صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نجی بینک کی 6 اپیلیں مسترد کردیں، فراڈ سے متاثرہ صارفین کو رقم واپس دینے کا حکم

172
صدر مملکت

اسلام آباد۔20اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کی چھ مختلف اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینک متعلقہ بینکنگ قوانین، قواعد و ضوابط پر عمل درآمد ثابت کرنے میں ناکام رہا، اپیلیں میرٹ پر مبنی نہیں، مسترد کی جاتی ہیں۔

ہفتہ کو ایوان صدر میڈیا ونگ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نوسربازوں نے بینک کے 6 کھاتہ داروں کو محنت سے کمائی گئی10 لاکھ روپے کی رقم سے محروم کردیا تھا۔ بینک نے اکائونٹ ہولڈرز کی درخواست/ رضامندی کے بغیر یکطرفہ طور پر الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر کی سہولت کو فعال کیا۔ ایچ بی ایل کی جانب سے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف حبیب بینک کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہا کہ بینک اکائونٹ ہولڈرز کے آن لائن استحصال کے خلاف ضروری حفاظتی اقدامات کرنے میں ناکام رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ نجی بینک نے اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر سہولت کو فعال کرنے کے فوائد اور نقصانات کے بارے صارفین کو آگاہ کرنے میں غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدرمملکت نے کہا کہ اگر بینک نے صارفین کی رضامندی کے بغیر فنڈز ٹرانسفر کی سہولت نہ کھولی ہوتی تو کھاتہ دار مالی نقصان سے بچ سکتے تھے،آن لائن لین دین کو سہ جہتی طور پر محفوظ کرنا ایک ثانوی قدم ہے۔

صدرمملکت نے اپنے فیصلہ میں ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام بینک صارفین کو انٹرنیٹ مصنوعات اور خدمات پیش کرنے سے پہلے انٹرنیٹ بینکنگ کے لیے لازمی رجسٹر کریں، تمام بینک اپنے صارفین کو دھوکہ بازوں سے بچانے کے لیے تمام ضروری حفاظتی اقدامات بھی کریں۔

واضح رہے کہ حبیب بینک لمیٹڈ کے 6 کھاتہ داروں کو جعلسازوں نے ان کے نام، شناختی کارڈ، تاریخ پیدائش، اے ٹی ایم کارڈ نمبرز کے حوالے سے معلومات فراہم کرکے دھوکہ دیا، نوسربازوں نے بینک صارفین سے فون پر ان کی ماں کے نام اور انکی ذاتی معلومات حاصل کرکے لاکھوں روپے ہتھیا لئے،صارفین کے اکائونٹس سے متعدد ای کامرس لین دین کرکے رقم نکلوائی گئیں۔بینک کے صارفین کوئی موبائل ایپ استعمال نہیں کر رہے تھے اور ان کے پاس ان کے اے ٹی ایم کارڈ بھی تھے۔

متاثرین نے اپنے اکانٹس منجمد کرنے اور رقم کی واپسی کے لیے اپنے متعلقہ بینک برانچوں سے رجوع کیا۔بینک کی جانب سے اس بنیاد پر کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا گیا کہ انہوں نے خود اپنی ذاتی بینکنگ معلومات نامعلوم کال کرنے والوں کو دی تھیں۔

کھاتہ داروں نے بینکنگ محتسب آف پاکستان سے رابطہ کیا ، جس نے بدعنوانی، بدانتظامی، جعلی لین دین، بینک حکام کے بدعنوان طریقوں پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ صارفین کے حق میں کیا تھا جس کے خلاف صدرپاکستان کے پاس اپیلیں کی گئیں۔ بینک نے معاملے کو مزید طول دینے کا انتخاب کیا اور صدر کو اپیلیں دائر کیں جنہیں میرٹ سے عاری ہونے پر صدر مملکت نے مسترد کردیا۔