اسلام آباد۔6مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر حج سینیٹر طلحہ محمود نے کہا ہے کہ عازمین حج کی تربیت 17 مئی تک جاری رہے گی،عازمین حج کے لیے دوائوں کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے،عازمین حج پاکستان کے نمائندہ ہوتے ہیں۔
حج کمپلیکس کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ حج کے دنوں میں گرمی ذیادہ ہو گی صبر اور برداشت کی ضرورت ہوگی،حج کی تربیت لازمی کریں جنہوں نے تربیت کر رکھی ہے وہ بھی ٹریننگ ضرور کریں،عازمین حج کے لیے دوائوں کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے،دوائیں ٹیسٹ کے لیے بھیج رہے ہیں اگر معیار پر پوری نہ اتریں تو کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دوائیں سپلائی کرنی والی کمپنیاں سوچ سمجھ کر دوائیں بھیجیں،دوائیں اعلی معیار کی ہوں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،2022 میں ساڑھے آٹھ لاکھ لوگ تھے،اس بار حج میں تیس لاکھ لوگ متوقع ہیں،اس بار حج میں ہونے والی مشکلات پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں،ہمارے حج کا موازنہ 2019 کے حج سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر 80 ،80 ہزار افراد حج کی سعادت حاصل کرنے گے،ایک دوسرے کے تعاون سے ہی حج انتظامات کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ عازمین حج کی تربیت 17 مئی تک جاری رہے گی۔عازمین حج کے لئے دو ایشو اہم ہوتے ہیں۔ایک فرائض حج کی پوری معلومات ہونی ضروری ہیں۔سعودی عرب کے قوانین سے واقفیت بھی ضروری ہے۔کہیں وہ لاعلمی میں کسی مسئلے میں نہ پھنس جائیں۔عازمین حج پاکستان کے نمائندہ ہوتے ہیں،عازمین حج پوری زندگی رقم جمع کرکے حج کرنا چاہتے ہیں،ان کا حج بھرپور طریقے سے ہونا چاہیے۔عازمین کی بڑی تعداد کو معلومات بہم پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
قومی اسمبلی میں مفت حج کرنے پر کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔اگر میرا کوئی تعلق والا حج کرتا ہے تو یہ میری ذمہ داری ہے حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔18 سال سے آج تک حکومت سے کوئی تنخواہ نہیں لی۔جب میں اپنے لیے کوئی سہولت نہیں لیتا تو اور کسی کے لیے کیسے کر سکتا ہوں۔وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مفتی عبدالشکور انتہائی محترم اور اعلی کردار کے مالک تھے،محرم کے لیے حج کی پالیسی وہی ہو گی جو حکومت نے بنائی ہے،حج کے لیے جانے والوں کی تمام درخواستیں منظور کر لی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ عازمین حج کے لئے دو ایشو اہم ہوتے ہیں۔ایک فرائض حج کی پوری معلومات ہونی ضروری ہیں۔سعودی عرب کے قوانین سے واقفیت بھی ضروری ہے۔کہیں وہ لاعلمی میں کسی مسئلے میں نہ پھنس جائیں۔عازمین حج پاکستان کے نمائندہ ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عازمین حج پوری زندگی رقم جمع کرکے حج کرنا چاہتے ہیں۔ان کا حج بھرپور طریقے سے ہونا چاہیے۔عازمین کی بڑی تعداد کو معلومات بہم پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے۔