صدرآزاد کشمیرسردار مسعود خان کی عبد الرشید ترابی سے ملاقا ت میں گفتگو

100

اسلام آباد ۔ 28 فروری (اے پی پی) صدرآزاد کشمیرسردار مسعود خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان سے منہ کی کھانے کے بعد بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں 2002ءکے گجرات طرز کے قتل عام اور نسل کشی کی منصوبہ بندی کر سکتا ہے۔ جموں میں ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو کھلے عام قتل و غارت گری کی دھمکیاں دیتے پھر رہے ہیں تاکہ مسلمان آبادی کو اس علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا جائے اور بھارت وہاں پر آبادی کے تناسب کو اپنے حق میںتبدیل کر لے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن اور سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبد الرشید ترابی سے ملاقا ت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عبد الرشید ترابی نے جمعرات کوکشمیر ہاﺅس اسلام آباد میں صدر سے ملاقات کی اور ان سے پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت ، پاکستان کے جوابی اقدام اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جس جارحیت کا ارتکاب کیا اس کا موثر اور نہایت مناسب جواب دے کر بھارت کو پاکستان نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی غلطی ہر گز دوبارہ نہ دہرائے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے عوام سمیت پوری پاکستانی قوم ملک کی مسلح افواج کے ساتھ ہے جبکہ ملک کی دفاعی افواج پاکستان اور آزادکشمیر کی حفاظت کرنے کی پوری صلاحیت اور طاقت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی جوہری صلاحیت اور روایتی استعداد کے درمیان تناسب کسی غلطی یا غلط اندازے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ بات بھارت کے سیاسی اور عسکری رہنماﺅں کو ہمیشہ ذہن نشین رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے لیکن اس کے ان دیکھے نتائج کو بھگتنا بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مذہبی جنونی اور جنگجو ذہنیت رکھنے والے میڈیا نے پاکستان اور کشمیریوں کے خلاف نفرت کی جو فضا تیار کی ہے اس کا مقصد پلوامہ واقعہ کے بعد کشمیر کے نہتے لوگوں کے خلاف فوجی کارروائی پر پردہ ڈالنا ہے لیکن جموں وکشمیر کے عوام نے یہ عزم اور تہیہ کر رکھا ہے کہ وہ ہر قیمت پر بھارت سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے اور اس مقصد کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے کشمیریوں کی تحریک آزادی فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ صدر آزادکشمیر اور عبد الرشید ترابی نے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بحث کے آغاز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس اہم ترین مسئلہ پر بحث کرانے کے محرکین ممبران پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ حق و انصاف پر مبنی کشمیریوں کی جدوجہد کے حق میں ہمدردی کی ایک لہر دنیا میں پیدا ہو چکی ہے جسے روکنے کے لئے بھارت نے پاکستان پر جنگ و جدل مسلط کرنے کی ناکام کوشش کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما اور ممبر قانون ساز اسمبلی عبد الرشید ترابی نے کہا کہ پاک فوج کی طرف سے بھارت کی ننگی جارحیت کا بروقت اور موثر جواب دینے سے قوم اور مسلح افواج کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور قوم کے اندر اتحاد اور یکجہتی کی جو فضا بنی ہے اسے قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی آزادکشمیر کی تمام سیاسی قوتوں کو ایک کل جماعتی کانفرنس میں سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے تاکہ تحریک آزادی کشمیر اور دفاع وطن کے لئے قومی اتحاد اور یکجہتی کی فضا کو مزید تقویت دی جا سکے۔ عبدالرشید ترابی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر ایک بھرپور سفارتی مہم شروع کی جائے جس میں اس تنازعہ کے پس منظر میں علاقائی اور عالمی امن کو لاحق خطرات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے اور عالمی طاقتوں پر یہ واضح کیا جائے کہ تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین دو طرفہ مذاکرات سے حل نہیں کیا جا سکتا اور اس کے لئے بین الاقوامی برادری کی مداخلت ناگزیر ہے۔ عبد الرشید ترابی نے تنازعہ کشمیر کے پرامن سیاسی و سفارتی حل کے لئے صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کی انتھک کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیری قیادت سے مشاورت کے بعد عالمی سطح پر سیاسی و سفارتی کوششوں کو تیز کرے تاکہ بھارت پر اس مسئلہ کو پرامن طور پر حل کرنے کے لئے دباﺅ بڑھایا جا سکے اور کشمیریوں کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے جلد نجات دلائی جا سکے۔