فیصل آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ صنعتی و کاروباری ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ اگر صنعت کا پہیہ چلے گا تو کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں گی اور معیشت مستحکم ہوگی جبکہ کریڈٹ سسٹم کی بجائے حکومت سسٹین ایبل گروتھ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اورایکسپورٹ بڑھانے و امپورٹ میں کمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور غیر ضروری امپورٹس کی حوصلہ شکنی کیلئے اگر ضروری ہوا تو ٹیکسز بھی لگائیں گے نیزصنعتکاروں کی وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے ملاقات کرواکر ان کے مسائل کو فوری حل کیا جا ئے گا۔
اتوار کی رات گئے مقامی ہوٹل میں آل پاکستان بیڈشیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی سالانہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر سے متعلقہ تمام سٹیک ہولڈرز نے پاکستان کا نا م عالمی سطح پر روشن کیا ہے اسی لئے ہمیں آپ کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں لیکن چونکہ کورونا کی عالمی وبا نے دنیا بھر کی معیشت کو متاثر اور صنعت و تجارت کا پہیہ جام کیا لہٰذا اس کا الٹی میٹ امپیکٹ پاکستان پر بھی آیا مگر ہم نے بہت سے لوگوں کے سخت دباؤ کے باوجود لاک ڈاؤن کی بجائے ایس او پیز کے تحت اپنی انڈسٹری کا پہیہ چالو رکھا۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کی ایکسپورٹ پیچھے گئی مگر ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا اسی طرح ہماری جی ڈی پی ساڑھے 4 فیصد سے اوپر گئی جسے ہم اب 5 فیصد بلکہ اس سے بھی اوپر لیکر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر تھے جن میں دیوار سے پار دیکھنے کی صلا حیت ہے اور انہوں نے یہ دیکھ اور سمجھ لیا تھا کہ اگر ہم اپنے کاروبار بند کریں گے تو غریب مزدور و دیہاڑی دار پر عرصہ حیات تنگ ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم وقتی گروتھ کے حق میں نہیں کہ ایک بار طاقت کا ٹیکہ لگا کر انڈسٹری کو کھڑا کردیں لیکن جب اس ٹیکے کا اثر ختم ہو تو وہ پھر پرانی پوزیشن پر آجائے اسلئے ہماری توجہ سسٹین ایبل گروتھ پر ہے اور ہم ایک دم جمپ کی بجائے بتدریج ترقی کی جانب گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیداواراور صلاحیت میں اضافہ کررہے ہیں اور سب چیزیں کریڈٹ سسٹم پر چلانے سے گریزاں ہیں کیونکہ اس کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی ڈالر کے اوپر جانے کی فکر ہے لیکن اس میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے جبکہ 2019 میں بھی ڈالر ایک بار 168 روپے پر گیا مگر پھر 152 پر واپس آگیا،پھر جون جولائی 2020 میں 159 پر گیا اور دوبارہ 152 پر آگیا اسی طرح اب بھی انشاللہ ڈالر جلد نیچے آجائے گاتاہم اس کیلئے جہاں ہمیں اپنی ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا وہیں امپورٹ میں بھی کمی لانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا سہارا ترسیلات زر کا ہے اور ہمارے اوورسیز پاکستانیوں نے جو پہلے 18 ارب ڈالر سالانہ پاکستان بھیجتے تھے انہوں نے 30 ارب ڈالر پاکستان بھیجے اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے سال یہ بڑھ کر 35 ارب ڈالر تک ہوجائے جس کیلئے ہم ان کا اعتماد بحال کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا تمام سیکٹرز کا ڈالر انفلو60 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ حکومت کے دور میں 50 ارب ڈالر تھا۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اڑھائی ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اور اس میں روزانہ ایک ہزار اکاؤنٹس کا اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ گڈز اور سروسزکی ایکسپورٹ بھی 39 بلین ڈالر تک پہنچ جا ئے گی۔فرخ حبیب نے کہا کہ ہم جلد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کو 5 ارب ڈالر تک اور ترسیلات زر کو کم از کم 32 ارب ڈالر تک لیکر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ جلد ستر بہتر ارب ڈالرکا انفلو آئے گا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ انہیں صنعتی و برآمدی اور کاروباری شعبہ کی مشکلات کا اندازہ ہے جس کے حل کیلئے وہ ان کی جلد وزیراعظم عمران کان اور وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کروائیں گے تاکہ مسائل پر کھل کر بات اور آپ کی تجاویز کی روشنی میں اس کا حل تلاش کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس سلسلہ میں خود بڑے متحرک ہیں اوروہ تاجکستان اور ازبکستان کے دوروں میں بزنس و اندسٹریل کمیونٹی کو بھی ساتھ لیکر گئے جہاں انہوں نے پاکستانیوں کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے پیشکش کی کہ وہ تاجکستان اور ازبکستان میں صنعتیں لگائیں جہاں انہیں تمام ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
فرخ حبیب نے کہا کہ دنیا کی نظریں ہمارے صنعتکاروں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹیکسٹائل و دیگر بزنس کمیونٹی کی دنیا میں مانگ ہے لیکن ہم خود ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کورونا کے دنوں میں حکومت نے ان کیلئے خاص اقدامات کئے، ان کے لون ڈیفر کئے گئے، پرنسپل اماؤنٹ پر 657 ارب،انٹرسٹ ریٹ پر 7 فیصد کے حساب سے 450 ارب، لون ریوائزنگ پر 244 ارب، لیبر کی تنخواہوں کیلئے کم ترین انٹرسٹ پر 278 ارب روپے سیلری پیمنٹ لون اور ہزاروں لاکھوں دکانداروں اور چھوٹے کاروباری افراد کو بجلی کے بلوں پر 50 ارب روپے کا ریلیف دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صنعتی و کاروباری شعبے کا آپس میں گہرا تعلق ہے جنہیں مزید ریلیف فراہم کیا جا ئے گا کیونکہ اگر کاروبار چلیں گے تو معیشت مضبوط ہوگی اور حکومتی خزانے میں رقم آنے سے عوامی تعمیر و ترقی اور خوشحال ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کامیاب جوان پروگرام کے تحت قرضوں کی حد بڑھاکر 5 کروڑ روپے تک کررہی ہے اور اس مد میں حکومت نے 100 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ 250 ارب روپے کے ریفنڈز بھی جاری کئے گئے ہیں اور آئندہ کیلئے ایسا سسٹم بنایا گیا ہے کہ ریفنڈز نہ رک سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کاٹن کی سپورٹ پرائس کو بڑھایا تاکہ کاشتکار زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کپاس کی کاشت یقینی بنائیں
۔فرخ حبیب نے کہا کہ ہم فوڈ سکیورٹی پر بھی کام کررہے ہیں جبکہ 22 کروڑ ایکڑ رقبہ جس میں سے صرف 5 کروڑ ایکڑ رقبہ زیر کاشت ہے میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو پیکیج دیا جس سے لوگوں نے پیسہ باہر نکالا اور اس طرح 120 شعبہ جات کا کاروبار چل پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لارہے ہیں جس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دیا جا ئے گا۔پینڈورا پیپرز کے حوالے سے فرخ حبیب نے کہا کہ اس میں دنیا بھر کے لوگوں اور کئی ممالک کے سربراہان کے نام آئے ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان بہت عرصہ سے کہہ رہے تھے کہ دنیا کے مختلف ممالک سے لوٹا گیا 7 ٹریلین ڈالر کا سرمایہ چند ملکوں میں محفوظ پڑا ہے لہٰذا سب کو مل کر اس کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہیے تاہم اس سلسلہ میں عمران خان کا مؤقف با لکل واضح ہے کہ اگر کوئی پاکستانی بھی اس میں شامل ہوا تو اس کے خلاف بلاامتیاز کاروائی کی جائے گی۔
اس موقع پر آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین احسان ملک، سینئر وائس چیئرمین انجینئر بلال جمیل،نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر تنویر علی، ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں محمد ادریس، فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سمیت مختلف صنعتی، کاروباری، تجارتی، درآمدی و بر آمدی تنظیموں کے عہدیداران اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔