اسلام آباد۔16فروری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دو نجی انشورنس کمپنیوں کو دو متوفی پالیسی ہولڈرز کے ورثا ء کو 34 لاکھ 60 ہزار روپے کے ڈیتھ انشورنس کلیمز ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے فیصلوں کے خلاف آدم جی لائف انشورنس اور ای ایف یو لائف انشورنس کمپنی کی دائر کردہ دو اپیلیں مسترد کر دیں۔ جمعہ کو ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری تفصیلات کے مطابق زاہدہ نسرین کی متوفی بہن نے 2021 میں آدم جی لائف انشورنس کمپنی سے 30 لاکھ کی انشورنس پالیسی حاصل کی تھی، 2022 میں بہن کی وفات کے بعد خاتون نے کمپنی سے ڈیتھ انشورنس کلیم کا مطالبہ کیا جس پر کمپنی نے بیمہ پالیسی حاصل کرتے وقت گردے اور جگر کی بیماری چھپا نے کی بنیاد پر کلیم ادائیگی سے انکار کر دیا۔
اسی طرح میمونہ نعیم کے شوہر نے ای ایف یو لائف انشورنس سے 2015 میں 460,000 روپے کی انشورنس پالیسی حاصل کی تھی۔ شوہر کے انتقال پر خاتون نے انشورنس کلیم کا دعویٰ دائر کیا جسے کمپنی نے مسترد کر دیا۔ کمپنی نے متوفی کی جانب سے پالیسی حاصل کرتے وقت ہائی بلڈ پریشر کی بیماری چھپانے کی بنیاد پر کلیم ادائیگی سے انکار کیا۔ شکایت کنندگان نے انصاف کے حصول کیلئے وفاقی محتسب کو الگ الگ شکایات درج کرائیں۔ وفاقی محتسب نے شکایت کنندگان کے حق میں احکامات جاری کیے۔ وفاقی محتسب نے متعلقہ انشورنس کمپنیوں کو متعلقہ ورثاء کو کلیمز ادا کرنے کی ہدایت کی۔ بعدازاں کمپنیوں نے محتسب کے فیصلوں کے خلاف صدر مملکت کے پاس الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔
صدر مملکت نے کیسز کے حقائق کا جائزہ لینے اور فریقین کو سننے کے بعد کمپنیوں کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ دونوں کمپنیاں انشورنس سے پہلے کی بیماریوں کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہیں، انشورنس سے پہلے کی بیماریوں کو ثابت کرنے کی ذمہ داری متعلقہ کمپنیوں پر عائد ہوتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ انشورنس کلیمز کی تردید کیلئے بیماریوں کو ثابت کرنے کیلئے ناقابل تردید ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔
صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریوں کو چھپانے کو دھوکہ دہی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، ایسی بیماریوں میں مبتلا زیادہ تر لوگ اپنی زندگی میں زیادہ محتاط رہ کر عام لوگوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔ صدر مملکت نے وفاقی محتسب کے احکامات کو برقرار رکھتے ہوئے متعلقہ کمپنیوں کو متوفی پالیسی ہولڈرز کے ورثاء کو ڈیتھ انشورنس کلیمز ادا کرنے کی ہدایت کی۔