عالمی برادری اسرائیل کے فلسطینیوں کی رہائش گاہوں کے دانستہ انہدام میں ڈرامائی اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے،اقوام متحدہ

132
Geng Shuang, Deputy Permanent Representative
Geng Shuang, Deputy Permanent Representative

اقوام متحدہ ۔14فروری (اے پی پی):اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی رہائش گاہوں کے دانستہ انہدام میں ڈرامائی اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔سعودی ذرائع ابلاغ نے عالمی ادارے کے شعبہ رابطہ انسانی حقوق کے ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ صرف جنوری کے دوران اسرائیلی حکام نے مبیّنہ طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں 38 آبادیوں میں 132 فلسطینی مکانات یا ڈھانچے مسمار کیے جن میں 34 رہائشی ڈھانچے بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے گھروں کو منظم طریقے سے مسمار کرنا، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو تعمیراتی اجازت نامے دینے سے منظم طورپرانکاران کےمکانوں کے انہدام کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے گھروں، سکولوں، معاش اور پانی کے ذرائع پر براہ راست حملے فلسطینیوں کے حق خودارادیت کو سلب کرنے اور ان کے وجود کو خطرے میں ڈالنے کی اسرائیل کی کوششوں کے سواکچھ نہیں ۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے مسافریطامیں واقع دیہات کی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ،انھوں نے خبردارکیا کہ وہاں موجود 1100 سے زیادہ فلسطینی باشندوں کوجبری بے دخلی، من مانی نقل مکانی اور ان کے گھروں، معاش، پانی اور صفائی کے ڈھانچوں کی مسماری کا خطرہ لاحق ہے۔

انھوں نے کہا کہ فلسطینی آبادی کو زبردستی بے دخل کرنے کے اسرائیل کے ہتھکنڈوں کی کوئی حد نظر نہیں آتی ،مقبوضہ بیت المقدس میں بھی دسیوں فلسطینی خاندانوں کوجبری بے دخلی اور نقل مکانی کے خطرات کا سامنا ہے،اس کی وجہ امتیازی علاقہ بندی اور منصوبہ بندی کانظام ہے جو اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے حق میں ہیں اور صہیونی ریاست کا یہ عمل بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔واضح رہے کہ ماہرین کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں حملوں کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں نو یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے گی۔مغربی کنارے قائم اسرائیل کی غیرقانونی بستیوں میں 475,000 سے زیادہ یہودی آباد ہیں جبکہ 28 لاکھ کےقریب فلسطینی رہتے ہیں۔