صدرڈاکٹر عارف علوی کا بین الاقوامی سمندری تجارت کے عالمی دن کے موقع پر پیغام

181

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےتمام بحری ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ سمندری چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار جہاز رانی کی صنعت کیلئے سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لئے بین الاقوامی قواعد و ضوابط اور بہترین طریقوں کو اپنانے میں تعاون کریں، پاکستان ایک پائیدار مستقبل کیلئے جہاز رانی کے شعبے کی سرسبز و شاداب منتقلی کی فعال طور پر حمایت کرتا ہے اور بحری جدت، تحقیق اور ترقی، اور نئی ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور اسے بروئے کار لانے پر زور دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی سمندری تجارت کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ سمندری تجارت کا عالمی دن ہر سال جہاز رانی کی صنعت، سمندری تحفظ، سیکورٹی اور سمندری ماحولیات کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت کا انحصار میری ٹائم انڈسٹری پر ہے کیونکہ زیادہ تر مصنوعات اسی کے ذریعے بھیجی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سمندری تجارت عالمی معیشت اور قوموں کو مواصلات، تجارت اور سپلائی چین کے سمندری راستوں سے جوڑتی ہے، تجارت اور ترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو این سی ٹی اے ڈی)کے مطابق اشیا کی بین الاقوامی تجارت کے حجم کا 80 فیصد سے زیادہ سمندری راستے سے ہوتا ہے اور ترقی پذیر ممالک کے لئے یہ شرح اس سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت زیادہ تر معیشتوں کے لئے بحری تجارت ملکی معیشت کیلئے اہم ہے جو اقتصادی صلاحیت کے حصول، ترقی کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور تجارتی سامان کے لئے عالمی روابط قائم کرنے، مسابقتی فائدہ مند اشیاء کی برآمدات کے ذریعے منافع کے حصول میں مدد گار ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ بڑھتے ہوئے روایتی اور غیر روایتی سمندری چیلنجوں کے ساتھ ساتھ آلودگی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیوں سے جہاز رانی کی آزادی اور سمندری ماحول متاثر ہو رہا ہے، اپنی وسعت اور تنوع کی وجہ سے یہ تمام بحری ممالک کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ سمندری چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک پائیدار شپنگ انڈسٹری کے لئے سازگار ماحول کو فروغ دینے کے لئے بین الاقوامی قواعد و ضوابط اور بہترین طریقوں کو اپنانے میں تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 26۔2022 کے درمیان 2.4 فیصد سالانہ کی شرح سے سمندری تجارت میں توسیع کے ساتھ اس شعبے کے اندر معتدل مستحکم ترقی کی پیشنگوئی کی ہے، جیسا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے پروگرام میں ایک پائیدار سمندری معیشت کو اجاگر کیا گیا ہے جو سمندری ماحولیاتی نظام کو بحال، تحفظ اور برقرار رکھتی ہے، یہ صاف ستھری ٹیکنالوجیز،قابل تجدید توانائی اور زیر استعمال مواد کے پھیلائو پر منحصر ہے تاکہ وقت کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی استحکام کو محفوظ بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ سرسبز جہاز رانی کیلئے نئی ٹیکنالوجیز 2022 سمندر کے عالمی دن کا موضوع ہے جو مستقبل میں بحری شعبے کی پائیدار سبز منتقلی کی ضرورت کی عکاسی کرتا ہے، یہ موضوع پائیدار بحری شعبے کی اہمیت اور وبائی امراض کے بعد کی دنیا میں بہتر اور سرسبز بنانے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، پاکستان ایک پائیدار مستقبل کیلئے جہاز رانی کے شعبے کی سرسبز و شاداب منتقلی کی فعال طور پر حمایت کرتا ہے اور بحری جدت، تحقیق اور ترقی، اور نئی ٹیکنالوجیز کے مظاہرے اور اسے بروئے کار لانے پر زور دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن پاکستان آلودگی پر قابو پانے اور ماحولیات کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی حکومتوں کے مطابق متنوع اور موثر تجارتی بحری بیڑے اور دیگر سمندری اثاثوں کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی سمندری تجارت میں ایک نمایاں اور کلیدی شراکت دار بننے کا عہد کرتا ہے، ہم بالعموم سمندری شعبہ بالخصوص شپنگ انڈسٹری کی ترقی کے لئے مکمل تعاون فراہم کرتے ہیں، ہم صاف ستھرے اور سرسبز ماحول کے لئے سمندری آلودگی کے خاتمے کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے علاوہ پاکستان کے بحری شعبے میں صلاحیت کی تعمیر کے لئے پائیدار ترقی کے حصول کے لیے تمام متعلقہ فریقوں کی مخلصانہ کوششوں کے منتظر ہیں۔