صومالیہ قحط کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے، اقوام متحدہ

World Food Programme
World Food Programme

اقوام متحدہ۔13اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کی ایجنسیوں ورلڈ فوڈ پروگرام، فوڈ اینڈ ایگری کلچر ایجنسی (ایف اے او)، انسانی امدادی سرگرمیوں میں شامل ایجنسی او سی ایچ اے اور یونیسیف نے مشترکہ بیان میں کہا کہ مشرقی افریقی ملک صومالیہ میں موجودہ خشک سالی اس دہائی کی بدترین خشک سالی ہے اور لاکھوں بچے بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے دستیاب امداد ختم ہوتی جارہی ہیں اور بہت سے متاثرہ صومالیوں میں اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کی سکت باقی نہیں رہ گئی ہے ۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے صومالیہ کے نمائندہ الخضر دالوم نے کہا کہ بھوک کی وجہ سے لاکھو ں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔اقوام متحدہ کے حکام نے کہا کہ رواں سال اپریل سے جون کے دوران مشرقی افریقہ میں بارش نہ ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اناج کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نیز یوکرین میں تصادم کی وجہ سے اناج کی سپلائی متاثر ہوجانے کے سبب اناج کی قلت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صومالیہ کے چھ خطوں کو قحط زدہ علاقوں کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔انٹیگریٹیڈ فوڈ سکیورٹی فیس کلاسیفیکیشن نامی ادارے کی جانب سے پیش کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباً 40 فیصد یعنی لگ بھگ 60لاکھ افراد خوراک کی انتہائی شدید قلت سے دوچار ہیں۔امدادی ایجنسیوں نے انتباہ کیا ہے کہ قحط کی وجہ سے بچے اس کا سب سے زیادہ شکار ہوں گے۔

رواں سال تقریباً 14 لاکھ بچوں کو خوراک کی انتہائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے جن میں سے ایک چوتھائی کی بھوک کی وجہ سے موت ہوسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق صومالیہ میں قحط کے بحران پر قابو پانے کے لیے 1.5 ارب ڈالر کی رقم کا اب تک صرف 4.4فیصد ہی حاصل ہوسکا ہے۔