں کے اوپر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں رہ کر بدعنوانی کیسز کا سامنا کریں۔

مریم نواز کے دورہ شیخوپورہ کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ ایک طرف قوم وبا کو روکنے کیلئے قربانیاں دے رہی ہے جبکہ دوسری جانب لیگی رہنما عوام کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، مریم نواز کو چاہیے کہ لیڈرشپ کا کردار ادا کریں، کورونا پھیلانے والوں کا نہیں بلکہ کورونا روکنے والوں کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں نیب بدعنوان عناصر سے ساڑھے چار سو ارب ریکوریاں کر چکا ہے جبکہ پنجاب اینٹی کرپشن اب تک لینڈ مافیا سے 300 ارب روپے کی ریکوری کر چکا ہے۔

رنگ روڈ اسکینڈل کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں ریکارڈ جلا دیئے جاتے تھے لیکن وزیراعظم عمران خان نے رنگ روڈ منصوبے کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی اور اس کی رپورٹ کو پبلک کیا، رپورٹ میں واضح ہے کہ شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کو فائدہ پہنچانے کیلئے کس طرح اس منصوبے کے دائرہ کار کو بڑھایا گیا۔