صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان کا پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے کنونشن سے خطاب

111

مظفرآباد،اسلام آباد۔ 14 اپریل(اے پی پی) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ دہلی اور اسلام آباد کشمیریوں کو ایک طرف چھوڑ کر مسئلہ کشمیر کا کوئی دیرپا اور قابل عمل حل نہیں دھونڈ سکتے‘ ہم اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی بات اس لیے کرتے ہیں کہ ان قرار دادوں میںکشمیریوں کو تنازعہ کشمیر کا بنیادی فریق تسلیم کیا گیا ہے‘ بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ مذاکرات بین الاقوامی برادری کی موثر نگرانی اور ضمانت کے بغیر بے معنی ہیں جن میں اُلجھنے سے پاکستان کو گریز کرنا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے اتوار کوپاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے سولہویں کنونشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود ، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل میاں ، الشفاءانٹرنیشنل میڈیکل کالج / یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال ، پاکستان اسلامک میڈیکل کالج ایسوسی ایشن آزاد کشمیر کے صدر ڈاکٹر صادق حسین ، اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام گزشتہ دو صدیوں سے آزادی اور اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور جب تک کشمیریوں کے دلوں میں آزادی کی تڑپ باقی ہے دنیا کی کوئی طاقت اُن کے حقوق چھین سکتی ہے اور نہ ہی آزادی کے لیے اُٹھنے والی آواز کو دبا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے کوئی آﺅٹ آف بکس حل نہیں ہے اگر آوٹ آف بکس حل سے مراد یہ ہے کہ کشمیریوں کو نظر انداز کر کے اس تنازعہ کا کوئی حل تلاش کیا جائے تو یہ ممکن نہیں کیونکہ بکس کے اندر کشمیری ہیں جن کے مرضی اور خواہشات کے منافی کوئی حل قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کشمیریوں نے اپنے خون سے مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا اور صرف وہی تنازعہ کشمیر کے حتمی حل میں اپنا کردار ادا کریںگے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ کشمیریوں کی بد قسمتی ہے کہ 1947 کے بعد کشمیریوں کے مقبول رہنما شیخ محمد عبداللہ بھارت کے ساتھ مل گئے جس کی وجہ سے کشمیریوں کی آزادی کی منزل دور ہو گئی ۔ اگر شیخ عبداللہ بھارت کے ساتھ نہ ملتے تو آج اس خطہ کی تاریخ بالکل مختلف ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچیس تیس سال میںمقبوضہ کشمیر کے غیور عوام نے قربانیاں دے کر تحریک آزادی کشمیر کی نظریاتی سمت کو درست کر دیا اور آزادی کی منزل کو قریب تر کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری تحریک آزادی کی تحریک ہے جس میں عوام بھی شریک ہیں اس لیے اس کے مستقبل کا فیصلہ بند کمروں میں نہیں بلکہ کھلے عام ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری صفوں میں کچھ لوگ بھارت کے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے مایوسی کی باتیں کر رہے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر کے عوام 5 لاکھ انسانی جانوں کی قربانی دینے کے بعد بھی نہیں تھکے تو وہ اپنی تحریک کو جاری رکھنے کے لیے پرُ عزم ہیں تو ہمارے لیے سیاسی و سفارتی کوششوں کو ترک کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر جاری سکوت اور خاموشی ٹوٹ رہی ہے اور کشمیریوں کی جدوجہد کو عالمی سطح پر پذیرائی ملنے کا عمل شروع ہو چکا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت ہماری اس مہم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک بھارت نے ایک منظم مہم شروع کر دی ہے۔ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا میں بھارت پر جو دباﺅ بڑھ رہا ہے اس کو نہ صرف برقرار رکھا جائے بلکہ آگے لے جایا جائے۔ صدر آزاد کشمیر نے جماعت اسلامی اور اسلامی میڈیکل ایسوسی ایشن جیسی تنظیموں کی تحریک آزادی کشمیر میں خدمات پر انہیں شاندار الفاظ میںخراج تحسین پیش کیا ۔