فیصل آباد ۔ 06 مارچ (اے پی پی):گورنر پنجاب انجینئرمحمد بلیغ الرحمن نے کہا کہ طلباوطالبات کی کامیابیوں میں اس ملک کی کامیابی ہے،ان کی مسلسل محنت اور آگے بڑھنے کے جذبے قابل ستائش ہیں،ہماری تعلیم وتربیت کا تقاضہ ہے کہ اچھائی پھیلانا اوربرائی کو روکنا ہمارا فرض ہونا چاہیے، زرعی یونیورسٹی آکرفخر محسوس کررہا ہوں کیونکہ اس عظیم روایات کے حامل ادارے نے اپنی کارکردگی کے باعث نہ صرف اندرون ملک بلکہ دنیا بھر میں وطن عزیز کا نام روشن کیا ہے اور اس کے فارغ التحصیل گریجوایٹس ملکی و بین الاقوامی سطح پر خدمات سرانجام دیکر ملک و قوم کا نام روشن کررہے ہیں جبکہ آج پاس آؤٹ ہونیوالے گریجوایٹس اور ڈگری و میڈل ہولڈرز سے بھی امید ہے کہ وہ عملی زندگی میں آکر ملکی تعمیر وترقی، قومی سوچ کو پروان چڑھانے اور دیئے سے دیا جلاکر پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کرنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں گے۔
وہ بدھ کے روززرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے27 ویں کانووکیشن کی پروقار تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی کارکردگی کے حامل 42 طلبا و طالبات کو گولڈ میڈلز،94کو سلور اور26 کو براؤنز میڈلز سے نوازا گیاجن میں صبا ریاض، شانزہ طارق، رابعہ رشید،صائم عارف، حیدر علی، ردا انور، مہوش مصطفی، اظہر سعید، عائشہ نواز،سیف علی، احتشام اقبال، علی حیدر،نعمان احمد، عائشہ تبسم، ثمن نذیر،مریم رضا، آمنہ شکیل، جہانزیب ظفر، رمشا ساجد، اقصیٰ اسلم،حافظہ ماریا، نمرہ شہزاد، مریم لطیف، محمد حارث، شمس لیاقت، علیزہ طارق، ذیشان علی شامل ہیں نیزکانووکیشن میں سال 2021 اورسال 2022 کے 16229 طلبا و طالبات کو ڈگریاں جاری کی گئیں جبکہ کانووکیشن میں 248 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز کو بھی ڈگریوں سے نوازا گیا
۔اس موقع پروائس چانسلرزرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹراقرار احمد خان،پرووائس چانسلرجامعہ زرعیہ پروفیسرڈاکٹر سرورخاں، ڈائریکٹر ریسرچ ڈاکٹر جعفر جسکانی،ڈائریکٹر ہارٹیکلچر ڈاکٹر احمد ستار،ڈائریکٹرفنانشل اسسٹنس ڈاکٹر احسن خاں،پرنسپل آفیسرتعلقات عامہ و مطبوعات ڈاکٹر جلال عارف،مختلف فیکلٹیز کے ڈینز، شعبہ جات کے سربراہان،ڈاکٹر اظہار احمد خاں،ڈاکٹر رائے آصف،ڈاکٹر افتخار احمد، سینئر ٹیوٹر ڈاکٹر شوکت علی،ڈاکٹرندیم عباس،ڈاکٹر محسن بشیر،ڈائریکٹر فارمز ڈاکٹر شاہد ابن ضمیر، ڈپٹی ڈائریکٹر انڈومنٹ فنڈ عامر سعیدسمیت طلبا و طالبات اور ان کے والدین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ بحیثیت انسان ہمیں سوسائٹی میں ایک دوسرے کی سپورٹ کی ضرورت رہتی ہے اسلئے ہمیں ٹیم ورک سے ایک دوسرے کا مخلصانہ ساتھ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹائمز رینکنگ اور جنگلات و زراعت کی عالمی رینکنگ میں بہتر پوزیشن خوش آئند ہے،تعلیم کیساتھ کردار سازی یونیورسٹیز کا خاصہ ہے،آرٹیفیشل انٹیلی جنس آنے کے بعد ہمیں مزید سکلز سیکھنے کی ضرورت ہے،اعلیٰ وارفع کردار ہی دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راز ہے،درست راستہ مشکل لگے گا لیکن آپ نے ہمت نہیں ہارنی۔انہوں نے کہا کہ نالج بیسڈ اکانومی ہی ملک کو آگے لے کر جائے گی۔ گورنرنے کہا کہ زراعت اب روایتی کاشتکاری کا نام نہیں بلکہ اس میں جدت آچکی ہے، لہٰذازرعی گریجوایٹس کی ذمہ داری ہے کہ کسانوں کو جدید کاشتکاری کی طرف لے کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی گریجوایٹس کو مورنگا سمیت امپورٹ ہونے والی پراڈکٹس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ گورنرنے یونیورسٹی میں سائیکل کلچر کو فروغ دینے پر بھی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ طالبعلم اپنے اندر سپورٹس مین سپرٹ پیدا کریں کیونکہ اسی میں عملی زندگی کی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیم ورک سے ایک دوسرے کا مخلصانہ ساتھ دینا ہوگا۔انہوں نے زرعی یونیورسٹی کی ایک دہائی کی شاندار کارکردگی پر وائس چانسلر ڈاکٹر اقراراحمد کی خدمات کو سراہا۔انہوں نے ٹائمز رینکنگ اور جنگلات و زراعت کی عالمی رینکنگ میں بہتر پوزیشن کو بھی خوش آئندقراردیا۔
گورنر نے کہا کہ اعلیٰ وارفع کردار ہی دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راز ہے اسلئے ہمیں اپنے کردار و گفتار پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ طلباو طالبات کی محنت اپنی جگہ لیکن والدین کی عرق ریزی، شبانہ روز جدوجہد،بھرپور مورل ولاجسٹک سپورٹ سمیت روحانی والدین و اساتذہ کی کوشش،تعلیم و تربیت اور سب سے بڑھ کر اللہ کا فضل وکرم بھی ان کامیابیوں میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سائنس کے ساتھ ساتھ ہمیں آرٹس اور ہیومینیٹیز کے شعبہ جات پر بھی فوکس کرنا ہوگاتاکہ عملی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہ رہے جہاں ہم ملکی خدمت سے پیچھے رہ سکیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ عالم اقوام کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ تحقیق میں بھی جدت لانا ہوگی تاکہ ہم عالمی سطح پر ہونیوالی ڈویلپمنٹس کا مقابلہ کرنے سمیت بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام و حصہ حاصل کرسکیں۔قبل ازیں وائس چانسلر جامعہ زرعیہ فیصل آبادپروفیسر ڈاکٹراقرار احمد خان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے یونیورسٹی کی کارکردگی اور طلبا و طالبات کی اچیومنٹس پر تفصیلی روشنی ڈالی۔